0
Friday 14 Jun 2019 21:04

سوڈان کی عوامی تحریک

سوڈان کی عوامی تحریک
تحریر: سید اسد عباس

3 جون کو فوج کی جانب سے خرطوم میں عوامی محاصرے پر حملے کے بعد سے تازہ ترین اطلاعات تک سوڈان میں سول نافرمانی کی تحریک چل رہی ہے۔ اس تحریک کو چلانے والی خفیہ جماعت تجمع المھنیین السودانیین یعنی پیشہ وارانہ مہارت کے حامل سوڈانیوں کی ایسوسی ایشن جسے SPA کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے اعلان کیا ہے کہ جب تک اس ملڑی کریک ڈاؤن کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا، اس وقت تک حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ سوڈان کے ہمسایہ ملک ایتھوپیا کے وزیراعظم محمد ابی نے فوج اور اپوزیشن کے مابین مصالحت کی کوشش کی، جو تاحال ثمر بار نہ ہوسکی۔ فوج نے ان افراد کو جو ایتھوپیا کے وزیراعظم کے ساتھ مذاکرات کے لیے آئے تھے، اسی روز گرفتار کر لیا۔

تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور فوج نے اسے قومی سلامتی کی حفاظت کے یقینی ہونے تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ عملاً سوڈان کے بازار، گلیاں، سڑکیں ویران ہیں۔ سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا عمل جاری ہے، اسی طرح حکومت دیگر حربوں کے ذریعے اس سول نافرمانی کی تحریک کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جس میں اسے کامیابی ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔ ملٹری کونسل کے ڈپٹی چیئرمین اور قبائلی جنگجو جتھوں، جنہیں "ریپڈ سپورٹ فورس" (جو کہ بشیر کی سابق ذاتی ملیشیاء تھی) کہا جاتا ہے، کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل محمد ہمدان ہمیتی نے یہ اعلان کیا ہے کہ جو سرکاری ملازم ہڑتال پر جائے گا، اسے کام پر واپس آنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس سے قبل یہ جنگجو عوام کی جانب ہونے کا ڈھونگ کر رہے تھے۔ یاد رہے کہ جنرل محمد ہمدان اس تحریک کے دوران میں متحدہ عرب امارات اور سعودیہ کے دورے کرچکے ہیں اور ان ممالک کی جانب سے فوجی حکومت کو مستحکم کرنے کے لیے امدادی پیکج بھی لاچکے ہیں۔

بہرحال آج کی تازہ ترین خبریں ملڑی کونسل کی نئی حکمت عملی کی نشاندہی کر رہی ہیں، آج یعنی 14 جون کو ملٹری کونسل کے نمائندہ نے ایک بیان میں کہا کہ 3 جون کے کریک ڈاؤن میں بعض فوجی افسران سے غلطی ہوئی ہے، جس کے سبب دلخراش واقعات ہوئے۔ فوجی کونسل کے نمائندہ کے مطابق اس افسوسناک واقعہ کے بہت سے ذمہ داران حراست میں ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وقت فوج  شدید عالمی اور اندرونی دباؤ کا شکار ہے۔ افریقن یونین پہلے ہی سوڈان کی رکنیت معطل کرچکی ہے۔ مغربی ممالک کی جانب سے بھی فوجی جنتا کے عوام کے خلاف کریک ڈاؤن پر مذمتی بیانات آچکے ہیں۔ امریکہ اور یورپی ممالک میں رہنے والے سوڈانی شہری اپنی جنتا کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ دوسری جانب فوجی جنتا کو تحریک کا اصل سرا نہیں مل رہا۔

جیسا کہ ہم نے اپنے گذشتہ کالم میں لکھا تھا کہ عمر البشیر نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں سیاسی جماعتوں اور یونینز پر پابندی لگا دی تھی، لہذا اسے توقع نہیں تھی کہ کوئی بھی سیاسی گروہ اس کے خلاف قیام کر سکتا ہے، نہ ہی ان کے علم میں تھا کہ ملک میں کالعدم تنظیمیں اس قدر مضبوط ہیں کہ وہ حکومت کے لیے کوئی خطرہ بن سکتی ہیں۔ SPA ایک ایسا ہی اتحاد ہے، جس میں ملک کے پیشہ وارانہ مہارت کے حامل افراد کی مختلف یونینز کے نمائندے شامل ہیں۔ یہ اتحاد اور اس کا اسٹرکچر خفیہ ہے، فقط اس کے نمائندے ہیں، جو سوڈان اور سوڈان سے باہر تنظیم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ فوجی جنتا نے سوڈان میں موجود کئی ایک نمائندوں کو گرفتار کیا، تاہم اس تنظیم کی قوت کو ختم کرنے میں ناکام رہی۔

بنیادی طور پر SPA جو پیشہ وارانہ مہارت کے حامل افراد کی یونینز کا ایک اتحاد ہے، کم ترین آمدن میں اضافے کے لیے سرگرم عمل تھی، تاہم ملک میں 19 دسمبر کے روز جب حکومت نے گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کے لیے اشیائے ضرورت پر دی گئی سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کیا تو عام عوام چلا اٹھے اور حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔ یہ وہ موقع تھا جب SPA نے اپنے مطالبے کو عوامی مطالبے سے بدل دیا اور عمر البشیر کے اقتدار کے خاتمے کی تحریک شروع کی۔ SPA نے جب پہلی دفعہ خرطوم میں احتجاج کی کال دی تو شاید سوڈان کے بہت سے باسیوں نے اس تنظیم کا نام بھی نہ سنا ہو, تاہم عوام کی ایک کثیر تعداد نے اس کال کا جواب دیا۔ جنوری کے مہینے تک ملک میں موجود دوسری جماعتیں خاموشی سے تماشا دیکھتی رہیں، تاہم بعد میں وہ بھی اس عوامی احتجاج کا حصہ بن گئیں۔

بہرحال اس احتجاج میں مرکزی حیثیت SPA كو ہی حاصل ہے۔ عوام ملک کی سیاسی جماعتوں کی کالز پر کان نہیں دھرتی۔ یہ بات اس امر پر بھی شاہد ہے کہ عوام فوجی جنتا کے ساتھ ساتھ سیاسی اشرافیہ سے بھی مایوس اور نالاں ہیں اور پیشہ وارانہ مہارت کے حامل افراد کے اس اتحاد کو اپنے نجات دہندہ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ فوج اندھا دھند ڈاکٹروں، پروفیسرز، اساتذہ، مزدوروں، ٹریڈ یونینز کے عہدیداروں طلبہ راہنماؤں کو گرفتار کر رہی ہے، تاہم اسے اب تک اس تحریک کو مکمل طور پر قابو کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ SPA کی ہر کال پر عوام لبیک کہتے ہیں اور تاحال یہ عوامی تحریک اپنے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ یہ سوڈان کے تعلیم یافتہ افراد کی تحریک ہے، جسے کچلنے کے لیے عرب اتحادی سر چوٹی کا زور لگا رہے ہیں، تاہم اس وقت تک یہ اتحادی اور ان کے کٹھ پتلی فوجی حکمران عوام کے سامنے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 799525
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش