0
Monday 8 Jul 2019 15:44

داستان ظہور(5، 6)

داستان ظہور(5، 6)
تحریر: مفکر اسلام انجنئیر سید حسین موسوی

پرچم جو کہ بولتا ہے
شب عاشور ہے اور کل امام زمانہ علیه السلام ظہور کریں گے!
آج کی رات زمانہ غیبت ختم ہو جائے گا، شہر مکہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے لیکن کعبہ کے اطراف نور ہے آج کی رات کوئی بھی مسجد الحرام نہیں آیا۔ (1)
اس جوان کو دیکھ رہے ہیں جو کعبہ کی دیوار کے ساتھ دعا میں مشغول ہے، نہیں جانتا وہ خدا سے کیا مانگ رہا ہے۔
کیا چاہتے ہیں کہ اس کے نزدیک ہو کر اسے دیکھیں؟
وہ امام زمانہ علیه السلام ہیں کہ کعبہ کے پاس دعا میں مشغول ہیں اور اپنے خدا کے ساتھ راز و نیاز کر رہے ہیں۔
کیا جانتے ہیں کہ حقیقی مضطر وہ ہے کہ جس کی دعا قبول ہوتی ہے اور اس کے ظاہر کی خدا اصلاح کرتا ہے۔ (2)
خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ہے: "اَمن یُجیب المُضطَرَ اِذا دَعاہ وَ یَکشِفُ الُسوء"
کون مضطر کی دعا قبول کرتا ہے اور اس کی سختیوں کو دور کرتا ہے۔(3)

اب آپ سے ایک اہم سوال پوچھتا ہوں: کیا جانتے ہیں کہ امام زمانہ علیه السلام کیسے سمجھتے ہیں ان کی دعا قبول ہوئی ہے؟
وہ کیسے سمجھیں کہ قیام کریں؟
کیا جانتے ہیں کہ غیبت کے اختتام آخری لمحات میں کون سے حوادث رونما ہوں گے؟
اگر غور کریں تو دیکھیں گے کہ امام کے ساتھ ایک پرچم بھی ہے۔ (4)
میرے خدایا! وہ پرچم خود بخود کھل رہا ہے۔ (5)
اس پرچم پر لکھا ہے "البیعه للّٰہ" یعنی جو کوئی بھی اس پرچم کی بیعت کرے گا درحقیقت وہ خدا بیعت کی کرے گا۔ (6)
ایک آواز کانوں میں آ رہی ہے یہ کس کی آواز ہے؟
امام دعا میں مصروف ہیں کوئی شخص بھی وہاں پر نہیں ہے پس یہ کون بول رہا ہے؟
اے ولی خدا قیام کریں!
میں اِدھر اُدھر دیکھ رہا ہوں شاید اس بولنے والے کو دیکھ سکوں۔ عجیب! یہ وہی پرچم ہے کہ جو خدا کی قدرت سے بول رہا ہے۔
میرے ہم سفر! تعجب نہ کریں کیا امام زمانہ علیه السلام کا مقام حضرت موسٰی علیہ السلام سے زیادہ نہیں ہے؟

کیا درخت خدا کے حکم سے نہیں بولتے تھے اور موسٰی علیہ السلام سے ہم کلام نہ ہوتے تھے؟
یہاں یہ پرچم بھی خدا کے حکم سے امام زمانہ علیه السلام سے بات کرے گا۔
امام کی تلوار کو دیکھو خود بخود غلاف سے باہر آ رہی ہے اور امام کے ساتھ بات کرتی ہے: اے ولی خدا قیام کریں۔ (7)
دیکھو مسجد الحرام کس قدر نورانی ہو گئی ہے!
کتنا خوبصورت سماں ہے فرشتے گروہ در گروہ آ رہے ہیں، ان کے درمیان وہ فرشتے بھی ہیں جنہوں نے جنگ بدر میں حضرت پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله و سلم کی مدد کی تھی۔(8)
مسجد فرشتوں کی طولانی صفوں سے بھر جاتی ہے ان کے درمیان خدا کے دو بڑے فرشتے جبرائیل علیہ السلام اور میکائیل علیہ السلام بھی موجود ہیں۔
جبرائیل علیہ السلام کمال احترام سے امام کی خدمت میں حاضر ہو کر سلام کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے میرے سید و سردار! آپ کی دعا اب قبول ہو گئی ہے۔ (9)

