2
Tuesday 20 Aug 2019 11:15

غدیر اور اہل بیت علیھم السلام

غدیر اور اہل بیت علیھم السلام
تحریر: ساجد محمود
جامعہ المصطفی العالمیہ قم 
Sajjidali3512@gmail.com

 
مقدمہ:
غدیر شیعہ عقائد کے مطابق تاریخ اسلام کا اہم ترین واقعہ ہے، جس میں پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے ہجرت کے دسویں سال حجة الوداع سے واپسی پر غدیر خم نامی جگہ 18 ذی الحجہ  کے دن حضرت علی (علی السلام) کو اپنا جانشین اور ولی مقرر فرمایا۔ جس کے بعد تمام بزرگ صحابہ سمیت حاضرین نے حضرت علی (علیه السلام) کے ولی ہونے پر بیعت کی۔ یہ تقرری خدا کے حکم سے ہوئی، جسے خداوند عالم نے آیت تبلیغ میں بیان فرمایا ہے۔ یہ آیت ہجرت کے دسویں سال 18 ذی الحجہ سے کچھ مدت قبل نازل ہوئی، جس میں پیغمبر اکرم (صلی اللہ علی وآلہ وسلم) کو حکم دیا گیا تا کہ جو کچھ خدا کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچائیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو گویا آپ نے رسالت کا کوئی کام انجام نہیں دیا۔ اس کے بعد آیت اکمال نازل ہوئی، جس میں خدا نے دین کی تکمیل اور نعمات کی تمامیت کا اعلان کرتے ہوئے دین اسلام کو خدا کا پسندیدہ دین قرار دیا۔

اس موقع پر لوگوں نے امیر المومنین (علي السلام) کو مبارکباد پیش کی۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر تبریک و تهنیت کہنے والوں میں پیش پیش تھے، اور باقی صحابہ ان کے پیچھے پیچھے تبریک و تہنیت کہہ رہے تھے۔ عمر مسلسل کہہ رہے تھے، "بخ بخ لك يا علي أصبحت مولاي ومولي كل مؤمن ومؤمنة"، یعنی مبارک ہو مبارک ہو اے علی آپ ہر مومن مرد اور عورت کے مولا و سرپرست ہو گئے۔ مروی ہےکہ رسول اللہ (صلی اللہ علی وآلہ وسلم) کے حکم پر ایک خیمہ بپا کیا گیا اور آپ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ گروہ در گروہ آ کر علی علیہ السلام کو امیرالمومنین کے عنوان سے سلام کریں، اور حتٰی کہ ازواج رسول نے بھی اس حکم نبوی (ص) کی تعمیل کی۔ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) اور ان معصومین (علیه السلام) نے اس دن کو عید قرار دیا ہے، اسی لئے تمام مسلمان بطور خاص شیعہ اس دن جشن مناتے ہیں۔ ہم اس مقالہ میں غدیر کی اہمیت کو خود صاحبان غدیر یعنی معصومین علیهم السلام کی نگاہ سے بیان کرتے ہیں۔ 

غدیر کی اہمیت:
 غدیر کی اہمیت میں چند چیزیں بہت اہمیت کی حامل ہیں کہ ان میں سے چند کاذ کر کرتے ہیں۔
الف۔ رسول اکرم (ص) کے حکم پر سب کا امیرالمومنین کو مبارکباد دینا:
اعلان امامت و ولایت کے موقع پر لوگوں نے امیر المومنین (علیه السلام) کو مبارکباد پیش کی۔ حضرت ابو بکر اور حضرت عمر تبریک و تهنیت کہنے والوں میں پیش پیش تھے اور باقی صحابہ ان کے پیچھے پیچھے تبریک و تہنیت کہہ رہے تھے۔ جناب عمر مسلسل کہہ رہے تھے، "بخ بخ لك يا علي اصبحت مولاي و مولى كل مؤمن و مؤمنة" یعنی مبارک ہو مبارک ہو اے علی، آپ ہر مؤمن مرد اور عورت کے مولا و سرپرست ہو گئے۔
ب۔ صحابہ کا بہت بڑا اجتماع:
 غدیر خم کے مقام پر اجتماع کی گنجائش  اور 10 ہجری میں مدینہ کی آبادی کے پیش نظر نیز مکہ میں حجۃ الوداع کے موقع پر حجاج کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے غدیر خم میں 10000 افراد پر مبنی روایت کو مستند تر اور صحیح تر قرار دیا جاسکتا ہے۔

ج۔ غدیر کے راوی:
 تاریخ اسلام میں کم ہی اب کوئی مرحلہ اور کوئی واقعہ ہو گا جو سند اور وقوع کے لحاظ سے اس قدر قوی اور مستحکم ہو۔ حدیث غدیر کے راوی بہت ہیں جن میں سے بعض مشہور راویوں کے نام حسب ذیل ہیں: اہل بیت علیہم السلام میں سے امام علی (علی السلام)، حضرت فاطمه (سلام الله علیها) امام حسن ( عليہ السلام)، امام حسین(علیہ السلام) بعدازاں 110 صحابہ کے نام آتے ہیں۔
مذہب تشیع کی بنیاد:
مذہب تشیع کی بنیاد دو حدیثوں پر قائم ہے، ایک حدیث ثقلین کہ جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے نوے دن کے اندر اندر چہار مقام پر بیان فرمائی۔ دوسری حدیث غدیر کہ جسے در واقع پہلی حدیث کو مکمل کرنے والی حدیث کہا جا سکتا ہے جو پیغمبر اسلام نے غدیر خم  کے میدان میں حجۃ  الوداع سے واپسی پر اپنے اصحاب  کے مجمع میں ارشاد فرمائی اور یہی حدیث غدیر ہی  زیر بحث ہے۔ قرآن اور عترت کے سلسلے میں حد سے زیادہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علی و آلہ و سلم) کی سفارش اور امیر المومنین کی جانشینی  اور خلافت پر آپ کا اصرار یہ بتارہا ہے کہ یہ ایسی حقیقت ہے جس کی پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو بہت پریشانی تھی کہ آپ کے بعد امت اسلامی کو جس کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 رسول خدا (صلی اللہ علٰی وآلہ وسلم) اور غدیر:
شیخ صدوق نے کتاب "امالی" میں امام باقر علیہ السلام اور آپ نے اپنے جدبزرگوار سے نقل کیا ہے کہ ایک دن رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے علی علیہ السلام سے فرمایا: اے علی! خداوند عالم نے آیت "يا أيها الرسول بلغ ما انزل الیک من ربک" کو تمہاری ولایت کے بارے میں نازل کیا ہے۔ اگر اس ولایت کو کہ جس خدا نے مجھے امر کیا نہ پہنچاتا تو میری رسالت باطل ہو جاتی اور جو شخص خدا کو تمہاری ولایت کے بغیر ملاقات کرے اس کا کردار باطل ہے۔ اے علی! میں وحی خدا کے علاوہ بات نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ ان دو آیات کریم "سَأَلَ سائِلٌ بِعَذابٍ واقِعٍ لِلْکافِرینَ لَیْسَ لَهُ دافِعٌ"، ایک طلب کرنے والے نے طلب کیا اس عذاب کو جو ہونے ہی والا ہے کافروں کے لئے، اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے۔ کی تفاسیر میں بیان ہوا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علی و آلہ و سلم) نے (حدیث غدیر کے ذریعے) امیر المومنین (علیه السلام) کی ولایت کا اعلان کیا، تو نعمان بن حارث فہری نے اعتراض کیا۔

آپ کے قریب آیا اور اعتراض کی حالت میں آپ سے کہا، "تونے ہمیں توحید اور اپنی رسالت پر ایمان لانے اور جہاد و حج اور روزہ و نماز اور زکات کا حکم دیا اور ہم نے بھی قبول کیا، لیکن تو اس پر راضی نہ ہوا اور اب اس نوجوان کو مقرر کیا اور اس کو ہمارا ولی قرار دیا، کیا یہ اعلان ولایت تو نے اپنی طرف سے کیا یا خدا کی جانب سے؟ جب رسول خدا نے فرمایا کہ یہ اعلان خدا کی طرف سے تھا، تو اس نے انکار کی حالت میں آسمان کی طرف س اٹھا کے کہا، "اللَّهُمَّ إِنْ کانَ هذا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِکَ فَأَمْطِرْ عَلَیْنا حِجارَةً مِنَ السَّماءِ" کہا خداوندا اگر یہ اعلان تیری جانب سے تھا تو ایک پتھر آسمان سے میرے کے سر پر آگرے۔ اسی حالت میں آسمان کی طرف سے ایک بار ا س کے سر پر نازل ہوا اور اس کو وہیں ہلاک کر ڈالا اور یہ آیات نازل ہوئیں، "سَأَلَ سائِلٌ بِعَذابٍ واقِعٍ لِلْکافِرینَ لَیْسَ لَهُ دافِعٌ"۔

امام علی (علیہ السلام) اور حدیث غدیر:
سلیم بن قیس ہلالی امیر المومنین کی ابوبکر کے ساتھ کے بیعت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں: "ثم أقبل عليهم على فقال: يا معشر المسلمين و المهاجرين و الانصار انشدكم الله اسمعت رسول الله يقول يوم غدیر خم كذا وكذا فلم يدع شيئا قال عنه رسول الله لا ذكرهم اياه قالوا نعم"۔ پھر علی علیہ السلام نے لوگوں سے کہا: اے مسلمانو اور مہاجرین و انصار، کیا تم لوگوں نے نہیں سنا کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے غدیر کے دن کیا فرمایا؟ اس کے بعد ان تمام باتوں کو جو رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے غدیر کے دن فرمائی تھیں یاد دہانی کروائی۔ سب نے اقرار کیا کہ ہاں یہ سب کہا تھا۔ اس سلسلے میں امیر المومنین کے استدلالات کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے، منجملہ و استدلال جو آپ نے جناب ابوبکر کے لئے کیا تھا  کہ فرمایا، حدیث غدیر کی بنیاد پر آیا میں تمہارا اور مسلمانوں کا مولا ہوں یا تم؟ ابو بکر نے کہا، آپ۔  ابو الطفیل کا کہنا ہے کہ جس دن جناب عمر نے شورٰی کو دعوت دی میں گھر پر تھا، میں نے سنا کہ علی عليہ السلام نے کہا، کیا میرے علاوہ کوئی اور تمہارے درمیان ہے جس کے بارے میں پیغمبر خدا (صلی اللہ علی وآلہ وسلم) نے فرمایا ہو، "من کنت مولاه فہٰذا مولاه اللهم وال من والاه و عاد من عاداه" سب نے کہا، نہیں کوئی نہیں ہے۔

حضرت زہرا (سلام الله علیها) اور غدیر:
 ابن عقدہ نے اپنی کتاب "الولاية" میں محمد بن اسید سے یوں نقل کیا ہے، فاطمہ  زہرا (علیها السلام) سے پوچھا، کیا پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اپنی رحلت سے پہلے علی (علیہ السلام) کی امامت کے بارے میں کچھ فرمایا، جناب زہرا (علیها السلام) نے جواب دیا، "انمجانسية يوم غدیر خم"  بہت تعجب ہے! کیا تم لوگوں نے غدیر خم  کو فراموش کر دیا ہے؟ حضرت فاطمہ (س) ایک اور جگہ پر فرماتی ہیں، "گویا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علی آلہ وسلم) نے غدیر کے دن کیا فرمایا؟ خدا کی قسم، اس دن آپ نے مقام  ولایت و امامت کو علی (علیہ السلام) کے لئے مقرر اور استوار فرمایا کہ اس منصب کی نسبت تمہاری لانے کی رسی کو کاٹ ڈالیں"۔ فاطمہ بنت الرضا نے فاطمہ بنت الکاظم (علیها السلام) سے اور انہوں نے فاطمہ بنت الصادق علیھم السلام سے یوں نقل کیا ہے کہ ام کلثوم دختر فاطمہ  زهرا (علیها السلام) نے نقل کیا ہے کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے غدیر کے دن فرمایا، "من کنت مولاه فعلی مولاه"۔
 
   
امام حسن مجتبی (علیہ السلام) اور غدیر:
امام حسن (علیہ  السلام) نے فرمایا، مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دیکھا اور آپ کی بات سنی جب روز غدیر میرے والد کا ہاتھ پکڑ لیا اور ان سے مخاطب ہو کر فرمایا، جس کا میں مولا اور رہبر و راہنما ہوں پس یہ علی (علیه السلام) بھی اس کے مولاو رہبر و راہنما ہیں۔ امام جعفر صادق (عليہ السلام) سے روایت ہے کہ جب امام حسن (علیہ السلام) نے معاویہ سے صلح کرنا چاہی تو انہوں نے  فرمایا: مسلمانوں نے پیغمبر اسلام (صلی اللہ علی وآلہ وسلم) سے سنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علی وآلہ وسلم) نے میرے بابا کے بارے میں فرمایا، "أنه منی بمنزلة هارون من موسى" اسی طرح انہوں نے دیکھا کہ پیغمبر (صلی اللہ علبہ و آلہ وسلم) نے بابا کو غدیر خم  میں امام کے عنوان سے منسوب کیا ہے۔ 

امام حسین (علیہ السلام) اور غدیر:
 امام حسین (علیہ السلام) نے فرمایا، "رسول خدا نے علی (علیه السلام) کو تمام آداب کے ساتھ پرورش دی، جب علی (علیہ السلام) کو روحانی اور نفسیاتی لحاظ سے مستحکم کیا، عہدہ امامت ان کے سپرد کیا اور غدیر  کے دن فرمایا، جس کا میں مولا اور رہبر ہوں، پس یہ علی (عليہ السلام) بھی اس کے مولا اور رہبر ہیں"۔ سلیم بن قیس  لکھتے ہیں، امام حسین (عليہ السلام) معاویہ کی موت سے پہلے خانہ کعبہ کی زیارت کے لئے تشریف لے گئے۔ آپ نے بنی ہاشم کو جمع کیا اور فرمایا، کیا جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علی و آلہ وسلم) نے امیر المومنین علی علیه السلام کو غدیر خم  کے دن منصوب کیا؟ سب نے کہا: ہاں،(اے فرزند رسول)۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منبع و مآخذ:
1۔  ابن اثیر، اسدالعنابہ، تحقیق محمد ابراہیم بناء دار الشعب، قاہره۔
2۔ ابو نعیم، حلیہ  الاولیاء، دارالکتاب العربی، بیروت۔
3۔ ابوریحان بیرونی، آثار الباقیہ، انتشارات ابن سینا، تہران۔
4۔ احمد حنبل شیبانی، مسند احمد بن حنبل، دار احیاء التراث العربی، بیروت۔
5۔ امام، سید جلال، مجلہ تاریخ در آینه پژو ھش، زمستان 1386، شماره چهارم۔
6۔ امینی، الغدیر، دار الكتاب العربی، بیروت۔
7۔ این معنا زلی، مناقب علی بن ابی طالب، مکتب اسلامی، تہران۔
8۔  بیہقی، مناقب الشافعي، تحقیق سید احمد صقر، مکتب دار التراث، قاہرہ۔
9۔ ترمذی، سنن ترمذی، دار المعرفہ، بیروت۔
10۔ ثعلبی، الکشف والبیان عن تفسیر القرآن، داراحیاء التراث العربی، بیروت، 1422ق۔
11۔ حاکم حسکانی، شواہد التنزیل، تحقیق محمد باقر محمودی، وزارت ارشاد اسلامی، تہران۔
12۔ حرعاملی، وسائل الشیعہ، موسسه الاسلامیہ، تعلیقات عبدالرحیم ربانی شیرازی سال ۱۴۰۳ق۔
13۔ ری شہری، محمد محمدی، موسوعہ الامام علی ابن ابی طالب ، دار الحدیث، قم۔
14۔ طباطبایی، محمد حسین، تفسیر المیزان، جامعہ  مدرسین، قم۔
15۔ طبرسی، مجمع البیان، مؤسسہ علمی المطبوعات، بیروت۔
16۔ طوسی، تہذیب الاحکام، سید حسن موسوی خرسان ، دارالکتب الاسلامیہ، تہران۔
17۔  قرآن کریم
18۔  قرطبی، "الجامع ا لاحکام القرآن "، ناصر خسرو، تہران، 1364 ش۔
19۔  قمی، منتہی الامال، انتشارات نقش بگین، اصفہان۔
20۔ متقی  ہندی، کنز العمال، موسسہ الرسالہ، بیروت۔
21۔ مجلسی، بحار الانوار، موسسه الوفاء، بیروت۔
22۔ مفید، ارشاد، موسسہ آل البیت، قم۔
23۔ نسائی، سنن الکبری، تحقیق عبد الغفار سلیمان، دارالکتب العلمیہ، بیروت۔
24۔ نہج البلاغہ۔
خبر کا کوڈ : 811855
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش