QR CodeQR Code

دنیا بھر کا مسخرہ

18 Jun 2019 23:59

اسلام ٹائمز: جاپان ٹائمز میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حتی ٹوکیو امریکہ کی جانب سے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے سے متعلق پیش کئے گئے ثبوت سے قانع نہیں ہوا۔


تحریر: علی احمدی

جمعرات کے روز بحیرہ اومان میں جاپان کے دو آئل ٹینکرز پر تخریب کاری کے چند دن بعد بھی اب تک عالمی میڈیا پر یہ واقعہ اہم ایشو بنا ہوا ہے۔ عالمی میڈیا میں اس واقعے کے بارے میں سامنے آنے والے تجزیوں میں ایک نکتہ مشترک تھا اور وہ امریکہ کی جانب سے ان دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث ہونے پر مبنی ایران کے خلاف الزامات کا بے بنیاد ثابت ہونا ہے۔ امریکی حکام ان واقعات کی مدد سے اس شکست فاش کا ازالہ کرنا چاہتے تھے جو انہیں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی جانب سے جاپانی وزیراعظم شینزو آبے کو دو ٹوک جواب کی صورت میں نصیب ہوئی تھی۔ جمعرات کے روز جب جاپانی وزیراعظم تہران میں تھے بحیرہ اومان میں جاپان کے دو آئل ٹینکرز پر دہشت گردانہ حملے ہوئے۔ ایک آئل ٹینکر کا نام فرنٹ ایلٹر تھا جس پر مارشل جزائر کا پرچم تھا جبکہ دوسرے ٹینکر کا نام کوکوکا کارجیس تھا جس پر پانامہ کا پرچم لہرا رہا تھا۔ جلد ہی معلوم ہوا کہ یہ آئل ٹینکرز جاپان جا رہے تھے۔
 
امریکی حکام نے جلدبازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوراً اس تخریب کاری کا الزام ایران پر عائد کر دیا۔ امریکہ کی سنٹرل کمانڈ جو سنٹکام کے نام سے معروف ہے نے ایک ویڈیو شائع کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ایک ایرانی کشتی ان آئل ٹینکرز کے قریب گئی ہے اور ایک نہ پھٹنے والی مائن کو اس سے علیحدہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہ دعوی فوراً امریکی سیکرٹری امور خارجہ مائیک پمپئو اور سیکرٹری وزارت دفاع پیٹرک شاناہن کی جانب سے دہرایا گیا اور آخرکار امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میدان میں کود پڑے اور فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں ایران ملوث ہے۔ امریکی حکام کا یہ دعوی ایسے وقت سامنے آیا جب ایران کی امدادی ٹیموں نے حادثے کا شکار ہونے والے ان آئل ٹینکرز کے عملے کو نجات دلائی اور ایرانی حکام نے بھی اس واقعے کو مشکوک قرار دیا۔ دوسری طرف جاپان کی کوکوکا سانگیو کمپنی کے سربراہ یوٹاکا کیٹیڈا وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے امریکی دعووں کو کھوکھلا ثابت کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشتی پر موجود ہمارے اسٹاف کے بقول آئل ٹینکرز کو ایک اڑنے والی چیز سے نشانہ بنایا گیا ہے اور ٹائم بم یا کشتی سے چپکی ہوئی مائن کا امکان بہت کم ہے۔
 
لاس اینجلس ٹائمز نے لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے جھوٹے دعوے قبول کرنے کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ یہ اخبار مزید لکھتا ہے: "ایسے شخص کا دعوی قبول کرنے کی کوئی واضح دلیل موجود نہیں جو کھلم کھلا جھوٹ بولتا ہے اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے۔" اس اخبار کی ویب سائٹ پر مزید کہا گیا ہے: "بحرانی حالات میں ایسی حکومت جو کھلم کھلا جھوٹ بولتی ہے اور حقائق کو غلط انداز میں ظاہر کرتی ہے پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔" لاس اینجلس ٹائمز نے مزید لکھا: "جب مائیک پمپئو نے فوراً ہی ایران کو بحیرہ اومان میں دو آئل ٹینکرز پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا تو کسی نے بھی ان کی بات پر یقین نہ کیا۔ کیا ہمیں اس بات پر یقین کرنا چاہئے کہ ایران نے ٹھیک ایسے وقت ایک جاپانی کشتی پر حملہ کیا جب جاپانی وزیراعظم خطے میں تناو کم کرنے کی غرض سے ایران آئے ہوئے تھے؟ ان آئل ٹینکرز کے جاپانی مالک بھی امریکی دعووں کی تردید کر چکے ہیں۔"
 
بحیرہ اومان میں دو آئل ٹینکرز پر دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں اہم ترین تجزیہ جاپان ٹائمز میں سامنے آیا ہے۔ اس اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حتی ٹوکیو امریکہ کی جانب سے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے سے متعلق پیش کئے گئے ثبوت سے قانع نہیں ہوا۔ حال ہی میں جاپان کے ایک اعلی سطحی عہدیدار نے جاپان ٹائمز کو بتایا کہ جاپانی حکومت نے امریکہ سے زیادہ ٹھوس ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ مائیک پمپئو کی جانب سے بغیر کسی ثبوت کے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے دعوے کے بعد سامنے آیا ہے۔ نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر جاپان ٹائمز سے بات چیت کرنے والے اس اعلی سطحی جاپانی عہدیدار نے کہا کہ ہماری حکومت مختلف ذرائع سے اس واقعہ کی تحقیق کرنے میں مصروف ہے۔ جاپانی وزارت خارجہ کے اہم ذریعے نے کہا ہے کہ اگر ان واقعات کا پیچیدہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان میں ایران ملوث ہے تو پھر یہ کہنا بھی درست ہو گا کہ ان میں امریکہ اور اسرائیل ملوث ہیں۔  
 


خبر کا کوڈ: 800227

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/800227/دنیا-بھر-کا-مسخرہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org