یہاں پر امام زمانہ علیه السلام اپنے ہاتھ کو چہرے پر پھیرتے ہیں اور فرماتے ہیں: "خدا کی حمد و ثنا کرتا ہوں کہ جس نے اپنے وعدہ کو پورا کیا اور ہمیں زمین کا وارث قرار دیا" (10)
امام جبرائیل علیہ السلام کی بات سننے کے بعد کس طرح خدا کی حمد و شکر بجا لاتے ہیں۔
پس مجھے اور آپ کو بھی خدا کا شکر بجا لانا چاہیئے کہ غیبت کے دور کا خاتمہ ہوا اور ظہور کی صبح طلوع ہوئی۔
آپ کی نظر میں ظہور کے وقت امام کا پہلا کام کیا ہے؟
جواب ایک کلمہ سے بڑھ کر نہیں: نماز
جی ہاں! امام خانہ کعبہ کے پاس نماز پڑھتے ہیں۔ (11)
شاید امام اجازہ ظہور کے بعد بطور شکرانہ نماز پڑھتے ہیں اور شاید وہ نماز کے ساتھ خدا سے مدد طلب کرتے ہیں کیونکہ ان کے سامنے ایک بہت طولانی راستہ ہے کہ جہاں خدا کی مدد کی ضرورت ہے، جب نماز مکمل ہو جائے گی وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر اپنے ساتھیوں کو بلائیں گے:
اے میرے ساتھیو! اے وہ جنہیں خدا نے میرے ظہور کے لئے ذخیرہ کیا ہے میرے ساتھ آ جاﺅ۔
دیکھو، دیکھو!
اصحاب امام ایک کے بعد ایک خود کو مسجد الحرام میں پہنچا رہے ہیں۔
وہ سب کعبہ کے دروازے کے پاس جمع ہو رہے ہیں۔

اب امام دیوار کعبہ کے ساتھ کھڑے اپنے اصحاب کے ساتھ پہلا خطاب فرمائیں گے۔
آپ اس آیت کی تلاوت کرتے ہیں:
بقیه اللّٰہ خیر لکم ان کنتم مومنین۔ (سورہ ھود،آیت 86)
پھر فرماتے ہیں : "میں بقیۃ اللہ ہوں اور حجت خدا ہوں۔"(12)
میں جانتا ہوں کہ آپ بقیه اللہ کا معنی جاننا چاہتے ہیں۔
یقینا جانتے ہیں کہ بعض افراد نے قیمتی اشیاء کو جمع کیا ہوتا ہے اور انہیں محفوظ جگہ پر رکھا ہوتا ہے وہ چیزیں ان کا ذخیرہ ہوتی ہیں۔ خدا نے بھی اپنے لئے ذخیرہ جمع کیا ہے، اس نے لوگوں کو ہدایت کے لئے بہت سے انبیاء کو بھیجا۔ تمام انبیاء نے اپنی سعی و کاوش انجام دی لیکن الٰہی حکومت تشکیل نہ پا سکی کیونکہ لوگوں کی آمادگی نہ تھی۔
امام زمانہ خدا کے ذخیرہ ہیں تاکہ پوری دنیا پر خدا کی حکومت قائم کریں۔
جی ہاں، امام بقیه اللہ ہیں وہ خدا کا ذخیرہ ہیں وہ تمام انبیاءکی یاد گار ہیں کتنا خوبصورت منظر ہے ایک شمع اور تین سو تیرہ پروانے۔

کیا اُس نور کے ستون کو دیکھ رہے ہیں؟
امام کے اصحاب کے سروں پر ایک نور کا ستون آسمان کی طرف جا رہا ہے۔
یہ ستون کتنا نورانی ہے سب اس کے نور کو دیکھ رہے ہیں۔
یہ خدا کا معجزہ اور ظہور کی علامت ہے تمام لوگ اس نور کو دیکھتے ہیں تو ان کے دل خوش ہو جاتے ہیں۔ (13)
امام کے اصحاب ان کے گرد حلقہ بنائے کھڑے ہیں، میں ان کے درمیان اپنے محبوب سے نظریں ہٹا نہیں سکتا۔
دیکھو تو سہی! امام کی بائیں آستین پرخون کے سرخ نشان دیکھ رہے ہیں؟
ارے امام کا لباس خون آلودہ کیوں ہے؟ کیا انہیں کوئی چوٹ لگی ہے؟
نہیں یہ تو سرخ خون نظر آ رہا ہے یہ ایک علامت ہے یہ بہت پرانا خون ہے یہ آپ کو جنگ احد کے زمانہ میں لے جائے گا۔
یہ خون کی سرخی بہت سال پرانی میراث ہے یہ پیغمبر اکرم صلی صلی الله علیه و آله و سلم کے لبوں سے جاری ہونے والا خون ہے۔ جب جنگ احد میں آپ کے دندان مبارک شہید ہوئے اور خون آپ کے کپڑوں پر لگا۔
آج اسی لباس کو ان کے بیٹے نے زیب تن کیا ہے۔(14)

تلوار کہ جو پہاڑ کو ریزہ ریزہ کرے،
صبح کی اذان کا وقت ہو رہا ہے امام کے تمام اصحاب نماز صبح کے لئے تیار ہو رہے ہیں۔ نماز برپا ہوتی ہے صبح کی ٹھنڈی ہوا چلتی ہے خدا کے ساتھ مناجات کا یہی بہترین وقت ہے۔
نماز کے بعد آپ کے اصحاب آپ کی بیعت و عہد و پہچان کرنا چاہتے ہیں۔
امام کعبہ کے دروازے کے پاس کھڑے ہیں اپنا دایاں ہاتھ آگے بڑھاتے ہیں۔
کیا اس سفید نور کو دیکھ رہے ہیں کہ جو امام کے ہاتھ سے چمک رہا ہے؟
وہ کتنا زیادہ نور ہے اس کے باوجود کسی آنکھ کو تکلیف نہیں دے رہا۔ (1)
غور کرو! امام کے دوسرے ہاتھ میں کیا نظر آ رہا ہے؟ گویا یہ ایک خط امام کے ہاتھوں میں ہے۔
جی ہاں! یہ عہد و پہچان ہے کہ جو انبیاء نے امام زمانہ علیه السلام کے ساتھ کیا ہے
انبیاء نے یہ عہد حضرت علی علیہ السلام کو دیا ہے۔ پھر اس کو امام حسن علیہ السلام نے ارث میں لیا ہے، اسی طرح ایک امام سے ہوتے ہوئے دوسرے امام اور ابامام زمانہ علیه السلام کے ہاتھوں میں پہنچا ہے۔ (2)
امام اپنے دائیں ہاتھ کو آگے بڑھاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ خدا کا ہاتھ ہے۔
کیا جانتے ہیں کہ اس سے امام کی کیا مراد ہے؟
امام اس آیت کو پڑھتے ہیں: "ان الذین یبایعونک انما یبایعون اللّٰہ یداللہ فوق ایدیھم"
وہ جو آپ کے ہاتھ پہ بیعت کرے گا گویا خدا کی بیعت کر رہا ہے۔ (3)

جی ہاں! امام کا ہاتھ خدا کا ہاتھ ہے۔
اچھی طرح دیکھو کیاآپ پہچان سکتے ہو کہ سب سے پہلے امام کے ہاتھ میں کون ہاتھ دے رہا ہے؟
یہ جبرائیل علیہ السلام ہیں جو جھک کر امام کے ہاتھوں کا بوسہ لے رہے ہیں اور ان کی بیعت کر رہے ہیں اس کے بعد تمام فرشتے امام کی بیعت کریں گے۔(4)
اب امام کے دوستوں (اصحاب) کی بیعت کرنے کی باری ہے۔
امام ان سے مخاطب ہوتے ہیں: " تمہیں برائیوں اور گناہوں سے بچنا ہو گا اور ہمیشہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو اور کبھی زمین پر بے گناہ خون نہ بہاﺅ، مال و دولت دنیا کو جمع کرنے سے پرہیز کرواپنی خوراک اور رہن سہن سادہ ہو۔(5)
البتہ اگر اصحاب امام ان شرائط کو قبول کر لیں، امام سے وعدہ بھی کریں کہ ہرگز کوئی غیر ان کا ہم نشیں نہ ہو گا۔
اصحاب امام ان شرائط کو قبول کرتے ہیں اور امام کی بیعت کرتے ہیں۔
اے میرے ہمسفر! ذرا ان باتوں پر غور کرو۔
ٹھیک ہے کہ یہ تین سو تیرہ افراد مستقبل میں دنیا کے حکمران ہوں گے ان میں سے ہر ایک کسی ملک کا حاکم ہو گا لیکن امام سے عہد کیا ہے کہ سادگی اپنائیں گے۔
بلاوجہ وہ اس مقام تک نہیں پہنچے کہ جو امام کے اصحاب اور نمائندے بنے ہیں۔

یہ عہد جو امام نے اپنے اصحاب کے ساتھ کیا ہے اس عدالت کا ایک نمونہ ہے جس کی سب انتظار کر رہے ہیں۔
جی ہاں!امام زمانہ علیه السلام اپنے اصحاب سے بیعت لیتے ہیں کہ وہ قرآن و سنت کے مطابق عمل کریں۔ (6)
دیکھو! آسمان سے ایک تلوار نازل ہو رہی ہے۔ (7)
تمام تین سو تیرہ افراد میں سے ہر ایک کے لئے ایک خاص تلوار نازل ہوتی ہے۔
ہر کوئی اپنی تلوار کو اٹھاتا ہے کوئی بھی غلطی سے دوسرے کی تلوار نہیں اٹھاتا۔ کیونکہ ہر تلوار پر اس کا نام لکھا ہوتا ہے۔
عجیب ہے کہ ہر تلوار پر ہزار کوڈ ورڈ لکھے ہیں، جن سے ایک ہزار دوسرے مطلب سمجھے جاتے ہیں۔ (8)
وہ ہر کلمہ سے ہزار دیگر کلمات سمجھتے ہیں، خدا نے اصحاب امام کے لئے ان کلمات کو تیار کیا ہے تاکہ مختلف اوقات میں ان کلمات سے استفادہ کریں۔
تعجب یہ ہے کہ اصحاب امام ان تلواروں سے دشمن کے خلاف کیسے جنگ کریں گے ان کے دشمنوں کے پاس جدید ترین اسلحہ موجود ہے؟
ان میں سے ایک کے پاس جاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں۔

