QR CodeQR Code

18 سال کی ناکامیوں کا خمیازہ

29 Jun 2019 08:10

امریکہ اپنی اٹھارہ برسوں کی ناکامیوں کو پاکستان کی سہولتکاری سے چھپانا چاہتا ہے، لیکن امریکہ اس بات سے بھی اچھی طرح باخبر ہے کہ افغانستان اور طالبان مسئلے میں اب ایران، چین، روس اور ہندوستان بھی پاکستان سے کم اثر و نفوذ نہیں رکھتے۔ مذکورہ ممالک میں ہندوستان کے علاوہ تمام ممالک امریکہ کو افغانستان میں ذلیل و خوار کرکے اپنا انتقام لینا چاہتے ہیں۔


اداریہ
افغان صدر اشرف غنی کا دورہ پاکستان اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ علاقے اور باہر کی طاقتیں بالخصوص امریکہ افغانستان سے اپنے انخلاء کو اس طرح مکمل کرنا چاہتا ہے کہ دنیا اسے امریکہ کی ناکامی بھی قرار نہ دے اور طالبان امریکہ کی محدود لیکن اسٹریٹجک فوجی موجودگی کو افغانستان میں تسلیم بھی کر لیں۔ دوسری طرف امریکہ اشرف غنی جیسے کرداروں کو افغانستان کے اقتدار سے علیحدہ کرکے طالبان یا کسی ایسے فرد کو جس کی اپنی جڑیں بھی افغان معاشرے میں موجود ہوں، اقتدار دینے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔ افغان صدر اشرف غنی کا حالیہ دورہ پاکستان اور اسلام آباد روانگی سے پہلے امریکی وزیر خارجہ پمپیئو سے ہنگامی ملاقات اس بات کا پتہ دے رہی ہے کہ اشرف غنی اسلام آباد سے جو معاملہ کریں گے، وہ امریکہ کی سرپرستی میں انجام پائے گا۔

اشرف غنی کے پاکستان کے بارے میں تند و تیز بیانات زیادہ پرانے نہیں، لیکن اس کے باوجود افغان صدر کی وزیراعظم پاکستان، صدر اور آرمی چیف سے ملاقاتیں اس بات کی نشاندھی کر رہی ہیں کہ پاکستان کو بھی افغان معاملے میں خصوصی دلچسپی ہے اور وہ اشرف غنی سے مکمل دوری اختیار نہیں کرسکتا۔ افغان صدر اشرف غنی نے ایسے حالات میں پاکستان کا دورہ کیا ہے کہ افغان حکومت کے مخالف جہادی گروہ "بھوربن اجلاس" میں اشرف غنی کے خلاف مشترکہ نکات پر متفق نظر آئے۔ اسلام آباد نے اشرف غنی کی آمد سے پہلے مجاہدین اور افغان حکومت کے مخالف دھڑوں کو پاکستان بلا کر اور حکمت یار جیسے عیار اور سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر کو مری کے علاقے بھوربن میں ایک کمرے میں بٹھا کر امریکہ اور افغان صدر کو یہ پیغام دیے دیا ہے کہ پاکستان اب بھی افغانستان میں اثر و رسوخ کا حامل ہے۔ افغان صدر کی دورہ پاکستان میں غیر معمولی پذیرائی اور اکیس توپوں کی سلامی ہندوستان کا منہ چڑھانے کی بھی ایک کوشش کہی جا سکتی ہے۔

افغان سیاست کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اشرف غنی کو اقتدار میں باقی رکھنا چاہتا ہے اور اس منصوبے کو پاکستان کے بغیر عملی جامہ نہیں پہنایا جا سکتا۔ امریکہ اپنی اٹھارہ برسوں کی ناکامیوں کو پاکستان کی سہولت کاری سے چھپانا چاہتا ہے، لیکن امریکہ اس بات سے بھی اچھی طرح باخبر ہے کہ افغانستان اور طالبان مسئلے میں اب ایران، چین، روس اور ہندوستان بھی پاکستان سے کم اثر و نفوذ نہیں رکھتے۔ مذکورہ ممالک میں ہندوستان کے علاوہ تمام ممالک امریکہ کو افغانستان میں ذلیل و خوار کرکے اپنا انتقام لینا چاہتے ہیں۔ امریکہ اس وقت افغانستان کی دلدل میں بری طرح گرفتار ہے ،وہ محفوظ اور شرافت مندانہ انخلا کے ساتھ ساتھ  مستقبل میں اپنے اسٹریٹجک مفادات کو بھی حاصل کرنے کا خواہاں ہے، جو ایران، چین اور روس کی موجودگی کی وجہ سے سخت خطرے سے دوچار ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان امریکہ کے لیے کس طرح کی سہولت کاری کا کردار ادا کرتا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ پاکستان کو اسی تناظر میں دیکھنے اور پرکھنے کی ضرورت ہے۔


خبر کا کوڈ: 802140

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/802140/18-سال-کی-ناکامیوں-کا-خمیازہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org