0
Wednesday 21 Aug 2019 14:53

پاراچنار، عید سعید غدیر کا پربرکت جلسہ

پاراچنار، عید سعید غدیر کا پربرکت جلسہ
رپورٹ: ایس این حسینی

عید سعید غدیر کی مناسبت سے 17 اور 18 ذوالحجہ کو ہر سال کرم بھر میں جشن کا سماں ہوتا ہے۔ اکثر مقامات پر پہاڑوں پر مولا علی، مولا حسین، مولا عباس اور دیگر اہلبیت علیہم السلام کے نام جلی طور پر لکھے جاچکے ہیں۔ ایام ولادت ائمہ علیھم السلام کے مواقع پر ان ناموں پر شمعیں روشن کرکے چراغاں کرایا جاتا ہے، جسے کئی کئی کلومیٹر کے فاصلے سے دیکھ کر لوگ محظوظ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ بازاروں اور دیہات میں پٹاخوں نیز جگہ جگہ راستوں میں بھی مٹی کے تیل سے استفادہ کرکے بوتل کی شمعیں بنا کر چراغاں کیا جاتا ہے۔ طوری قوم اپنی روایت کے مطابق شادیوں کے پروگرامات بھی اکثر معصومین علیہم السلام کے ایام ولادت پر ہی رکھتی ہے۔ چنانچہ اس مرتبہ بھی بیسیوں جوڑوں کی شادیوں کے پروگرام رکھے گئے تھے۔ چراغاں اور پٹاخوں سے پورے کرم میں رات کو دن میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ پاراچنار بازار میں اکثر دوکانوں کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔ بازار میں جشن کی وجہ سے شب غدیر کو رات دیر تک بازار میں دوکانیں کھلی رہیں۔

خوشی کے اس موقع پر پاراچنار میں ہر سال کی طرح اس سال بھی 17 اور 18 ذوالحجہ کو مرکزی امام بارگاہ پاراچنار میں جشن ولایت و خلافت مولا علی علیہ السلام کے سلسلے میں دو روزہ جلسے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جو کہ صبح 9 بجے سے شروع ہوکر دن 2 بجے تک جاری رہا۔ جس میں مقامی علمائے کرام و ذاکرین کے علاوہ بڑی تعداد میں عوام الناس نے بھی شرکت کی۔ سابقہ روایات کے مطابق جلسے کی دو نشستیں منعقد کی گئیں، عید کے دن پہلی نشست میں مقامی نوحہ خوانوں نے مولا علی مرتضیٰؑ کی شان میں قصیدے پڑھے، جبکہ متعدد مقامی علمائے کرام نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولا علی علیہ السلام کے فضائل سے قلوب مومنین کو منور کیا۔ آخر میں نجف اشرف سے فارغ التحصیل علامہ نجف علی بہجت نے مجمع سے خطاب کیا اور مولائے متقیان شیر خدا امام علی مرتضٰی علیہ السلام کے فضائل مناقب بیان فرمائے۔ فاتح بدر و خیبر کے متعدد فضائل بیان کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ اس مختصر سی محفل میں مولا کے فضائل کا احاطہ کرنا تو بہر صورت ممکن نہیں، تاہم مومنین یہ بات کبھی نہ بھولیں کہ مولا کے فضائل کا حق صرف سننے سے ادا نہیں ہوسکتا، بلکہ ہر مومن کو خود بھی مولا کی سیرت و کردار اپنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حیدر کرار خود بہادر اور شجاع تھے، چنانچہ وہ ایسی ہی صفات حمیدہ کے حامل افراد سے محبت کیا کرتے تھے، لہٰذا ہمیں اپنے مولا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خود بھی شجاع ہونا چاہیئے۔ وہ کریم مولا سخی اور ہمدرد تھے، چنانچہ ہمیں بھی عوام سے ہمدردی کا مظاہرہ اور اپنے مال کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیئے۔ سید العابدین مولا عبادات خدا، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ کے خود نہایت پابند تھے، لہٰذا مومنین کو فروع دین کی ادائیگی کا خاص لحاظ رکھنا چاہیئے۔ ہم جس مولا کا دم بھرتے ہیں، اگر ہمارے کام مولائی نہ ہوں تو پھر مولا سے ہمارا رشتہ یا واسطہ ہی کیا؟ انہوں نے کہا کہ مولا علیؑ جو کام اور جو امور خود سرانجام نہیں دیتے تھے، مولائی ہوکر وہی امور ہم کس طرح کریں اور انجام دیں تو پھر کس منہ سے اپنے مولا سے ملاقات کرسکیں گے۔ چنانچہ ہمیں چاہیئے کہ ہم بھی ایسے ناپسندیدہ امور کو ترک کر دیں۔ انہوں نے مولا علی علیہ السلام کے خصائل، فضائل اور مناقب کو عوام الناس کے لئے نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب مولا کے ماننے والے ہیں، چنانچہ مولا ہی کی خاطر مولا کے ماننے والوں سے محبت کیا کریں، اپنے اختلافات کو بھُلا کر صرف علی کے نام پر ایک دوسرے کی کوتاہیوں کو بخش دیں اور اتفاق و اتحاد کا مظاہرہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیکھیں، پاکستان بھر میں شجاعت و دلیری کے لئے اہلیان پاراچنار کی مثالیں دی جاتی ہیں، لیکن شجاعت اور دلیری کے لئے آپ کے مابین اتحاد و اتفاق کا ہونا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھیں، عبادت صرف اللہ کے لئے ہوتی ہے اور عبادت میں کسی چیز کو بڑھانا یا کم کرنا ہمارا کام نہیں، بلکہ یہ شارع مقدس کا کام ہے۔ شارع نے اللہ کے حکم سے ایک رکعت میں ایک رکوع اور دو سجدے قرار دیئے ہیں، جبکہ سجدہ نماز کا افضل ترین رکن ہے اور اگر ہم نماز میں اپنی مرضی سے دو کی بجائے تین سجدے انجام دیں تو اس سے ہمیں ثواب نہیں ملے گا، بلکہ نماز باطل ہو جائے گی۔ مولا کے فضائل اور دیگر مسائل بیان کرنے کے بعد انہوں نے اہلبیت علیھم السلام کے مصائب پڑھے اور یوں یہ جلسہ اختتام کو پہنچا دیا۔ خیال رہے کہ یہ اور میلاد مسعود معصومین کے حوالے سے جلسوں کا اہتمام اکثر مدرسہ جعفریہ اور انجمن حسینیہ پاراچنار کی سرپرستی میں مشترکہ طور پر انعقاد پذیر ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 811869
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش