0
Tuesday 20 Aug 2019 18:54

فلسفہ غدیر، عدل و انصاف کا قیام

فلسفہ غدیر، عدل و انصاف کا قیام
تحریر: سیدہ ایمن نقوی

یوں تو پیغمبر اسلام کی پوری حیات طیبہ مختلف جہتوں سے اہمیت کی حامل ہے لیکن واقعہ غدیر آّپ کی حیات مبارکہ کا ایک اہم ترین واقعہ ہے۔ آپ (ص) نے غدیر خم کے اہم خطبے میں فرمایا کہ "من کنت مولاہ فہٰذا علی مولاہ"۔ جس کا میں مولا ہوں میرے بعد علی اس کے مولا ہیں۔ عید سعید غدیر کو اسلامی روایتوں میں عیداللہ الاکبر بھی کہا جاتا ہے اور اس عید کو سبھی ادیان کی سب سے بڑی عید کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس دن سبھی پیغمبران الٰہی کی محنتوں کا نتیجہ عملی شکل میں سامنے آیا تھا۔ سرتاج انبیا ختم المرسلین، رحمت للعالمین، حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ۱۸ ذی الحجہ سنہ ۱۰ ہجری میں یعسوب الدین، امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کو اپنے وصی و جانشین اور خلیفہ کے طور پر منتخب فرمایا اور غدیر خم میں اس امر الٰہی کا باضابطہ طور پر اعلان اس وقت کیا، جب آپ اپنے آخری حج سے ہزاروں حاجیوں کے ہمراہ واپس مدینے کی جانب لوٹ رہے تھے۔

امام خمینی (رح) عید غدیر کے بارے میں یوں کچھ یوں فرماتے ہیں، "عید سعید غدیر کے موقع پر تمام مسلمانوں کی روح میں ولایت کے بیج کو بویا گیا ہے، عید غدیر کسی خاص طبقے کی عید نہیں ہے بلکہ یہ تاریخ اسلام کی سب سے بڑی عید ہے یہ عید مستضعفین، مظلوموں اور فقراء کی عید ہے، یہ وہ عید ہے کہ جس دن پروردگار نے اپنے حبیب ختمی مرتبت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کو سلسلہ ہدایت باقی رکھنے کے لئے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا جانشین منتخب کیا۔ اسلامی تحریک کے راہنما امام خمینی (رح) عید غدیر کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ حضرت علی علیہ السلام کے وجود نے غدیر کو اہمیت اور عظمت بخشی ہے۔ امام (رہ) فرماتے ہیں غدیر نے حضرت علی علیہ السلام کو اہمیت اور فضیلت نہیں بخشی بلکہ امیرالمومنین علی ابن ابیطالب علیہ اسلام نے غدیر کو عظیم بنایا ہے، غدیر حضرت علی کی وجہ سے وجود میں آئی ہے۔"

اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی (رح) فرماتے ہیں کہ "جب پروردگار نے دیکھا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو معاشرے میں عدالت کو برقرار کر سکے، تو پروردگار نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ اس شخص کو اپنا جانشین بناؤ، یہی وہ شخص ہے جو آپ کے بعد معاشرے میں آپ کی طرح عدالت کو اجرا کرے گا، یہی وہ شخص ہے جو ایک حکومت الٰہی تشکیل دے گا۔ امام خمینی (رح) اسلامی حکومت کی طرف اشارہ کرتے ہوے فرماتے ہیں کہ ہر حکومت کو ایک رول ماڈل کی ضرورت ہے، جس کی بنا پر حاکم اپنے اور لوگوں کے درمیان رابطہ قائم کر سکے۔ امام خمینی (رح) فرماتے ہیں غدیر اسلامی ممالک کے لئے بہترین نمونہ عمل ہے، غدیر کے دن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اسلامی حکومت کی ذمہ داریوں کو بیان کیا ہے، کیوںکہ حکومت کا مطلب عدالت کا قائم کرنا ہے، اسی وجہ سے پروردگار نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد حضرت علی علیہ السلام کو عدالت کے اجرا کے لئے انتخاب کیا ہے۔ امام راحل نے فرمایا اگر حضرت علی علیہ السلام اور انکی اولاد کو موقع دیا جاتا، تو وہ اسی طرح عدالت قائم کرتے جس طرح پروردگار چاہتا تھا لیکن افسوس کے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد امت نے امیرالمومنین علی علیہ السلام اور ان کی اولاد عدالت اجراء کرنے کا موقع نہیں دیا"۔

غدیر یعنی عدالت، غدیر یعنی انسان کو ظلم اور نا انصافی سے نجات دلانے والا دن ہے۔ دنیا کو آج حضرت علی (ع) کی ضرورت ہے، مشرق و مغرب میں دنیا ظلم و ستم سے بھر چکی ہے، بشریت ظلم و ستم سے تنگ آچکی ہے، یمن و فلسطین و کشمیر میں نہتے مسلمانوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے، سعودی عرب امریکہ کی حمایت کے سائے میں یمنی مسلمانوں کو اپنی بہیمانہ اور مجرمانہ کارروائیوں کا نشانہ بنائے ہوئے ہے، یمن میں سعودی عرب کی بربریت اور جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں بےگناہ مسلمان شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور عورتوں کی ہے۔ فلسفہ غدیر، دنیا میں عدل و انصاف کا مظہر ہے، آج دنیا کو حضرت علی (ع) کی ضرورت ہے، حضرت علی (ع) کے بغیر دنیا ظلم و ستم سے بھر چکی ہے۔ علی (ع) مظلوموں کے حامی تھے مظلوم چاہے مسلمان ہو یا غیر مسلمان۔ حضرت علی علیہ السلام کی سیرت پرعمل پیرا ہونے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
 
خبر کا کوڈ : 811703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش