0
Wednesday 17 Jul 2019 08:11

سامراجی ذہنیت اصل مسئلہ

سامراجی ذہنیت اصل مسئلہ
اداریہ
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ روز آئمہ جمعہ و جماعت سے گفتگو میں جہاں برطانیہ کی بحری قزاقی کو تنقید کا نشانہ بنایا، وہاں عالمی ایٹمی معاہدے کے حوالے سے یورپی ممالک کے جھوٹے وعدوں کو بھی اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سامراجی ذہنیت کا تجزیہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سامراجی ممالک تکبر کا شکار ہیں، وہ اس تکبر اور غرور کی بنیاد پر من مانی کرتے ہیں اور مخالف فریق پر بھرپور دبائو ڈالتے ہیں۔ اگر مخالف فریق دب جائے تو دبائو بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور اگر فریق مخالف کی طرف سے استقامت اور مزاحمت دکھائی جائے تو نہ صرف ان کا غرور ٹوٹ جاتا ہے بلکہ اپنے بے جا مطالبات اور مذموم اہداف سے بھی پیچھے ہٹنا شروع کر دیتے ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا یہ تجزیہ ان کے مشاہدات کو نچوڑ ہے۔

آج کی اس دنیا میں ہم نے سامراجی ہتھکنڈوں کا قریب سے مشاہدہ کیا ہے، یہ سپر طاقتیں پہلے مرحلے میں ایک ملک کے حملے کی صلاحیت کو اس بات سے ختم کرتی ہیں کہ عالمی قوانین تمھیں کسی کے خلاف حملے کی اجازت نہیں دیتے، وہ ملک جب حملے کی طاقت کو اپنی دفاعی قوت اور بقا کا مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے تو اس یہ کہہ کر اپنے دام میں پھنسا لیا جاتا ہے کہ تمھیں دفاع کی کیا ضرورت ہے، ہم تمھارے ساتھ کھڑے ہیں، اگر وہ ملک سامراجی طاقتوں کی باتوں میں آجائے تو اس کی حملے اور دفاعی قوت کو عیاری سے ختم کرکے وہاں اپنا دفاعی نظام یا فورسز تعینات کر دی جاتی ہیں۔ جب سامراجی فورسز کسی ملک میں تعینات ہو جائیں تو اس ملک کی ارضی سالمیت، اقتدار اعلیٰ، آزادی و خود مختاری اور ترقی و پیشرفت کا پورا نظام بیرونی فورسز کے رحم و کرم پر ہو جاتا ہے۔ بیرونی فورسز اور ان کو چلانے والی حقیقی طاقت پیچھے بیٹھ کر اس ملک کے حکمرانوں کو ڈکٹیٹ کراتی ہیں اور ایک مرحلہ یہ آجاتا ہے کہ اس ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسیاں بیگانوں کے ہاتھوں میں چلی جاتی ہیں۔

سامراجی طاقتیں کبھی تعمیر کے نام پر قابض ہوتی ہیں اور کبھی فوجی طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کرتی ہیں، مقصد دونوں میں ایک ہی ہوتا ہے۔ اس زوال کا آغاز وہاں سے ہوتا ہے، جب ترقی پذیر یا غیر ترقی پذیر کمزور ممالک سامراجی طاقتوں کی دھمکیوں سے خوفزدہ ہو کر اپنا دفاعی نظام اور فوجی طاقت سامراجی طاقتوں کے پاس گروی رکھ دیتے ہیں۔ آزمودہ نسخہ ہے کہ اگر سامراجی طاقتوں کے اس ابتدائی دبائو کو جرات و پامردی سے برداشت کر لیا جائے تو ملک کے اقتدار اعلیٰ اور آزادی و خود مختاری کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے گذشتہ روز اسی بنیادی مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ "مغربی ملکوں کی سب سے بڑی مشکل ان کا تکبر ہے اور اس تکبر کی وجہ سے وہ حقائق کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اگر یورپ کے مدمقابل کوئی کمزور حکومت ہو تو ان کا تکبر کام کر جاتا ہے، لیکن اگر کوئی ایسا ملک ہو جو ان کی حقیقت کو پہچان کر ان کے سامنے ڈٹ جائے تو مغرب ڈھیر ہو جاتا ہے۔" کاش ہمارے مسلمان ممالک کو اس بات کا احساس ہو جائے اور وہ امریکہ اور یورپی ممالک کی دھمکیوں کے مقابلے میں استقامت و مزاحمت کا مظاہرہ کرکے اپنی ارضی سالمیت، اقتدار اعلیٰ اور خود مختاری کا عملی تحفظ کر سکیں۔
خبر کا کوڈ : 805425
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش