0
Thursday 27 Jun 2019 10:29

مولانا فضل الرحمان کی اے پی سی کی ہوا نکل ہی گئی

مولانا فضل الرحمان کی اے پی سی کی ہوا نکل ہی گئی
رپورٹ: ابو فجر

اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے بلائی جانیوالی اے پی سی بری طرح فلاپ ہوگئی۔ اس حوالے سے انتہائی باوثوق ذرائع نے "اسلام ٹائمز" کو بتایا کہ مولانا فضل الرحمان اپنی امیدوں پر پانی پھرتا دیکھ پر سیخ پا ہوگئے اور اپوزیشن رہنماوں پر برس پڑے۔ جس پر نون لیگ کے ایک رہنما نے کہا کہ مولانا خود تو ایک مذہبی جماعت کے رہنما ہیں جبکہ اپنے مفاد کیلئے ہماری سیاسی جماعتوں (ن لیگ اور پی پی پی) کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ حکومت کو دھچکا دینے کیلئے مولانا فضل الرحمان نے سیاسی جماعتوں کو جو سب سے بڑا قدم اٹھانے کی تجویز دی، وہ پارلیمنٹ میں استعفے جمع کروانے کی تجویز تھی، جسے تمام سیاسی جماعتوں نے مسترد کر دیا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اس "چِٹے جواب" کی توقع نہیں تھی اور خلافِ توقع جواب پر ہی مولانا سیخ پا ہوگئے اور اپوزیشن رہنماوں کو کھری کھری سنا دیں۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم یہاں حکومت کیخلاف موثر تحریک چلانے کیلئے جمع ہوئے ہیں، مگر مجھے دکھ ہو رہا ہے کہ میڈیا میں حکومت کیخلاف لمبے لمبے بیان دینے والے رہنما یہاں حکومت کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن رہنماﺅں سے کہا کہ اگر آپ نے احتجاج کرنا ہے تو ٹھیک، نہیں تو میں اکیلا ہی احتجاج کروں گا، کبھی کس اور کبھی کس سے بات کر رہے ہیں، عجیب تماشہ ہے، اگر آپ نے احتجاج کرنا ہے تو آیئے اور وقت ضائع نہ کیجیے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے اس رویئے پر پی پی پی اور نون لیگ کے قائدین کن اکھیوں سے اشارے بھی کرتے رہے اور ہنستے بھی رہے۔

اس کے بعد اے پی سی کا مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے کا وقت ہوا تو جے یو آئی (ف) کی جانب سے جو مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا تھا، اس پر پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے اعتراض کر دیا۔ مشترکہ اعلامیئے کا مسودہ بھی 3 بار تبدیل کیا گیا۔ تیسری بار تبدیلی ہونے پر ہی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اعلامیے پر دستخط کئے۔ جاری ہونیوالے مشترکہ اعلامیہ میں حکومت اور اس کی کارکردگی پر کھلے لفظوں میں تنقید تو کی گئی، لیکن اپوزیشن کی جانب سے کسی قابلِ عمل اقدام کا اعلان اس میں موجود نہیں تھا۔ اسی کانفرنس میں پیش کی گئی 25 جولائی کو یومِ سیاہ منانے اور اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجاویز کا بھی اس اعلامیے میں کوئی نام و نشان نہ تھا جبکہ کسی قابل عمل اقدام کی جگہ اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ حکومت کے فیصلے ملکی سلامتی، خود مختاری اور بقا کیلئے خطرہ بن چکے ہیں اور نئے ٹیکسوں نے ملک میں کاروبار کی سانس روک دی ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت نے 11 ماہ میں اپنی نااہلی پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے اور ملک کا ہر شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے۔ اعلامیے کے مطابق غربت اور افلاس کی صورتحال عوامی انقلاب کا راستہ ہموار کرتی دکھائی دیتی ہے جبکہ بیرونی قرضوں کا سیلاب اور معاشی اداروں کی بدنظمی معیشت کو دیوالیہ کرنے کو ہے۔ جے یو آئی نے اعلان کیا کہ 25 جولائی کو ملک بھر میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی حکومت مخالف کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور اسلام آباد میں ہونیوالی اے پی سی محض نشستن، گفتن، برخاستن ہی ثابت ہوئی ہے۔ اس کانفرنس کی ناکامی سے ثابت ہوگیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی حمایت میں کوئی اپوزیشن جماعت کوئی بڑا قدم اٹھانے کیلئے تیار نہیں۔

مسلم لیگ نون کے ایک سینیئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر "اسلام ٹائمز" کو بتایا کہ نون لیگ ایک جمہوری جماعت ہے، ہم حکومت کو اس کی مدت پوری کرنے کا پورا پورا موقع دے رہے ہیں، ہم ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، جس سے حکومت کو گرا دیا جائے۔ حکومت خود اپنے ہی بوجھ سے گر جائے گی۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی خواہش یہ ہے کہ ہم ابھی اُٹھیں اور جا کر عمران خان کو اقتدار سے گھسیٹ کر اُتار پھینکیں اور تخت پر مولانا فضل الرحمان کو بٹھا دیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب کی اپنی سوچ آمرانہ ہے، ایسی صورتحال میں کس طرح جمہوری جدوجہد کی قیادت مولانا کے ہاتھ میں دی جا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کی قیادت پیپلز پارٹی یا کوئی اور سیاسی جماعت کر رہی ہوتی تو یقیناً ہم اس کا ساتھ دیتے، مگر ایک دینی جماعت اور وہ بھی ایسی جماعت کہ ہر دور میں وہ اقتدار کے مزے لینے کیلئے ہر حکومت میں شامل ہو جاتی ہو، اس کے ہاتھ میں زمام دینا بذات خود سیاسی اور جمہوری عمل کیلئے نقصان دہ ہے۔

جب اس لیگی رہنما سے "اسلام ٹائمز" نے پوچھا کہ جب آپ کو مولانا پر اعتماد ہی نہیں تو کانفرنس میں شرکت کیوں کی؟ تو لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمان کے بھرپور اصرار پر شرکت کی۔ وہ مسلسل مریم نواز اور میاں شہباز شریف کو بار بار ٹیلی فون کر رہے تھے اور کانفرنس میں شرکت یقینی بنانے کی اپیل کر رہے تھے۔ ہم نے تو اس لئے اس کانفرنس میں شرکت کی کہ اس سے پتہ چل سکے کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کیخلاف کیا سوچ رہی ہیں اور ان کی اس سوچ میں دم خم بھی ہے یا نہیں، بہرحال ہمیں اس کانفرنس میں سوائے مولانا فضل الرحمان کے ذاتی مفاد کے اور کوئی فائدہ دکھائی نہیں دیا۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ کرپٹ عناصر سن لیں، قوم بے لاگ احتساب کی حامی ہے، وزیراعظم کرپشن کیخلاف جنگ کر رہے ہیں، اپوزیشن لوٹ مار سے جمع دولت بچانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو حشر اے پی سی کا ہوا ہے، وہ اپوزیشن جماعتوں کیلئے نوشتہ دیوار ہے، کرپٹ عناصر کے کڑے احتساب سے ہی پاکستان آگے بڑھے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ اے پی سی کے نام پر اپوزیشن کا اکٹھ بری طرح ناکام رہا، اپوزیشن جماعتوں کو ناکام شو پر منفی سیاست سے توبہ کر لینی چاہیئے، 22 کروڑ عوام نے اپوزیشن کے غیر جمہوری طرز عمل کو مسترد کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 801786
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش