0
Monday 20 May 2019 22:39

مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتیں

مقبوضہ کشمیر میں شہری ہلاکتیں
رپورٹ: جے اے رضوی

شہری ہلاکتوں کے خلاف مقبوضہ کشمیر بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں مختلف واقعات میں جو چار عام شہری جاں بحق ہوئے، اگرچہ وہ الگ الگ نوعیت کے تھے، لیکن ان میں زندگی سے جو افراد ہاتھ دھو بیٹھے وہ سب کے سب عام شہری تھے، جن پر پوری کشمیری قوم رنجیدہ ہے۔ سانحہ سمبل ضلع بانڈی پورہ کے خلاف پٹن کے قریب احتجاج کے دوران مقامی لوگوں کے مطابق ایک نوجوان سر میں شیل لگنے سے شدید زخمی ہوگیا اور کئی روز تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہونے کے بعد اس دنیا سے چل بسا۔ ایک معصوم نوجوان جس نے ابھی تک زندگی کی صرف چند ہی بہاریں دیکھی تھیں، اس طرح دم توڑ بیٹھا جس سے ہر آنکھ نم ہوگئی اور ہر دل رنجیدہ ہوگیا۔ اس واقعے پر مقبوضہ کشمیر کے شہر و گام میں لوگوں نے زبردست غم و غصے کا اظہار کیا، اس کے بعد شوپیاں کے ایک گاؤں میں قابض فورسز اور جنگجو نوجوانوں کے درمیان تصادم ہوا۔

اس دوران ایک اور عام شہری جس کا نام رئیس احمد بتایا گیا، گولی لگنے سے جاںبحق ہوا۔ مہلوک نوجوان بھی ایک عام شہری تھا، جس کا کسی بھی غیر قانونی سرگرمی یا عسکریت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بتایا گیا۔ اسی طرح مقبوضہ کشمیر کے ضلع بھدرواہ کے ایک علاقے میں ایک اور عام شہری کو ہندو انتہا پسندوں نے مبینہ طور گولی کا نشانہ بنا کر موت کی نیند سلا دیا۔ اس واقعے کے خلاف لوگ گھروں سے نکلے اور سڑکوں پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرکے ملوثین کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ حالات کی نوعیت کو بھانپ کر انتظامیہ نے فوری طور پر بھدرواہ میں کرفیو نافذ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی حکومتی ذرائع نے کئی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی ہیں۔ حکومت کی طرف سے بار بار اس بات کا یقین دلایا جاتا رہا کہ کسی بھی قیمت پر عام شہریوں کو کوئی بھی گزند نہیں پہنچائی جاسکتی ہے بلکہ کوشش یہ کی جائے گی کہ احتجاج اور مظاہروں پر قابو پانے کے لئے طاقت کا کم سے کم استعمال کیا جائے، لیکن جب ہم پٹن میں پیش آئے ہوئے واقعے کی جانب دیکھتے ہیں تو عین مشاہدین کے مطابق وہاں مظاہرین پر قابو پانے کے لئے طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا گیا اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک شخص اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سارے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے۔ اسی طرح پلوامہ میں بھی ایک عام شہری کی ہلاکت کی تحقیقات کی جائے، کیونکہ لوگوں کا الزام ہے کہ مذکورہ شہری کو گولیوں کی زد میں لاکر ابدی نیند سلا دیا گیا۔ اسی طرح بھدرواہ میں جو واقعہ پیش آیا، اس میں ملوثین کو بھی سخت سزا دی جائے۔ بھدرواہ سانحہ میں جاں بحق نوجوان کے لواحقین کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر ظلم کی حد پار کر دی ہے۔ بہرحال غیر جانبدارانہ تحقیقات سے ہی اصل حقائق کا پتہ چل سکتا ہے۔ اس طرح مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں قابض فورسز اور جنگجو نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی، جس میں فورسز کے مطابق تین جنگجو اور ایک فوجی ہلاک ہوگئے لیکن مقامی لوگوں نے اس دعوے کو جھٹلا کر کہا کہ قابض فورسز نے ایک عام شہری کو بھی جانبحق کر دیا لیکن اسے بھی جنگجو نوجوانوں کے کھاتے میں ڈال دیا۔ کون سچ بول رہا ہے اور کون سچ چھپا رہا ہے، اس کا اس وقت پتہ چل سکتا ہے، جب اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 795367
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش