0
Monday 12 Aug 2019 20:29

کشمیر کی تازہ صورتحال، اب بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں

کشمیر کی تازہ صورتحال، اب بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں
رپورٹ: ایس ایم عابدی

مقبوضہ وادی میں کرفیو کے باوجود بڑی تعداد میں کشمیری عوام کا باہر نکلنا یہ ظاہر کر رہا ہے کہ بھارت کا نیا اقدام اسے کسی بدترین انجام سے دو چار کر سکتا ہے اور دنیا بھی دیکھ رہی ہے کہ بھارتی افواج کی ننگی بربریت کے باوجود کشمیریوں کے اندر آزادی کا جذبہ ماند نہیں پڑ رہا، بنیادی سوال یہ ہے کہ بھارت کی جانب سے ممکنہ اقدامات اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے باوجود بھی اگر کشمیریوں پر قابو نہ پایا جا سکا تو پھر کیا ہوگا؟ کیا عالمی برادری کشمیر پر حق خود ارادیت کیلئے حرکت میں آئے گی؟ مسئلہ کے بنیادی فریق کے طور پر پاکستان بیرونی محاذ پر بھارت کے مذموم عزائم، ایجنڈا اور ظلم و جبر اور بربریت کو بے نقاب کر پائے گا؟ مقبوضہ کشمیر کے زمینی حقائق سے اب دنیا صرف نہیں برت سکتی کیونکہ کوئی چیز ایسی نہیں جسے چھپایا جا سکے۔ بھارت کی 8 لاکھ سے زائد فوج بھی کشمیر پر بھارت کی حکمرانی قائم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پہلی دفعہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ کشمیر کے اندر پیدا شدہ نئی صورتحال پر خود بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ اچھی بات یہ کہ پاکستانی حکومت نے یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشمیر سے منسوب کرنے اور 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اقدام پر آنے والے ردعمل کے بعد وہ پریشان ضرور ہے مگر اپنی شاطرانہ چالوں سے باز نہیں آئے گا۔

اس وقت جب کشمیر کا چپہ چپہ اس کے خلاف بغاوت کی علامت بن چکا ہے اور کشمیری بندوقوں کے سائے میں بھی بھارت سے نفرت کا اظہار کرتے نظرآ رہے ہیں تو ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی آواز بنا جائیں، دنیا کو جھنجوڑا جائے کہ وہ آنکھیں کھولے اور نوشتہ دیوار پڑھے۔ بھارت کے مظالم پر انتہا پار کرگئے ہیں جس پر دنیا کی بے حسی افسوسناک، شرمناک ہے، دنیا کو جھنجوڑا جائے اور بتایا جائے کہ جموں و کشمیر کو نوگوایریا بنانے کے باوجود یہاں خوف و ہراس کا راج ہے۔ کشمیریوں کی آواز کو بندوق کی نوک پر دبانے کا عمل جاری ہے، آج اگر مظلوم اور نہتے کشمیریوں کی آواز کو نہ سنا گیا، انسانیت حرکت میں نہ آئی اور کشمیریوں کی نسل کشی کے عمل کو جاری رکھا گیا تو کشمیر کے اندر سے پیدا ہونے والا ردعمل کوئی اور رخ اختیار کر سکتا ہے جس کی ذمہ داری کا یقین ابھی سے ہو جانا چاہیئے۔ کشمیر سے آمدہ رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ باوجود غاصبانہ قبضہ کے آج کوئی بھی کشمیری بھارت کی جانب نہیں دیکھ رہا۔ کشمیری قوم کی تمام امیدیں جہاد آزادی پر بھی ہیں۔ جمہوریت کے خوش نما نقاب، قانون کی حکمرانی کا نقاب بھارتی فوجوں کی بوٹوں تلے روندے جا رہے ہیں۔

مقبوضہ وادی میں کشمیریوں اور آزادی کے درمیان سب سے بڑی رکاوٹ یہ بندوق بردار بھارتی فوجی ہیں۔ لاکھوں بندوقوں کے حرکت میں آنے کے باوجود وہ کشمیریوں کے سچ کا مقابلہ نہیں کر سکے کیونکہ کبھی بندوقوں سے سچ کو قتل نہیں کیا جا سکتا، یہی وجہ ہے کہ جب نریندر مودی سرکار نے دیکھا کہ معاملات ان کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں کشمیریوں پر قابو پانا ممکن نہیں رہا تو انہوں نے مقبوضہ وادی کو باقاعدہ چھاؤنی میں تبدیل کردیا۔ ان کا خیال ہے کہ مقبوضہ وادی پر فوج کا قبضہ کشمیریوں کو دبا لے گا، جھکا لے گا یا خاموش کرا دے گا تو کرفیو کی فضا میں ہزاروں کشمیریوں کا باہر نکل آنا اور بے بہا فائرنگ کے باوجود ‘‘بھارتیو، غاصبو واپس جاؤ’’ کے نعرے لگانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ تاریخ کا نیا باب رقم ہونے جا رہا ہے۔ یہاں طاقت، قوت اور فوج کے بے بہا استعمال کے بعد اب کرفیو بھی کارگر نہیں ہو پا رہا، یہ رجحان بہت بڑا طوفان ہے جو مودی سرکار کیلئے نوشتہ دیوار ہے، جتنا جلد پڑھ لیں ان کے حق میں بہتر ہوگا وہ یہ جان لیں کہ کشمیری آزادی سے کم پر کسی قیمت پر تیار نہیں اور ان کی تاریخ اب یہی ہے کہ وہ اپنی آزادی پر موت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 810100
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش