QR CodeQR Code

دور حاضر کی عظیم شخصیت شیخ زکزاکی کی سوانح حیات اور بے شمار قربانیوں کا تذکرہ

12 Jul 2019 17:30

اسلام ٹائمز: شیخ زاکزاکی صاحب کے نو فرزند تھے، سات بیٹے اور دو بیٹیاں۔ ان میں سے چھے بیٹوں کو اسلام کی راہ میں قربان کر دیتے ہیں، تین بیٹوں کو یوم القدس ریلی میں اور تین کو اربعین کے موقع پر مجلس امام حسین میں۔ آپکی زوجہ محترمہ بھی انسان نما درندوں کے ہاتھوں زخمی ہوئی ہیں۔ ان کو بھی زندان میں ڈال کر مختلف تشدد کا سامنا ہے، جسکی وجہ سے انکی حالت جسمی اعتبار سے انتہائی خطرے میں ہے۔


تحریر: بشیر ساجدی

زندگی نامہ
بت شکن ابراہیم زمان، بلال ثانی، عمار یاسر کی زندہ مثال، صبر و استقامت کا پیکر، فخر تشیع، عالمی استکبار اور تکفیریوں کی نیند حرام کرنے والی شخصیت افریقہ کے صحراؤں میں بسنے والوں کو مکتب اہلبیت (ع) کی تعلیمات سے سیراب کرنے والا عظیم مبلغ حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ ابراہیم یعقوب زاکزاکی پانج مئی 1953ء کو نائجیریا صوبہ کادونا کے زاریا نامی شہر میں پیدا ہوئے۔

تعلیم
آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گاوں زاریا سے حاصل کی، ابتدائی تعلیم کے ساتھ اسلامی اور قرآنی تعلیمات کے متعلق کسب فیض کا باقاعدہ آغاز کیا اور اس طرح نائجیریا کی احمد بلو یونورسٹی سے معیشت میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے میں آپ کامیاب ہوگئے۔

اخلاقی خصوصیات
شیخ زاکزاکی ایک عالم باعمل، عارف شب زندہ دار، زمان شناس، دور اندیش، بہادر، نڈر، صبر و حوصلہ کا مالک، درد انسانیت سے مالا مال، مسلمانوں کی نسبت دلسوز و مہربان، اسلام دشمن عناصر کے لئے قہرالہیٰ کا مظہر، تواضع و انکساری میں بے مثال اور دینی جذبہ سے سرشار پاک صاف طبیعت کا مالک شخصیت ہے۔ عراق کے مشہور عالم دین، معروف رائٹر شیخ رائح جو کہ شیخ زکزاکی کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں، شیخ زکزاکی کے اخلاق کے بارے میں یوں رقمطراز ہیں: آپ کی زندگی سادہ اور زہد و تقویٰ سے عبارت ہے۔ شہرت اور لاکھوں مریدوں کے باوجود آپ کی سادہ زیستی مثالی ہے، آپ معمولی چیزوں سے زندگی گزارتے ہیں اور دنیا کی چمک دمک، مال و دولت کی طرف بالکل توجہ نہیں کرتے ہیں۔ شیخ زکزاکی کی پوری  زندگی جہاد اور مبارزے میں گزری ہے، اس کے ساتھ زہد و تقویٰ آپ کی زندگی میں نمایاں طور پر نظر آتے ہیں۔

سیاسی جدوجہد
1978ء میں آپ یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کے جنرل سیکرٹری تھے اور 1979ء میں اسی انجمن کے بین الاقوامی امور کے مشیر رہے۔ آپ ایران کی اسلامی تحریک اور امام خمینی (رہ) کے تفکرات سے سخت متاثر ہیں۔ آپ دوران تحصیل یونورسٹی میں سیاسی جدوجہد اور اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے کی جانے والی کوششوں کے بارے میں فرماتے ہیں: ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجرا ہو، کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔ 1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب ایران کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران گیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔ 80ء کی دہائی میں، میں نے ایک نئی اسلامی انجمن کی بنیاد رکھی، انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہوگیا اور انہی سالوں سے (دشمنوں کی جانب سے) مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اس کی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کے لیے بھی سرگرم ہوگئے۔

آپکی دینی خدمات
اسلام کی ترویج اور مکتب اہلبیت کی تعلیمات کے فروغ میں آپ نے بے شمار خدمات انجام دی ہیں۔ جب آپ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے تو انجمن کے ذریعے دینی خدمات انجام دیں، اس کے بعد آپ کی سرگرمیوں کا دائرہ بڑھ گیا اور پورے نائجیریا میں وسیع پیمانے پر اس اہم سلسلے کو آگے بڑھایا۔ آپ کی ایمانی، روحانی، اخلاقی تعلیمات نے نائجیریا میں اسلام ناب اور مکتب اہلبیت کو جلا بخشی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ جوق در جوق شیعہ ہونے لگے۔ تیزی سے اسلام پھیلنے لگا۔ آپ کی تعلیمات اسلامی، عوامی خدمات کسی نام و نمود کے لئے نہیں تھیں بلکہ ہر چیز کا مقصد کلمہ توحید کی اشاعت اور اسلام کے پیغام کو عام کرنا تھا۔ اسی وجہ سے ان گنت لوگوں نے آپ کے دست حق پر مذہب شیعہ قبول کیا۔ مستند رپورٹ کے مطابق شیخ زکزاکی کے ہاتھوں نائجیریا میں دو کڑور سے زیادہ لوگ شیعہ ہوئے ہیں۔