وہ اپنی تلوار مجھے دیتا ہے اور کہتا ہے کہ اسے دیکھوں۔
میں اس تلوار کو ہاتھ میں لیتا ہوں کوشش کے باوجود یہ تشخیص نہیں دے سکتا کہ وہ کس چیز کی بنی ہوئی ہے۔
وہ کہتا ہے: کیا جانتے ہو اس تلوار سے پہاڑ کو ریزہ ریزہ کیا جا سکتا ہے؟
جی ہاں یہ تلوار اتنی قدرت رکھتی ہے کہ اگر کس پہاڑ پر بھی ماری جائے تو اس کو ریزہ ریزہ کر سکتی ہے۔ (9)
کئی مرتبہ لوگ مجھ سے سوال کرتے تھے کہ امام زمانہ علیه السلام کیسے ایک تلوار سے پوری دنیا پر اقتدار حاصل کریں گے؟
آج مجھے اس کا جواب ملاہے، اگر اصحاب امام کی تلوار پہاڑ کو ریزہ ریزہ کرسکتی ہے، پس تو امام کی تلوار کیا کیا کر سکتی ہوگی؟
جی ہاں! امام کے ہر کمانڈر کے ہاتھ میں یہ ایک انتہائی ترقی یافتہ اسلحہ جو تلوار کی شکل میں ہے کہ جو کسی لوہے سے بنا ہوا نہیں بلکہ جدید ترین ٹیکنالوجی کا شاہکار ہے۔
اس اسلحہ میں کیا خصوصیت چھپی ہوئی ہے؟
نہیں جانتا صرف یہ جانتا ہوں کہ پہاڑوں کو بھی ریزہ ریزہ کرتی ہے۔
اس اسلحہ کو خدا نے بنایا ہے اور خدا کا ہاتھ تو سب کے ہاتھوں سے بلند ہے۔
________________________________________
منابع
1۔ الإمام الباقر (علیه السلام): "یخرج القائم (علیه السلام)... یوم عاشورا الیوم الذی قُتل فیه الحسین (علیه السلام)": تهذیب الأحکام ج 4 ص 332، شرح أُصول الکافی ج 12 ص 301۔
2۔ الإمام الباقر(علیه السلام): « (أَمَّن یُجِیبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَ یَکْشِفُ السُّوءَ)، نزلت فی القائم»: الغیبه للنعمانی ص 328، بحار الأنوار ج 51 ص 48، تفسیر نور الثقلین ج 4 ص 94. عن الإمام الجواد(علیه السلام): «إنّ الله لیصلح له أمره فی لیله»: کمال الدین ص 337، کفایه الأثر ص 281، إعلام الوری ج 2 ص 242. رسول الله(صلی الله علیه وآله وسلم): «المهدی منّا أهل البیت، یصلحه الله فی لیله»: سنن ابن ماجه ج 2 ص 1367، مسند أبی یعلی ج 1 ص 359۔
3۔ النمل: 62۔
4۔ الإمام الباقر (علیه السلام): "... حتّی یسند ظهره إلی الحجر الأسود ویهزّ الرایه الغالبه": الغیبه للنعمانی ص 329، بحار الأنوار ج 52 ص 370۔
5۔ رسول الله(صلی الله علیه وآله وسلم): "له عَلَم إذا حان وقت خروجه انتشر ذلک العلم من نفسه...": عیون أخبار الرضا (علیه السلام) ج 2 ص 65، کمال الدین ص 155، أعیان الشیعه ج 2 ص 60، قصص الأنبیاء للراوندی ص 36۔
6۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "فی رایه المهدی مکتوب علیها: البیعه لله": کمال الدین ص 654، الملاحم والفتن ص 143، ینابیع المودّه ج 3 ص 267۔
7۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "... له سیف مغمد ، فإذا حان وقت خروجه اقتلع ذلک السیف من غمدهوأنطقه الله عزّ وجلّ ، فناداه السیف: اخرج یا ولیّ الله...": کمال الدین ص 155، بحار الأنوار ج 52 ص 311۔
8۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "إذا قام القائم نزلت ملائکه بدر...": الغیبه للنعمانی ص 252۔
9۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "فیقول له جبرئیل: یا سیدیّ ، قولک مقبول، وأمرک جائز...": مختصر بصائر الدرجات ص 182۔
10۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "... فیمسح یده علی وجهه و یقول: الحمدلله الذی صدقنا وعده وأورثناالأرض...": بحار الأنوار ج 53 ص 6۔
11۔ الإمام الباقر(علیه السلام): "فیقوم القائم بین الرکن والمقام فیصلّی...": تفسیر العیّاشی ج1 ص 65، بحار الأنوار ج 52 ص 223
12- هود، 86۔
13- الإمام الباقر (علیه السلام): "فإذا خرج أسند ظهره إلی الکعبه واجتمع إلیه ثلاثمئه وثلاثه عشر... فأوّل ما ینطق به هذه الآیه: (بَقیَهُ اللهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤمِنینَ)": کمال الدین ص 331، بحار الأنوار ج 52 ص 192۔
14۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "فیأمر الله عزّ وجلّ النور فیصیر عموداً من الأرض...": مختصر بصائر الدرجات ص 182، بحار الأنوار ج 53 ص 6۔
15۔ الإمام الصادق(علیه السلام) "ألا أُریک قمیص القائم الذی یقوم فیه؟ فقلت بلی، قال: فدعا بقِمَطرففتحه وأخرج منه قمیص کرابیس ، فنشره فإذا فی کُمّه الأیسر دم، فقال: هذا قمیص رسول الله (صلی الله علیه وآله وسلم) وفیه یقوم القائم...": الغیبه للنعمانی ص 250، بحار الأنوار ج 52 ص 355.
16۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "و یمدّ یده فتُری بیضاء من غیر سوء، و یقول: هذه ید الله...": مختصر بصائر الدرجات ص 183، الهدایه الکبری ص 397۔
17۔ الإمام الباقر(علیه السلام): "و معه عهد من رسول الله قد توارثه الأبناء عن الآباء": الاختصاص ص 257۔
18۔ الفتح: 10۔
19۔ الإمام الصادق(علیه السلام): "هذه ید الله وعن الله وبأمر الله... فیکون أوّل من یقبّل یده جبرئیل ثمّ یبایعه...": بحار الأنوار ج 53 ص 8۔
20۔ أمیر المؤمنین (علیه السلام): "یقول المهدیّ:... أُبایعکم علی أن لا تولّون دابراً، ولا تسرقون، ولا تزنون، ولا تفعلون محرّماً...": معجم أحادیث الإمام المهدی (علیه السلام) ج 2 ص 106۔
7۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "...یبایع الناس علی کتاب جدید...": الغیبه للنعمانی ص 200، بحار الأنوار ج 52 ص 272۔
8۔ الإمام الصادق(علیه السلام): "إذا قام القائم نزلت سیوف القتال، علی کلّ سیف اسم الرجل واسم أبیه...": الغیبه للنعمانی ص 251، بحار الأنوار ج 52 ص 356۔
9۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "مکتوب علی کلّ سیف اسم الرجل واسم أبیه وحِلیَته ونسبه...": الغیبه للنعمانی ص 327، جامع أحادیث الشیعه ج 25 ص 49۔
خبر کا کوڈ : 803842
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش