0
Wednesday 21 Aug 2019 14:03

کراچی میں کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں، کے الیکٹرک نے سارا ملبہ انٹرنیٹ اور ٹی وی کیبلز پر ڈال دیا

کراچی میں کرنٹ لگنے سے ہلاکتیں، کے الیکٹرک نے سارا ملبہ انٹرنیٹ اور ٹی وی کیبلز پر ڈال دیا
رپورٹ: ایس ایم عابدی

کے الیکٹرک کی تنصیبات کا انٹرنیٹ، ٹی وی کیبلز، اسٹریٹ لائٹ سوئچز اور کنڈوں کے ذریعے غیر قانونی استعمال عوام الناس کیلئے خطرے کا باعث ہوسکتا ہے، جس کی تصدیق تحقیقات کے ابتدائی نتائج سے بھی واضح ہوئی ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے پاور یوٹیلٹی کی جانب سے انفراسٹرکچر میں دخل اندازی کرنے والے تمام عوامل کیخلاف 19 اگست 2019ء سے بھرپور کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں پہلے ہی پبلک نوٹس جاری کیا جاچکا ہے۔ بجلی کی تقسیم کے انفراسٹرکچر پر کنڈے، اسٹریٹ لائٹس، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ کیبلوں کے علاوہ ٹیلی فون کی تاریں بھی موجود ہوتی ہیں، جن تاروں کا کے الیکٹرک سے کوئی تعلق نہیں، جو عوام کے لئے خطرات کا باعث بننے کے علاوہ حفاظتی اقدامات کے طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ پاور یوٹیلٹی نے مختلف بلدیاتی اداروں سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس خطرے سے نمٹنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ حادثات کی تحقیقات کے ابتدائی نتائج کے مطابق، ان میں سے زیادہ تر یا تو گھروں کے اندر ٹوٹی ہوئی تاروں یا پانی کی موٹروں کی وجہ سے رونما ہوئے، یا کنڈوں اور ہینگنگ لائٹوں کے باعث پیش آئے، جو کے الیکٹرک کے کنٹرول سے باہر ہیں۔

کے الیکٹرک تفتیشی عمل میں نیپرا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔ پاور یوٹیلٹی کی جانب سے اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ کراچی کو خدمات کی فراہمی کیلئے پرعزم ہے اور تحقیقات کے نتائج کی روشنی میں ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔ اسی کے ساتھ، کے الیکٹرک اپنے انفراسٹرکچر میں بہتری کے مواقع کی نشاندہی کیلئے ایک ایکسرسائز انجام دے گی، تاکہ بجلی کی محفوظ اور قابل بھروسہ فراہمی دونوں کو استحکام مل سکے۔ حالیہ بارشوں سے قبل، پاور یوٹیلٹی کی جانب سے ٹی وی، پرنٹ، سوشل میڈیا اور ایس ایم ایس کے ذریعے بارشوں کے دوران احتیاطی تدابیر سے متعلق آگاہی کو فروغ دیا گیا جبکہ اسکولوں، مدارس کے بچوں اور کمیونٹیز کو بھی آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ شہر بھر میں حفاظتی بینرز آویزاں کرنے کے علاوہ مساجد میں اعلانات بھی کروائے گئے۔ مزید برآں، شہری انتظامیہ اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو پانی کی بروقت نکاسی یقینی بنانے کیلئے  ایک انتباہی خط بھی ارسال کیا گیا، کیونکہ یہ عوام کے تحفظ اور بحالی کی کوششوں کیلئے ایک اہم چیلنج تھا۔

تاہم حالیہ بارشوں کے دوران، شہر کے بہت سے علاقے زیر آب آگئے، جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، یہاں تک کہ پانی گھروں داخل ہوگیا اور عوام کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے ضلعی انظامیہ کی درخواست پر چند علاقوں کی بجلی بند کر دی گئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مختلف جائزوں کے مطابق کراچی کا بڑا حصہ بغیر کسی منصوبہ بندی کے تحت تعمیر کیا گیا ہے، جس میں سے بیشتر علاقے تجاوزات پر مشتمل ہیں اور ان علاقوں میں کنڈوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ کے الیکٹرک متعلقہ حکام کو اپنے پورے نیٹ ورک میں موجود پاور انفراسٹرکچر کے اردگرد قائم تجاوزات کی نشاندہی بھی کرتا ہے، تاکہ فوری کارروائی اور نوٹس جاری کیا جاسکے، کیونکہ بجلی کے انفراسٹرکچر کے گرد قائم تجاوزات حفاظتی پروٹوکولز اور طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر محفوظ اور خطرناک صورتحال پیدا کرتے ہیں۔ کے الیکٹرک کی جانب سے باقاعدگی سے ہزاروں کی تعداد میں کنڈوں اور غیر قانونی تاروں کو ہٹانے اور عوامی سطح پر چلائی جانے والی مہم کے ذریعے عوام کو متنبہ کرنے کے علاوہ، جہاں بھی ضرورت ہو، بجلی چوری کی صورت میں قانونی نوٹس بھی بھجوائے جاتے ہیں، تاہم اس طرح کے تاروں اور کنڈوں کا دوبارہ لگنا ایک اہم معاشرتی چیلنج بنا ہوا ہے، جسے تمام اسٹیک ہولڈرز کی معاونت کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔

ایسے پر خطر بیرونی عوامل جو شہری سہولیات فراہم کرنے والے مختلف اداروں کے دائرہ کار میں آتے ہیں، کے الیکٹرک کی جانب سے صارفین کو محفوظ اور قابل بھروسہ بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ حالیہ بارشوں میں بیشتر حادثات یا تو گھروں کے اندر یا کنڈوں کے باعث رونما ہوئے۔ یہ تمام حادثات کراچی میں سیلابی صورتحال کے دوران پیش آئے، جنہیں کراچی کا غیر موثر شہری انفراسٹرکچر سنبھالنے کے قابل نہیں تھا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والی تمام ڈسکوز میں کے الیکٹرک ان ڈسکوز میں آتی ہے، جن کی حادثات کی شرح سب سے کم ہے، جس کی تصدیق نیپرا کی طرف سے جاری کردہ اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2018ء سے بھی ہوتی ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق کے الیکٹرک سب سے کم ترین حادثات کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے۔ کے الیکٹرک ایک طویل عرصہ سے شہر کے تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہے، تاکہ وہ شہر بھر میں منصوبہ بندی کے تحت اربن ڈیولپمنٹ پروٹوکولز کا نفاذ کرتے ہوئے پاور یوٹیلٹی کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں اور ان سے ایک بار پھر درخواست کی جاتی ہے کہ بارشوں کے دوران اور اس کے بعد بھی پاور انفراسٹرکچر کے اردگرد پانی کھڑا ہونا، تجاوزات، غیر قانونی کنڈوں اور کے الیکٹرک کے انفراسٹرکچر کا ناجائز استعمال جیسے مسائل کے خاتمے کیلئے اقدامات کریں۔ کے الیکٹرک صارفین کو بجلی کی محفوظ اور قابل بھروسہ فراہمی کے اپنے مقصد کیلئے پرعزم اور اس کے حصول میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے کوشاں ہے۔
خبر کا کوڈ : 811284
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش