QR CodeQR Code

امیر شام کی روش پر چلتے ہوئے علمائے حقہ کیخلاف نعرے بازی ہوتی رہی

لاہور، ملت جعفریہ نے "ولایت کنونشن" مسترد کر دیا، چند سو افراد ہی جمع ہوسکے

7 Jul 2019 11:16

اسلام ٹائمز: کنونشن میں علمائے حقہ کیخلاف نعرے بازی کی جاتی رہی، ایک مقرر نے اصلی عقیدہ بیان کرتے ہوئے حضرت علی علیہ السلام کو رب قرار دیا تو انتظامیہ نے میڈیا کی موجودگی کے باعث اسے خطاب سے روک کر اسکے نظریات سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔ علماء کی جانب سے بھی متنازع کنونشن کی مذمت، کونشن کو ملت جعفریہ کیخلاف ایم آئی سکس کی سازش قرار دیا۔


لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

علامہ اقبال ٹاؤن لاہور میں مرکز ولایت پاکستان کی جانب سے پہلے "ولایت کنونشن" کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان بھر سے چند سو سجادہ نشینوں، ذاکرین اور شہریوں نے شرکت کی۔ ولایت کنونشن میں سید مرتجز بلوٹ شریف، سید مرید حسین شاہ ٹھٹھہ قادر شاہ، مخدوم سید شاہد عباس اوچ شریف نوری گل امام، مخدوم سید نذیر نثار قاسم کاظمی پیر آف کرتال، پیر سید نذر حسین شاہ شرقپور شریف، پیر سید محمد اویس مصطفیٰ گیلانی سجادہ نشین ڈھیری پیراں، مخدوم سید راجن عباس بخاری سجادہ نشین مرائی بالا اورکزئی ایجنسی، سید ذوالفقار علی مشہدی منڈی بہاوالدین، سید پیر تہذیب الحسن سجادہ نشین مڑیالہ شریف، پیر سید حسین شکیل حیدر گیلانی سجادہ نشین کھیری شریف جہلم، مخدوم سید غلام عباس بخاری سجادہ نشین سکھیل بہاولپور، پیر سید حبیب حیدر شاہ سجادہ نشین کلیوال سیداں گجرات، ذاکر سید اظہار حسین شیرازی حافظ آباد، ذاکر ناصر علی علوی صدر امامیہ کونسل پاکستان اور سید حیدر عباس نقوی سمیت دیگر نے شرکت کی۔

مقررین نے کانفرنس میں نظام ولایت فقیہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف 12 اماموں کو ہی مانتے ہیں، ان کے علاوہ کسی مجتہد یا مفتی کو تسلیم نہیں کرتے۔ اس موقع پر شیخوپورہ سے آئے ہوئے ورک نامی ایک ذاکر نے اپنے خطاب میں حضرت علی علیہ السلام کو اللہ قرار دیتے ہوئے کنونشن کے نظریات سے پردہ چاک کر دیا، تاہم انتظامیہ نے میڈیا کی موجودگی میں ایسے نظریات کے پرچار پر مذکورہ مقرر کو مزید خطاب سے روکتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کے نظریات سے کنونشن انتظامیہ کا کوئی تعلق نہیں۔ یاد رہے کہ کنونشن کے منتظمین کا عمومی نظریہ یہی نصیریت ہی ہے جبکہ میڈیا کی موجودگی اور عوامی ردعمل کے پیش نظر حالیہ کنونشن میں اس نظریہ نصیریت کے اعلان سے اعتراض برتا گیا ہے جبکہ امیر شام کی روش کو تازہ کرتے ہوئے ولی فقیہ کی توہین کی گئی اور کہا گیا کہ ہم کسی ولایت فقیہ کے نظریہ کو تسلیم نہیں کرتے۔

کنونشن میں مطالبہ کیا گیا کہ عشر و زکواۃ کی طرح پاکستان میں خمس کا بھی الگ محکمہ بنایا جائے اور اہل تشیع سے خمس کی رقم وصول کی جائے۔ ملت جعفریہ نے اس مطالبے کو بھونڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔ کانفرنس کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے اور جامہ تلاشی کے بعد شرکاء کو کنونشن میں جانے کی اجازت دی جا رہی تھی، جبکہ کنونشن میں عمامہ، عبا، قبا پہنا کر چند جعلی علماء کو بھی بٹھایا گیا تھا، تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ ان کو علماء کی بھی حمایت حاصل ہے، جبکہ سٹیج سے ولی فقیہ، مراجع کرام اور علمائے حقہ کی مسلسل توہین بھی کی جاتی رہی۔ ذرائع کے مطابق مختلف درباروں کے کدی نشینوں کو "ولایت کی بقاء کو خطرہ ہے" کہہ کر مدعو کیا گیا تھا، تاہم جب مشائخ نے کنونشن میں علماء کی توہین دیکھی تو بہت سے مشائخ کنونشن چھوڑ کر چلے گئے جبکہ باقیوں نے بھی کنونشن کے انعقاد پر بیزاری کا اظہار کیا۔

دوسری جانب علماء نے کنونشن میں عوام کی عدم دلچسپی کو سراہتے ہوئے کہا کہ باشعور ملت جعفریہ نے نصیری و غالی نظریات کے پرچارکوں کو مسترد کر دیا ہے۔ مشن قرآن و اہلبیت کے سربراہ علامہ حافظ کاظم رضا کا کہنا تھا کہ یہ نظریہ ولایت فقیہ کیخلاف ایم آئی سکس کی منظم سازش ہے، جسے پاکستان کے باشعور طبقے نے مسترد کر دیا ہے اور ان نصیریوں کو ان کی اصلیت بتا دی ہے۔ "اسلام ٹائمز" سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ ملت جعفریہ میں تفرقہ پیدا کرنے کا ایجنڈا لے کر آئے ہیں، ان کا دین اور دینی نظریات و عقائد کیساتھ کوئی تعلق نہیں۔ ادھر جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے بھی اس کنونشن کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے کنونشن ملت جعفریہ کو کمزور کرنے کی سازش ہیں اور دشمن ملت جعفریہ کی قوت کو کمزور کرنے کیلئے ان چند بدعقیدہ افراد کو استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی سکس کے یہ ایجنٹ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ کنونشن میں ہزاروں افراد کی شرکت کا دعویٰ کرنیوالوں نے دیکھ لیا کہ چند سو افراد نے ہی شرکت کی اور انہیں بھی غلط عنوان بتا کر کنونشن میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نظام ولایت فقیہ تشیع کی بنیاد ہے اور حالیہ کنونشن دراصل تشیع کی بنیاد پر حملہ تھا۔

جامعۃ المنتظر کے سینیئر مدرس، ممتاز عالم دین علامہ محمد افضل حیدری کا کہنا تھا کہ علمائے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہیں اور بہتر انداز میں ان غالیوں اور نصیریوں کے باطل نظریات کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ملت تشیع پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے ان کے باطل نظریات کو مسترد کر دیا ہے۔ شیعہ علماء کونسل پنجاب کے صدر علامہ سبطین حیدر سبزواری نے "اسلام ٹائمز" سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ولایت فقیہ اور مرجعیت کا نظام دشمنان اسلام کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجتہاد شیعت کیلئے اعزاز ہے۔ اسلام زندہ مذہب ہے، جس میں تمام جدید مسائل کا حل موجود ہے۔ ولایت فقیہ اسلام کا سیاسی نظام ہے۔ اس پاکیزہ مذہب میں کسی خاندانی شہنشاہیت، سرمایہ دارانہ اور سیکولر نظاموں کی کوئی گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید اللہ کی آخری کتاب ہے، جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے، مرجعیت، رہبریت اور قیادت کیخلاف نعرے لگانے والا ٹولہ استعماری ایجنڈے کو پروان چڑھا رہا ہے، تاکہ ملت تشیع کو تقسیم کیا جا سکے۔ علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ شیعہ توحید پرست ہیں، مشرک، غالی و نصیری نہیں ہوسکتے۔ توحید، نبوت اور ولایت آل محمد ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ امام زمانہ کی غیبت میں مراجع عظام اسلام کے محافظ اور تشریح کرنیوالے ہیں۔


خبر کا کوڈ: 803635

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/803635/لاہور-ملت-جعفریہ-نے-ولایت-کنونشن-مسترد-کر-دیا-چند-سو-افراد-ہی-جمع-ہوسکے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org