1
0
Tuesday 16 Jul 2019 10:26

داستان ظہور(13، 14)

داستان ظہور(13، 14)
تحریر: مفکر اسلام انجنئیر سید حسین موسوی

وہ کہ جو دوبارہ زندہ ہوئے
تمام لوگ روانگی کے حکم کا انتظار کر رہے ہیں لشکر کو منظم گروہوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
میں ان کے درمیان سات افراد پر مشتمل ایک گروہ کی طرف متوجہ ہوتا ہوں آگے بڑھ کر ان میں سے ایک سے پوچھتا ہوں۔
ان میں سے ایک نے اپنے آپ کو (تلمیخا) کے نام سے تعارف کرایا ہے۔ (1)
پتہ نہیں آپ اسے پہچانتے ہیں یا نہیں؟
"تلمیخا" اصحاب کہف میں سے ایک کا نام ہے وہی سات افراد جن کا قصہ قرآن میں آیا ہے۔
کیا آپ نے سورہ کہف کو پڑھا ہے؟
وہ سات خدا پرست انسان جو اپنے زمانہ کے (طاغوت) ظالموں کے خوف سے غار میں پناہ لیتے ہیں اور تین سو سال سے زیادہ اس غار میں سوئے رہے۔
شاید کہیں کہ جناب مصنف آپ بھی عجیب باتیں کرتے ہیں؟
آپ کے ہوش و حواس کہاں ہیں؟
یہ نہ ہو کہ خیالاتی ہو گئے ہیں؟ اصحاب کہف کو دنیا سے گئے ہزاروں سال ہو گئے ہیں، آخر ان کو لشکر امام زمانہ علیه السلام میں کیسے دیکھا جا سکتا ہے؟
میں یہاں فقط ایک جملہ کہوں گا:
کیا آپ نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے فرمان کو نہیں سنا کہ آپ نے فرمایا:
”جب بھی ہمارے قائم قیام کریں گے خداوند اصحاب کہف کو زندہ کرے گا“ (2)

جی ہاں! قائم آل محمد کے لشکر میں بہت سے افراد ایسے ہوں گے جو مرنے کے بعد خدا کے حکم سے زندہ ہو کر امام کی نصرت کریں گے۔
ایک اور وہاں پر ”مقداد“ ہیں۔
وہ حضرت پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله و سلم اور حضرت علی (ع) کے بہترین صحابی ہیں اب حکم خدا سے دوبارہ زندہ ہوتے ہیں۔ (3)
ایک اور جابر بن عبداللہ انصاری ہیں وہ بھی حضرت پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله وسلم کے قریبی ترین صحابی اور حضرت امام محمد باقر علیه السلام کے زمانہ تک زندہ رہے ہیں۔
وہی کہ جو روز ”اربعین“ کربلا آئے دریائے فرات پہ غسل کیا اور شہدائے کربلا کی قبور کی زیارت کی، وہ اب زندہ ہوئے ہیں تاکہ شہدائے کربلا کا انتقام لیں۔ (4)
میں کچھ ایسے لوگوں کو بھی دیکھ رہا ہوں کہ جو عالم برزخ میں تھے اور جب امام زمان نے ظہور کیا فرشتہ ان کے پاس آیا اور اطلاع دی زمانہ ظہور آ گیا ہے اٹھو اور اپنے امام کی مدد کے لئے دوڑو۔ (5)


لشکرامام زمانہ علیه السلام کا نعرہ؟
امام زمانہ علیه السلام نے اپنے لشکر کا پروگرام طے کر رکھا ہے ان کا پہلا مقصد شہر مدینہ کو ظالموں کےقبضہ سےنجات دلانا ہے۔
ٹھیک ہے کہ لشکر سفیانی کے تین لاکھ سپاہی بیابان
"بیدا" میں غرق ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک سفیانی کے طرفدار مدینہ میں باقی ہیں اور اس شہر میں قبضہ جمائے ہوئے ہیں۔
غور کرو! کیا اس آواز کو سن رہے ہو؟
اعلان ہو رہا ہے کہ کوئی بھی اپنے ساتھ کھانے پینے کی کوئی چیز نہ اٹھائے۔ (6)
یہ امام کا حکم ہے کہ جو لشکر کو سنایا جاتا ہے۔
یہ دنیا کا واحد لشکر ہے جسے راشن کی ضرورت نہیں ہے!
کیا ایسا ممکن ہے کہ دس ہزار سے زائد کا لشکر سعودی عرب کی اس گرمی میں اپنے ساتھ کھانے پینے کا سامان نہ رکھے۔
امام اپنے لشکر کی پیاس کے لئے کیا انتظام کیے ہوئے ہیں؟
کیا ہو جاتا اگر کوئی اپنے ساتھ کچھ کھانے پینے کی چیزیں اٹھا لے؟
اے میرے دوست! کیا میرے ساتھ اس لشکر کے ہمراہ جانا چاہتے ہیں؟
آپ تو جانتے ہیں کہ ہمیں بھی اس حکم پر عمل کرنا ہو گا اور اپنے ساتھ کھانے پینے کی کوئی چیز نہ لینا ہو گی۔

