0
Wednesday 21 Aug 2019 07:56

ایران کا عربوں سے کیا واسطہ

ایران کا عربوں سے کیا واسطہ
اداریہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف ایک جہاندیدہ اور کامیاب سفارتکار سمجھے جاتے ہیں۔ وزیر خارجہ بننے سے پہلے بھی وہ مختلف سفارتی عہدوں من جملہ اقوام متحدہ وغیرہ میں ایران کی نمائندگی کرتے رہے ہیں۔ ایران میں داخلی دھڑے بندی کے تناظر میں ان پر تنقیدیں بھی ہوتی رہتی ہیں اور وہ پارلیمنٹ میں جا کر اپنی صفائی بھی پیش کرتے رہتے ہیں، لیکن اس بات کو سب مانتے ہیں کہ ہنستے مسکراتے چہرے کے ساتھ وہ سنجیدہ اور گھمبیر مسائل کو حل کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ ان کے بعض فی البدیہ اور برمحل جوابات مغربی میڈیا کی شہ سرخیان بنتے رہتے ہیں۔ گذشتہ دنوں جواد ظریف نے کویت میں امریکیوں اور سعودیوں کو مذاق مذاق میں وہ سنائیں کہ سعود الفیصل اور مائیک پمپیئو زخم چاٹتے نظر آرہے ہیں۔ جواد ظریف نے کہا کہ سعودیوں نے میرے اوپر الزام لگایا کہ میری حیثیت کیا ہے، فیصلے تو جنرل قاسم سلیمانی کرتے ہیں، تو میں اعتراض کرنے والوں کو کھلم کھلا چیلنج کرتا ہوں کہ اگر وہ بحرین، یمن، شام اور عراق کے بارے میں کوئی سنجیدہ پروگرام رکھتے ہیں تو ابھی آئیں بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔

رہی بات جنرل قاسم سلیمانی کی تو میں وزیر خارجہ بننے کے فوراً بعد ان سے ملا، وہ صرف اس وقت میدان عمل میں آتے ہیں، جب ایران دشمن سفارتکار سفارتکاری کی بجائے غیر سفارتی رویہ اپناتے ہیں۔ جواد ظریف نے سعود الفیصل سے ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سعودالفیصل نے مشرق وسطیٰ کے موضوع پر ہونے والی ایک گفتگو میں مجھے طنزیہ انداز میں کہا "آپ کا عرب دنیا سے کیا تعلق یعنی ایران کا عالم عرب سے کیا واسطہ ہے کہ وہ عربوں کے معاملات میں بول رہے ہیں۔ ڈاکٹر جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب میں سعود الفیصل سے کہتا ہوں کہ اب دیکھو عالم عرب کا ایران سے تعلق واسطہ ہے یا نہیں۔ شام اور یمن میں تمھیں ناکامی ہوئی اور لبنان کے وزیراعظم کو تم لوگوں نے یرغمال بنایا۔

ماضی میں سعودی عرب عالم عرب کا ٹھیکیدار سمجھا جاتا تھا اور اس نے یہ تسلط عرب لیگ اور خلیج فارس تعاون کونسل میں بھی قائم رکھا ہوا تھا، لیکن اب صورتحال بہت بدل چکی ہے۔ سعودی عرب، امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ تو ایک صفحے پر ہے لیکن بحرین، یمن، عراق، شام، لبنان اور قطر سمیت دوسرے عرب ممالک میں سعودی عرب اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جس قدر اسرائیل کے قرہب ہوگا، عالم عرب اور عالم اسلام اس سے اس قدر دور ہوتا جائے گا۔ سعودی عرب نے پاکستان کے سابق آرمی چیف کی سپہ سالاری میں کئی ممالک کی افواج پر مشتمل جو آرمی تیار کی تھی، وہ نہ تو یمن میں کام آسکی اور نہ کسی اور عرب ملک میں اس کی افادیت محسوس کی گئی۔ کشمیر کے مسئلے پر مسلمان ممالک پر مشتمل اس نام نہاد اسلامی فوجی اتحاد کی مجرمانہ خاموشی نے اس کی ماہیت اور ارادوں کو مزید واضح کر دیا ہے۔ آل سعود کی موجودہ حرکتوں کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ وہ دن دور نہیں، جب سعودی عرب عالم عرب سے لاتعلق ہو جائے گا یا کر دیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 811812
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش