0
Saturday 6 Jul 2019 08:32

آبنائے جبل الطارق میں ڈکیتی

آبنائے جبل الطارق میں ڈکیتی
اداریہ
ایران سے شام جانے والے ایک آئل ٹینکر کو برطانیہ نے روک لیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایران کے شدید ردعمل کے بعد برطانوی حکومت نے جواب دیا ہے کہ ایران کا یہ تیل بردار جہاز شام کے لیے تیل لے جا رہا تھا، جو غیر قانونی اقدام ہے، کیونکہ یورپی یونین نے شام پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور کوئی بھی مال بردار جہاز حتیٰ آئل ٹینکر بھی شام کو مال سپلائی نہیں کرسکتا۔ برطانیہ کا یہ اقدام حیران کن ہے اور اس سے زیادہ حیران کن یورپی یونین کا شام کے بارے میں اس طرح کی پابندیاں عائد کرنا ہے۔ شام کی حکومت جو نصف عشرے سے زیادہ دنیا کے نوے کے قریب ممالک سے آئے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے اور اس نے بالآخر اپنے ملک سے داعش، تحریرالشام اور جھبۃ النصرہ جیسے دہشت گردوں کو شکست دے دی ہے، ایسے ملک کو دہشت گردوں کے خلاف اس کامیابی پر شاباش دینی چاہیئے، لیکن حوصلہ افزائی کی بجائے شامی حکومت پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔

کیا یہ کھلی منافقت اور کھلا تضاد نہیں کہ شام میں بشار الاسد حکومت کے خلاف لڑنے والے جنگچو یورپی ممالک میں خطرناک دہشت گرد تصور کیے جائیں اور انہیں واپس اپنے آبائی یورپی ممالک میں آنے کی اجازت بھی نہ دی جائے، لیکن دوسری طرف جو حکومت ان دہشت گردوں کے خلاف کئی سالوں سے نبردآزما ہے، اس پر ایسی پابندیاں عائد کر دی جائیں کہ ان کے لیے تیل لے جانے والے جہاز کو بھی روک لیا جائے۔ ایران کے آئل ٹینکرز کو روکنے کی ایک پس پردہ سازش اور بھی ہے۔ امریکہ ایران سے تیل کی سپلائی کو صفر تک پہنچانے کا دعوی کر بیٹھا ہے، لیکن عالمی سطح پر اس کو پذیرائی حاصل نہیں ہو سکی۔ چین، روس، جاپان، ہندوستان وغیرہ امریکہ کی ڈکٹیشن کو ماننے کے لیے تیار نہیں، لہذا ڈونالڈ ٹرامپ نے برطانیہ کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلائی ہے۔

برطانیہ جو ایک جزیرہ کی صورت میں باقی رہ گیا ہے، لیکن اس کے ذہن میں اب بھی پرانے امپریالیسم کا خیال باطل موجود ہے۔ برطانیہ نے امریکہ کی ہلاشیری پر یہ اقدام انجام دے کر ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ماضی کے ٹونی بلیئر کی طرح برطانیہ کے موجودہ حکمران بھی امریکی صدر کے اشارے پر دم ہلاتے ہوئے ہر اقدام کے لیے تیار رہتے ہیں۔ برطانیہ نے اپنے اس اقدام سے جہاں اپنی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، وہاں ایران سے ٹکر لے کر شیر کی دم سے کھیلنے کی کوشش کی ہے۔ وہ ایران جو امریکہ کی کسی کارروائی کا جواب دینے میں ذرہ برابر کوتاہی کا مظاہرہ نہیں کرتا، برطانیہ اس کے سامنے کس کھیت کی مولی ہے۔
خبر کا کوڈ : 803400
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش