QR CodeQR Code

باہمی اتحاد کامیابی کی ضمانت

14 Jul 2019 08:09

آج حزب اللہ اگر لبنان میں ہر دلعزیز ہے تو اسکی بنیادی وجہ سید حسن نصراللہ اور انکی ٹیم کا جذبہ ایثار و قربانی ہے، جو اتحاد کے راستے میں بچھائے گئے تمام کانٹوں کو بڑی آسانی سے ختم کر دیتا ہے۔ دنیا میں متحرک اسلامی جماعتوں کو چاہیئے کہ اقتدار کے ایوانوں کو اپنی منزل مقصود قرار نہ دیں بلکہ ایثار و قربانی کے جذبہ کو بروئے کار لاتے ہوئے حزب اللہ کی طرح اپنے اتحادیوں کو ساتھ لیکر آگئے چلیں۔


اداریہ
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے ایک بار پھر اسرائیل کو مکڑی کے جالے سے بھی کمزور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے اپنے اتحاد سے اسرائیل کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ لبنانی عوام امن کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں اور یہ امن انہیں باہمی اتحاد کی وجہ سے حاصل ہوا۔ سید حسن نصراللہ نے دشمن اسرائیل کو بڑا واضح پیغام دیا کہ اسرائیلی فوج اور سیاستدان اچھی طرح جانتے ہیں کہ اگر وہ ایک راکٹ یا میزائل داغیں گے تو انہیں اس کے جواب میں دس راکٹوں یا میزائلوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سید حسن نصراللہ عرب دنیا کے ہیرو تو ہیں ہی، اسرائیلی بھی حزب اللہ کے سربراہ کو سچا اور کھرا انسان سمجھتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ کی ایک بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ جو بولتے ہیں، وہ کرتے ہیں اور صرف اس کا اظہار کرتے ہیں، جو وہ کرچکے ہوتے ہیں یا کرنے کا عزم بالجزم رکھتے ہیں۔ سید حسن نصراللہ جب کسی اسرائیلی علاقے پر حملے کی بات کرتے ہیں تو اسرائیلیوں کو یقین ہوتا ہے کہ یہ حملہ اسی جگہ پر ہوگا اور ویسے ہی ہوگا جیسا حسن نصراللہ نے اعلان کیا ہے۔

لبنان کی تاریخ لبنانی عوام اور بالخصوص تشیع کے باہمی اختلافات سے بھری پڑی ہے، لیکن حزب اللہ نے اپنے عمل و کردار سے اختلافات کی خلیج کو ختم کرکے اتحاد و وحدت کے جو بیج بوئے ہیں، آج وہ بیچ شجر سایہ دار بن چکے ہیں۔ حزب اللہ لبنان دنیا کے بعض دیگر شیعہ معاشروں کے برخلاف کس طرح اتحاد و یکجہتی قائم کرنے میں کامیاب رہی، یہ وہ سوال ہے جس کے جواب کے لیے اسلامی تحریکوں بالخصوص شیعہ مسلمان تنظیموں کو زیادہ سے زیادہ کوشش کرنی چاہیئے۔ سید حسن نصراللہ نے پہلے مرحلے میں اپنی تنظیم کو داخلی حوالے سے انتہائی مضبوط کیا۔ داخلی اختلافات کو اپنی بصیرت اور دور اندیشی سے دور کیا اور فریق شیعہ جماعتوں کے ساتھ ڈائیلاک کرکے اختلافات کی بنیادیں تلاش کرکے انہیں جڑ سے اکھاڑنے کی مکمل کوشش کی۔ حزب اللہ کے سربراہ نے جس انداز سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بعض اوقات اپنے واضح حق کو قربان کرتے ہوئے شیعہ جماعت یا گروہ کی خواہش کو پورا کیا، اس نے ان کی مشکلات کو کافی حد تک ختم کر دیا۔

حزب اللہ نے کئی سیاسی کامیابیاں حاصل کیں، لیکن کبھی بھی اقتدار میں رہنے یا حصہ لینے کے لیے جوڑ توڑ کی سیاست نہیں کی۔ حزب اللہ کئی عشروں سے اپنی فریق جماعت امل کے نمائندے نبیہ بری کو سپیکر منتخب کر رہی ہے، اسی طرح کابینہ میں شامل ہونا یا وزیر مشیر کی پوست ہو تو حزب اللہ اس وزارت یا مشاورت کو اپنے اتحادیوں کو دیکر اتحاد و وحدت کے درخت کی آبیاری کرتی ہے۔ آج حزب اللہ اگر لبنان میں ہر دلعزیز ہے تو اس کی بنیادی وجہ سید حسن نصراللہ اور ان کی ٹیم کا جذبہ ایثار و قربانی ہے، جو اتحاد کے راستے میں بچھائے گئے تمام کانٹوں کو بڑی آسانی سے ختم کر دیتا ہے۔ دنیا میں متحرک اسلامی جماعتوں کو چاہیئے کہ اقتدار کے ایوانوں کو اپنی منزل مقصود قرار نہ دیں بلکہ ایثار و قربانی کے جذبہ کو بروئے کار لاتے ہوئے حزب اللہ کی طرح اپنے اتحادیوں کو ساتھ لیکر آگئے چلیں۔


خبر کا کوڈ: 804947

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/804947/باہمی-اتحاد-کامیابی-کی-ضمانت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org