ظاہر ہے آپ بھی اس سفر میں جانا چاہتے ہیں؟ لیکن وعدہ کریں کہ جب آپ کو پیاس لگے گی تو مجھ سے پانی نہ مانگیں گے۔
حق کا بڑا لشکر روانگی کے لئے تیار ہے۔
ہر لشکر کا کوئی نہ کوئی نعرہ ضرور ہوتا ہے آپ کی نظر میں اس لشکر کا کیا نعرہ ہو گا؟
سنو! یہ سارا لشکر ایک ہی آواز لگا رہا ہے:
یا لثارات الحسین

اے خونخواہان حسین۔ (7)
امام جانتے ہیں کہ صدیوں سے شیعہ امام حسین علیہ السلام پر آنسو بہا رہے ہیں ۔
جی ہاں! یہ نام امام حسین علیہ السلام ہے کہ جو دلوں کو منقلب کر دیتا ہے۔
میں سوچ میں پڑ گیا کہ اس لشکر نے اپنا نعرہ امام حسین علیہ السلام کی خونخواہی کیوں رکھا ہے جبکہ ہزار سال سے زائد عرصہ گزر گیا ہے یزید اور اس کے فوجی بھی مر گئے ہیں ؟
یہ خدا کا ایک قانون ہے کہ اگر کسی مظلوم کا خون دنیائے مشرق میں گرے اور جو مغرب میں ہو وہ اس سے راضی ہو تو وہ بھی اس جرم میں شریک شمار ہو گا۔ (8)
اگرچہ یزید اور یزیدی مر گئے ہیں، لیکن آج بھی بہت سے گروہ ہیں کہ جو یزیدی کاموں پہ افتخار کرتے ہیں!
سفیانی اور اس کے سپاہی یزید کے راستہ پر گامزن ہیں، اگر یزید نے امام حسین علیہ السلام کو قتل کیا ہے آج سفیانی جو شہر کوفہ میں ہے، جو کوئی بھی امام حسین کا نام لیتا ہے اسے شہید کر دیتا ہے۔ (9)

________________________________________
منابع:

1۔ "و یقذف الله محبّته فی قلوب الناس فیسیر..": کتاب الفتن ص 217۔
2۔ اسامی أصحاب الکهف: فرطالوس، امیوس، دانیوس، اسرافیون، اسطاطانوس، مکسامیس، تلمیخا: التحصین ص 655۔
3۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "إذا ظهر القائم بعث الله معه... وأصحاب الکهف": دلائل الإمامه ص 463.
4۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "إذا ظهر القائم، بعث الله معه... والمقداد": نفس المصدر ص 463۔
5۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "إذا ظهر القائم، بعث الله معه... وجابر بن عبد الله الأنصاری":نفس المصدر ص 463۔
6۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "لمؤمن مخیّر فی قبره، فإذا قام القائم فیُقال له: قد قام صاحبک فإن أحببت أن تلحق به فالحق...": نفس المصدر ص 479. عن الإمام الصادق (علیه السلام): فکأنّی أنظر إلیهم مقبلین... ینفضون شعورهم من التراب": الإرشاد ج 2 ص 381، بحار الأنوار ج 52 ص 337، کشف الغمّه ج 3۔
7۔ الإمام الباقر (علیه السلام): "إنّ القائم إذا قام بمکّه... نادی منادیه: ألا، لایحمل أحد منکم طعاماً ولا شراباً": بصائر الدرجات ص 208، الکافی ج 1 ص 231، کمال الدین ص 670، الغیبه للنعمانی ص 244۔
8۔ الإمام الصادق (علیه السلام): "شعارهم یا لثارات الحسین" : بحار الأنوار ج 52 ص 308، مستدرک الوسائل ج 11 ص 114۔
 الإمام الرضا (علیه السلام): "ذراری قتله الحسین یرضون أفعال آبائهم و یفتخرون بها، و من رضی شیئاً کان کمن أتاه، ولو أنّ رجلاً قُتل فی المشرق فرضی بقتله رجل فی المغرب، لکان الراضی عند الله شریک القاتل...": علل الشرائع ج 1 ص 229، عیون اخبار الرضا ج 2، ص 247، بحار الأنوار ج 45 ص 295، ج 52 ص 313۔

 
خبر کا کوڈ : 805065
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

muqarrab kazim
Pakistan
Nice subject
ہماری پیشکش