شیخ زکزاکی کی قربانیاں
پہلے آپ کا تعلق سنی مذہب سے تھا۔ جب ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا تو نائجیریا کی یونیورسٹیوں کے طلباء شیخ زاکزاکی صاحب کو اپنے نمایندے کے طور پر ایران بھیجتے ہیں، جب ایران سے واپس آئے تو ان کی فکر اور سوچ میں نمایاں تبدیلی آئی۔ شعور و آگاہی کا ایک نیا دروازہ ان پر کھلا اور حقیقی اسلام سے آشنا ہوئے۔ ایران میں انہوں نے تشیع کے بارے میں کافی مطالعہ کیا اور محققین سے ملاقاتیں کیں۔ واپسی پہ اپنے ساتھ امام خمینی کے پیغامات پر مشتمل رسالے لے آئے تھے اور ان کو نائجیریا کے مسلمان جوانوں کے درمیان تقسیم کیا، اگرچہ علنی طور پر تشیع کا اظہار نہیں کیا اور اسلامی برادری کے عنوان سے تبلیغ کرتے رہے، لیکن عملی طور پر تشیع کی ترویج کا باقاعدہ آغاز کیا۔ اس وجہ سے کئی بار نائجیریا کی فوجی حکومت کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔ پہلی گرفتاری میں ایک سال اور دوسری گرفتاری میں تین سال زندان میں رہے اور مختلف صعوبتیں برداشت کی۔ آپ نائجیریا کے مسلمان جوانوں میں ایک محبوب رہبر متعارف ہوئے تھے، نہ صرف مسلمان بلکہ مسیحی بھی آپ کی رفتار و کردار اور تفکرات سے متاثر ہوئے تھے۔

ایران سے واپسی کے دس سال بعد جب مناسب موقع پایا اور لوگ مکتب اہلبیت کی تعلیمات سے آشنا ہوئے تو شیعہ ہونے کا علنی طور پر اظہار کیا، جس کے نتیجہ میں  کچھ لوگ آپ کے مخالف ہوئے اور ان کو سعودی حکومت نے خرید کر آپ کے مقابل لاکھڑا کیا۔ آپ کے تفکرات سے متاثر ہو کر نائجیریا کے مسلمان جوانوں میں شیعہ مذہب کے بارے میں تحقیق کرنے کا رجحان بڑھا۔ ایک تعداد تشیع کے بارے میں تحقیق کرنے ایران آئی، جب یہ لوگ واپس نائجیریا آئے تو تشیع کے پھیلاؤ میں کافی سرعت آئی، جبکہ شیخ زاکزاکی صاحب اور ان کے حامیوں کے پاس کوئی ذرائع ابلاغ نہیں تھا اور نائجیریا گورنمنٹ کی طرف سے قدغن تھا، لیکن تشیع کی طرف روز بہ روز بڑھتا ہوا رجحان اور عوامی مزاحمت کے خوف سے ایک رسالہ نشر کرنے کی اجازت مل گئی۔ شیخ زاکزاکی صاحب نے اسلام ناب اور مکتب اہلبیت کے تعلیمات کی نشر و اشاعت کی خاطر المیزان رسالہ کی اشاعت کا اہتمام کیا، یہ مجلہ لوگوں میں تشیع کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنے میں بہت موثر ثابت ہوا۔ نائجیریا کے اس وقت کا صدر "آباچا" نے اس رسالہ کے عہدیداران کو شہید کرنے کی کافی کوشش کی، لیکن کامیاب نہ ہوسکا۔

امام خمینی نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے طور پر منانے کا اعلان کیا، اس وقت شیخ زاکزاکی صاحب سخت مزاحمت اور بے دردانہ نسل کشی کے باوجود نائجیریا میں وسیع پیمانے پر قدس ریلی کا اہتمام کرتے ہیں۔ ظلم اپنی انتہا پہ پہنچ کر جب رونے لگتا ہے تب اوالعزمان عالم اپنی کامیابی پر مسکراتے نظر آتے ہیں۔ شیخ زاکزاکی صاحب کے نو فرزند تھے، سات بیٹے اور دو بیٹیاں۔ ان میں سے چھے بیٹوں کو اسلام کی راہ میں قربان کر دیتے ہیں، تین بیٹوں کو یوم القدس ریلی میں اور تین کو اربعین کے موقع پر مجلس امام حسین میں۔ آپ کی زوجہ محترمہ   بھی انسان نما درندوں کے ہاتھوں زخمی ہوئی ہیں۔ ان کو بھی زندان میں ڈال کر مختلف تشدد کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے ان کی حالت جسمی اعتبار سے انتہائی خطرے میں ہے۔ عالمی استکبار اور ان کے نوکر تکفیری گروپ بوکو حرام اور آل سعود کی حامی ظالم حکومت نے شیخ زکزاکی، ان کے خاندان اور ان کے حامیوں پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی ہے۔ بربریت اور درندگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ پھر بھی ان کے مضبوط ارادہ میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی ہے۔
اولوالعزمانِ دانشمند جب کرنے پہ آتے ہیں
سمندر چیرتے ہیں کوہ سے دریا بہاتے ہیں


خبر کا کوڈ: 804661

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/804661/دور-حاضر-کی-عظیم-شخصیت-شیخ-زکزاکی-سوانح-حیات-اور-بے-شمار-قربانیوں-کا-تذکرہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org