0
Sunday 26 May 2019 16:25

کشمیری ملت کا بڑی طاقت سے مقابلہ، وحدت لازمی امر ہے

کشمیری ملت کا بڑی طاقت سے مقابلہ، وحدت لازمی امر ہے
تحریر: جے اے رضوی

قوموں کے عروج و زوال کی داستانوں سے تاریخ بھری پڑی ہے اور جب ہم ان کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان میں ایک چیز مشترک پاتے ہیں کہ صرف کردار و عمل نے ہی قوموں کو عروج بخشا یا زوال پذیر کر دیا۔ یعنی جس قوم کے لوگوں میں کردار و عمل بے مثال تھا، وہ ترقی و کامرانی کے منازل طے کرتی گئیں اور جس قوم کے عوام کے قول و فعل میں تضاد تھا یا ان کا کردار قابل ذکر نہ تھا تو وہ قومیں پستیوں کا شکار ہوگئیں اور آخرکار ان کا وجود مٹ گیا۔ آج ان قوموں کا کوئی نام لیوا تک نہیں ہے۔ غرض یہ کہ اعلیٰ کردار جہاں ایک شخص کو بلندیوں پر پہنچاتا ہے، وہیں پر ایسے لوگوں کی طرف کوئی دیکھنا تک گوارا نہیں کرتا ہے کہ جن کے منفی کردار و عمل نے معاشرے کو تباہ کیا ہو۔ دیکھا یہ گیا ہے کہ کسی معاشرے میں اس منفی کردار کے اثرات بہت جلدی مرتب ہوتے ہیں اور وہ بزودی تباہی سے ہمکنار ہوتا ہے۔ لیکن بعض معاشرے اور ان کے اقدار اس قدر مضبوط ہوتے ہیں کہ بعض بدکردار افراد کا اثر اس معاشرے پر نہیں پڑتا یا بہت دیر میں پڑتا ہے۔ اگر کوئی قوم یا معاشرہ پہلے سے ہی مختلف مصائب و آلام میں مبتلا ہو تو وہ معاشرہ باہمی اختلافات و خرافات کا متحمل ہرگز نہیں ہوسکتا ہے۔

اسی طرح آج کشمیری عوام جس دور سے گزر رہے ہیں، وہ انتہائی نازک اور حساس ہے۔ قابض فورسز کے ہاتھوں قتل و غارتگری، مار دھاڑ اور توڑ پھوڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت یہاں کوئی بھی چیز معمول کے مطابق نظر نہیں آتی ہے۔ نوجوانوں کی شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے، آبرو ریزیاں معمول بن چکی ہیں، مزاحمتی قائدین جو ملت کشمیر کو ایک لائحہ عمل فرائم کرسکتے تھے، جیلوں میں بند ہیں، بے راہ روی کو عام کرنے کے لئے یہاں بھارتی ایجنسیاں سرگرم ہیں، کشمیری عوام کو دانے دانے کے لئے غلام بنایا گیا ہے، کاروبار ٹھپ ہے، لوگ بے پناہ مصائب و مشکلات میں مبتلا ہیں۔ لاکھوں تعلیم یافتہ نوجوان بے روزگاری کی چکی میں پسے جا رہے ہیں، تو ان حالات میں اگر کوئی امت مسلمہ میں نفاق اور پھوٹ ڈالنے کی ذرا بھی کوشش کرتا ہے تو اس سے یہ اندازہ لگانے میں دیر نہیں لگتی ہے کہ وہ کشمیریوں کا کس قدر دشمن ہے۔ مختلف مکتب ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ سوشل میڈیا پر بعض ناعاقبت اندیش لوگ مسلکی بنیادوں پر امت مسلمہ میں پھوٹ ڈالنے کی مذموم کوششیں کرنے لگے ہیں، جبکہ کئی مقامات پر مسلکوں کے نام پر مناظرہ بازی شروع کی گئی ہے، یہ دونوں عمل کسی بھی لحاظ سے جائز قرار نہیں دیئے جاسکتے ہیں۔

جب ہمارا دوست ایک، دشمن ایک، ہدف ایک، آئین ایک، پرچم ایک، سرزمین ایک، مذہب ایک، کعبہ ایک، قبلہ ایک اور قرآن ایک تو پھر لڑائی کس بات کی۔ ہم سب اپنے مشترک ہدف تک پہنچنے کے لئے مختلف راستوں کے مسافر ہیں، ہم سب کشمیریوں کی منزل مقصود ایک ہے تو اس میں اختلاف کی کیا گنجائش باقی رہتی ہے۔ امت مسلمہ کشمیر جن حالات سے دوچار ہے، وہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ ہر قیمت پر اتحاد قائم رکھا جائے۔ اگر ہم نے اس راستے پر چلنے سے انحراف کیا یا اختلاف و تضاد کا شکار ہوگئے تو ہم اپنی منزل مقصود سے کوسوں دور ہوتے جائیں گے اور تاریخ میں ہمارا نام تک مٹ جائے گا۔ کشمیری عوام اس طرح کے اختلافات کی متحمل نہیں ہوسکتی ہے۔ ہمارا دشمن بہت تیزی کے ساتھ ہمیں کمزور کرنے پر تلا ہوا ہے، وہ چاہتا ہے کہ ملت کشمیر باہم دست بگریباں رہے اور اس کے لئے دشمن نے بڑی سرمایہ گزاری کی ہے۔ دشمن پوی تیاریوں کے ساتھ میدان میں ہے۔ ہم باہمی وحدت و اخوت کے بغیر دشمن کا مقابلہ ہرگز نہیں کرسکتے ہیں۔ دشمن کو زیر کرنے کے لئے حکمت عمل ضروری ہے۔ علماء کرام اور دانشوران ملت کا اس حوالے سے اہم رول بنتا ہے۔

بہرحال اس سلسلے میں مختلف دینی تنظیموں سے وابستہ وہ علماء کرام و دانشور حضرات مبارکباد کے مستحق ہیں، جنہوں نے لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کرائی اور ان پر یہ بات واضح کر دی گئی کہ وہ کسی بھی قیمت پر ان عناصر کے دام فریب میں نہ آئیں، جن کا کام ملت کشمیر میں منافرت و اختلاف کو ہوا دینا ہے۔ حالیہ ایام یہاں شیعہ سنی کوآرڈینیشن کمیٹی نے ایک مشترکہ اجلاس کا اہتمام کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جو لوگ مسلک کی آڑ میں فسادات پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ انسانیت کے کھلے دشمن ہیں اور لوگوں کو چاہیئے کہ ان کی کوششوں کو ہر سطح پر ناکام بنائیں۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مناظرہ بازی کے عمل سے خود کو دور رکھیں، کیونکہ اس عمل سے دل آزاری کے سوا اور کوئی مقصد پورا نہیں ہو رہا ہے، جبکہ بہتر یہ ہے کہ جو جس مکتب فکر سے تعلق رکھتا ہو، وہ اس پر عمل کرے، لیکن دوسروں کی نکتہ چینی و بے جا مخالفت نہ کرے اور نہ ہی اس کی آڑ میں امت مسلمہ کے ازلی دشمنوں کے خاکوں میں دانستہ یا غیر دانستہ طور رنگ بھرنے کی کوششیں کریں۔ غرض ہر ذی حس کا ماننا ہے کہ کشمیری قوم کو اس وقت متحد ہوکر حالات اور اپنے دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہیئے اور یہ ملت کسی فتنے و فساد کی متحمل ہرگز نہیں ہوسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 796394
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش