1
0
Friday 23 Aug 2019 08:26

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے

الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
اداریہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے ایران، روس اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ داعش کے خلاف مہم تیز کریں۔ ٹرامپ نے دو روز پہلے اپنی ایک تقریر میں داعش کے خلاف شام و عراق میں ایرانی کوششوں کو نظرانداز کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی سے کہا ہے کہ ایران، روس اور پاکستان داعش کے خلاف جدوجہد کریں، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے ایک اور دلچسپ بات یہ بھی کہی کہ یورپی ممالک داعش کے یورپی عناصر کو امریکہ سے تحویل میں لے لیں، ورنہ اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔ داعش کے یورپی عناصر کی ایک بڑی تعداد امریکہ کے مختلف زاندانوں بالخصوص گوانتا ناموبے کے عقوبت خانے میں قید ہے۔ امریکی صدر نے داعش کے بارے میں اس طرح کے بیانات دے کر اپنے ماضی کے کئی بیانات کی نفی کی ہے۔ صدارتی انتخابات کے دوران ڈونالڈ ٹرامپ نے ہیلری کلنٹن اور باراک اوبامہ پر داعش کی تشکیل کے متعدد الزامات عائد کیے تھے جبکہ ہیلری کلنٹن نے بھی اپنی کتاب میں اس بات کو قبول کیا ہے کہ انہوں نے اپنے مخصوص ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے انتہاء پسند گروہ شام و عراق میں تشکیل دیئے تھے۔

ٹرامپ کے الزامات اور ہیلری کے اعترافات کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کے امور پر نظر رکھنے والے مشرقی و مغربی صحافیوں نے اس بات کو کھل کر بیان کیا ہے کہ شام و عراق میں القاعدہ اور داعش کو تشکیل و مضبوط کرنے میں امریکہ اور اس کے مغربی اور عربی اتحادیوں کا واضح ہاتھ ہے۔ سوال یہ ہے کہ اسی 80 سے نوے 90 ممالک سے ہزاروں داعشی شام و عراق پہنچتے ہیں، کیا انہوں نے سلمانی ٹوپیان پہنی ہوئی تھیں یا کسی معجزے سے کئی ہوائی اڈوں اور مختلف راستوں سے شام و عراق پہنچے تھے۔؟ داعش اور النصرہ فرنٹ کی مالی اور اسلحہ جاتی مدد کن عرب ممالک نے کی، کسی سے پوشیدہ نہیں۔ داعش کے زخمیوں کا علاج اسرائیل کے کن ہسپتالوں میں ہوتا رہا، میڈیا سے ہرگز چھپا ہوا نہیں ہے۔ امریکہ کی قیادت میں دہشت گردوں سے مقابلے کے لیے بننے والے نام نہاد اتحاد نے کتنی بار جدید اسلحہ داعش اور النصرہ فرنٹ کے ٹھکانوں پر پھینکا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی اتحاد کے جہاز عام شہریوں کو بمباری کا نشانہ بناتے اور داعش اور دوسرے دہشت گردون کے ٹھکانوں پر جدید ہتھیار گراتے، لیکن ان دونوں اقدامات کو پائلٹوں کی غلطی قرار دے کر امریکی اپنا دامن صاف کر لیتے۔

امریکی ریکارڈ میں اگر اس طرح کا کوئی واقعہ ہو، جس میں داعش کے ٹھکانوں پر جدید ترین اسلحہ گرانے والے پائلٹ کے خلاف محکمانہ کارروائی ہوئی ہو تو اسے ضرور سامنے لایا جائے۔ شام و عراق کے داعش دہشت گردوں کو امریکی جہازوں کے ذریعے جدید ترین ہتھیار دینا امریکہ کی ایک روش تھی۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے داعش اور مشرق وسطیٰ میں سرگرم دیگر دہشت گردوں کو کئی دوسرے طریقوں سے بالواسط اور بلا واسطہ ہتھیار دے کر استقامت و مقاومت کے بلاک کو کمزور کرنے کی مکمل کوشش کی، لیکن ناکامی امریکہ کا مقدر ٹھہری۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے محاورے کے تحت ایران، روس اور پاکستان کو داعش کے خلاف جدوجہد کرنے کا حکم صادر کر رہے ہیں، حالانکہ انہیں یہ حکم امریکی وزارت جنگ پینٹاگون اور امریکی اتحادی سعودی عرب کو دینا چاہیئے۔ بندر بن سلطان کے ذریعے شام و عراق میں داعش اور دیگر دہشت گردوں کو دیئے گئے ڈالروں کے بریف کیسوں کے بارے میں ٹرامپ کو آواز اٹھانی چاہیئے۔ ٹرامپ نے مذکورہ بیان میں یورپ کو بھی خبردار کیا ہے کہ داعش کے یورپی عناصر کو پورپ اپنے ممالک میں واپس بلائے، ورنہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یورپ امریکی صدر کے اس انتباہ کا کیا جواب دیتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 812192
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نورسید
Pakistan
’’امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے ایران، روس اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ داعش کے خلاف مہم تیز کریں۔ ‘‘
کا مطلب ہے کہ اس نے ان تین ممالک کے خلاف اپنی پراکسی وار شروع کر دی ہے!
(یعنی سی آئی اے ۔۔۔۔وار، یعنی عربی اتحاد یعنی یعنی عربی سپورٹرز جو ہر ملک میں موجود ہیں۔۔۔۔ یعنی داعش یعنی۔۔۔)
جس میں اسے کے عربی اتحادی خاص طور پر سرگرم ہونگے، یہ ایک لمبی مدت کی جنگ ہوگی، کیونکہ انہوں نے کچھ ایسا ہی پلان کیا ہوگا۔
پاکستان کو ڈبل جنگ لڑنا ہوگی۔ اندر سے داعشی پراکسی اور دوسری طرف انڈیا!
ہماری پیشکش