0
Sunday 4 Aug 2019 17:49

قوم کے "کل" پر اپنا "آج" قربان کرنیوالے قوم کے محسن ہیں

قوم کے "کل" پر اپنا "آج" قربان کرنیوالے قوم کے محسن ہیں
رپورٹ: ایس علی حیدر

ہر سال کی طرح امسال بھی یوم شہداء پولیس آج بروز اتوار 4 اگست کو شایان شان طریقے سے منایا جا رہا ہے۔ یوم شہدائے پولیس کے حوالے سے صوبہ بھر میں مختلف تقریبات منعقد ہوئیں، جبکہ مرکزی تقریب پشاور میں منعقد ہوئی جس میں پولیس شہداء کی قربانیوں کو خراج عقیدت اور پولیس غازیوں کی دلیری اور جرات مندانہ کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ ہر قوم کی تاریخ کے بہترین صفحات ان کے جوانوں کی بے انتہا جرات اور دلیری کے کارناموں سے مذین ہیں۔ کوئی قوم جب کسی آزمائش سے دوچار ہوتی ہے تو اُسوقت اسِ کا اور اس کے افراد کی صلاحیتوں کا کڑا امتحان ہوتا ہے، بعض لوگ اس امتحان میں حوصلہ ہار جاتے ہیں، آزمائش اور ابتلا کی موجودگی میں بھی ان کے اندر کا انسان نہیں جاگتا، لیکن بہت سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اس آزمائش کی گھڑی میں اپنا بہترین کردار پیش کر کے ہمیشہ کیلئے امر ہو جاتے ہیں۔

اسی طرح ہر دور کے اپنے اپنے ہیرو ہوتے ہیں، اگر 21ویں صدی کے پہلے عشرے کو خیبر پختونخوا پولیس کا عشرہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا، دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس فورس کے افسروں و جوانوں نے جرات و بہادری کی ایسی داستانیں رقم کیں جن کی مثال دنیا بھر کی پولیس تاریخ میں نہیں ملتی اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ اس جنگ میں دہشت گردی کے واقعات اور پولیس افسروں کی قربانیوں کی داستان اور فہرست بہت طویل ہے، تاہم یہاں پر چند ایک کا ذکر کرنا مقصود ہے جو دہشت گردوں کی بربریت اور پولیس اہلکاروں کی دلیری کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اس جنگ میں پولیس افسروں نے جب فرنٹ سے اپنی فورس کو لیڈ کرتے ہوئے قربانیاں دیں تو پھر اس کے جوانوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ بالخصوص چیف کیپٹل سٹی پولیس پشاور ملک محمد سعد کی شہادت کے بعد فورس کے جوانوں نے قربانیاں دینے کو اپنے اوپر لازم سمجھا۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں پولیس کی طرف سے شاید ہی کسی خودکش حملے کو ناکام بنایا گیا ہو یا خودکش حملہ آور کو اپنے ٹارگٹ تک لینے سے روکا گیا ہو۔

جدید ٹیکنالوجی سے لیس ترقی یافتہ ممالک کا بھی یہی کہنا ہے کہ خودکش حملوں کو روکا نہیں جاسکتا، لیکن یہ منفرد اعزاز صرف اور صرف خیبر پختونخوا پولیس کو حاصل ہوا کہ اس کے سرفروش افسروں و جوانوں نے شجاعت و دلیری کا بے مثال مظاہرہ کر کے خودکش حملہ آوروں سے لپٹ کر اپنی قیمتی جانیں تو قربان کر دیں، لیکن خودکش حملہ آوروں کو اپنے اہداف تک نہ پہنچنے دیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 235 خودکش حملے، آئی ای ڈیز کے ذریعے 2129 دھماکے اور بارود سے بری گاڑیوں کے ذریعے 30 حملے کرائے گئے، خودکش حملہ آوروں کو گلے لگانے کی روایت بھی خیبر پختونخوا پولیس کے جوانوں نے ڈالی اور ایک بار نہیں بلکہ کئی بار خودکش کو گلے لگا کر جرات و بہادری کی ایک نئی داستان رقم کی۔ یہاں پر پشاور پریس کلب، پشاور کچہری میں خودکش حملہ آوروں کی راہ میں پولیس کا سیسہ پلائی دیوار بننا اور پتنگ چوک پشاور میں رکشے میں سوار خودکش حملہ آور کا تعاقب کر کے منطقی انجام تک پہنچانے کے علاوہ بھی کئی ایک مثالیں موجود ہیں۔

اس جنگ میں ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ہر 36 گھنٹے کے اندر اندر کہیں نہ کہیں ضرور دھماکہ کیا جاتا تھا، جب خودکش حملہ آوروں کا راستہ روکا گیا تو دہشت گردوں نے پشاور سے لے کر ڈیرہ اسماعیل خان تک ڈیوٹی پر موجود جوانوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کی، لیکن کسی بھی پولیس جوان نے اپنا ڈیوٹی پوانٹ نہیں چھوڑا اور پیٹھ نہیں دکھائی۔ بارود سے بھری گاڑیوں کو جان کی پرواہ کئے بغیر چیک کرنے کا اعزاز بھی خیبر پختونخوا پولیس کو جاتا ہے۔ اسی قسم کے ایک واقعے میں 2008ء میں جنوبی اضلاع سے پشاور آنے والے بارود سے بھرے ایک منی ٹرک کو پولیس اہلکاروں نے بڈھ بیر تھانے کے قریب پولیس چیک پوسٹ پر روکا، گاڑی میں بیٹھے اکیلے ڈرائیور کی تلاشی کے دوران ایک زور دار دھماکے سے تلاشی لینے والے دو اہلکاروں شاہ جہان بادشاہ اور سمیع اللہ کے پڑخچے اُڑ گئے، بارود سے بھری گاڑی کے اس دھماکے میں 7 پولیس جوانوں سمیت 60 سے زائد شہری بھی شہید ہوئے تھے۔

اسی طرح ایک اور واقعے میں دہشت گرد جنوبی اضلاع سے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے ہنگو ٹریننگ سنٹر کو نشانہ بنانے چاہتے تھے، لیکن تربیتی ادارے کے گیٹ پر ڈی آئی خان سے تعلق رکھنے والے کانسٹیبل یوسف بارود سے بھری گاڑی کے راستے میں دیوار بن گئے اور اپنی جان قربان کر دی، لیکن ٹریننگ میں مصروف ہزاروں اہلکاروں کی جان بچا لی۔ 2016ء میں پشاور ٹاؤن میں 500 کلوگرام سے زائد بارود سے بھری گاڑی کو بم ڈسپوزل یونٹ نے کامیابی سے ناکارہ بنایا۔ اس جنگ میں ایک مرحلہ ایسا بھی آیا کہ عوام نے اپنی پولیس کے حق میں جلوس نکالے اور ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ اس جنگ نے خیبر پختونخوا پولیس کی چُھپی ہوئی صلاحیتوں کو نکھار بخشا اور ثابت کر دیا کہ آخری دم تک لڑنے کا عزم اور دلیری ہماری پولیس کی تاریخ اور روایات کا تابناک حصہ ہے۔ خیبر پختونخوا پولیس نے دہشت گردی کے خلاف میدان جنگ میں اپنی دلیرانہ کارروائیوں سے اپنے آپ کو اپنے پیش رو کی قائم کردہ درخشندہ روایات کا سچا امین ثابت کیا۔ آج یوم شہدائے پولیس منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ قوم کے "کل" پر اپنا "آج" قربان کرنے والے قوم کے محسن ہیں۔
خبر کا کوڈ : 808852
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش