1
1
Friday 23 Aug 2019 23:28

آرمی چیف کا مدارس کے طلاب کو درس، ایک نظر میں

آرمی چیف کا مدارس کے طلاب کو درس، ایک نظر میں
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

اسوقت پاکستان کے وجود سے جڑے بنیادی حصے کشمیر کو بدترین بھارتی جارحیت کا سامنا ہے، اس کے خلاف سخت مزاحمت کی ضرورت ہے۔ یہ تب ہی ممکن ہے، جب کشمیری اور پاکستانی مسلمان صف بہ صف کھڑے ہوں اور پاکستان میں تمام طبقات باہم متحد ہوں۔ کشمیر کا مسئلہ نوجوان مجاہد برہان وانی کی شہادت کے بعد اس قدر اجاگر ہوا ہے کہ پوری دنیا کی توجہ اس خطے کی جانب مبذول ہوگئی، جس سے بھارتی چارہ ساز چکرا گئے۔ جس طرح بوڑھے استعمار برطانیہ نے تقسیم کا ایجنڈا ادھورا چھوڑ کر نقصان پہنچایا، اسی طرح جدید استعماری طاقتیں موجودہ بھارتی غیر آئینی اور غیر انسانی اقدامات کی پشت پناہ ہیں۔ تقسیم کے وقت بھی کوئی ہتھیار استعمال کیے بغیر پاکستان کے جسد میں ایک زخم لگایا گیا، جس کی وجہ سے بعد میں جنگیں ہوئیں، یہی تنازعہ پاکستان کے دولخت ہونے میں بنیاد ثابت ہوا۔ آج بھی صرف روایتی ہتھیاروں سے پاکستان کیخلاف جنگ نہیں لڑی جا رہی بلکہ ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔

قیام پاکستان سے لیکر اب تک، ہر چینلج میں پاک فوج کا بنیادی کردار رہا ہے۔ موجودہ دور کے چیلنجز کا تدارک کرنیکے لیے نوجوان اذہان کی درست آبیاری کیلئے کئی اقدامات کی ضرورت ہے۔ نوجوانوں کی بڑی آبادی اور تعلیمی اداروں کا کردار نہایت اہم ہے۔ یونیورسٹیز کی طرح دینی مدارس کی ساکھ بھی اب بہتر ہو رہی ہے۔ آئی ایس پی آر نے نوجوانوں کیلئے کئی پروگرام ترتیب دیئے ہیں۔ سوشل میڈیا اس زمانے کا موثر ہتھیار ہے، اس کے استعمال کا گر جس طرح پاکستانی نوجوانوں اور ریاستی اداروں نے آزمایا ہے، اس کی تعریف بھارتی جرنیلوں نے بھی کی ہے۔ ملک اس وقت نازک صورتحال سے گذر رہا ہے، جس کے لیے حکومت، عوام، ریاستی اداروں کا ایک پیج پر ہونا ضروری ہے۔ دوسرا پہلو ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کیلئے رسمی تعلیمی اداروں کی طرح دینی مدارس کا بھی فعال کرادر ہونا چاہیئے، جس کے لیے تحفظات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس نظام میں موجود کمزوریوں کو ختم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

اسی سلسلے میں 20 اگست 2019ء کو جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مدارس کے ان طلباء و طالبات سے ملاقات کی، جنہوں نے میٹرک کے امتحانات میں مختلف امتحانی بورڈز سے پوزیشن حاصل کی تھی۔ میٹنگ میں وفاق المدارس پاکستان کے بارہ، جبکہ رابط المدارس کے ایک طالب علم کو اعزازی شیلڈز اور انعامات سے نوازا گیا۔ دارالعلوم عیدگاہ کبیروالا کے طالب علم محمد جواد یوسف کو ملتان بورڈ میں سیکنڈ پوزیشن حاصل کرنے کا انعام دیا گیا۔ دوران اجلاس جنرل قمر جاوید باجوہ نے جو گفتگو کی، اس کا خلاصہ یہ تھا کہ میں آج بہت خوش ہوں، مجھے مدارس کے طلباء کے ساتھ بیٹھنے کا موقع ملا، میں مدارس میں جانے کا خواہشمند ہوں۔ آپ تمام مکاتب فکر باہمی مشورہ سے کسی ایک مدرسہ کا انتخاب کریں، میں وہاں آؤں گا، مجھے خوشی ہے کہ مدارس کے طلباء نے دنیاوی تعلیم میں پوزیشنیں حاصل کی ہیں، جب میں نے پوزیشن کی فہرست دیکھی تو بہت خوشی ہوئی۔

آرمی چیف نے کہا کہ میری ہمیشہ سے یہی خواہش رہی ہے کہ ہم دین اور دنیا دونوں میں آگے بڑھیں، دینی علوم ہمارے اندر کو نکھارتے ہیں، ہمیں دنیا میں دیگر اقوام کا مقابلہ کرنے کیلئے دنیاوی علوم میں آگے بڑھنا ہوگا، جب آپ مدارس کے پڑھے ہوئے دنیاوی علوم حاصل کرنے کے بعد اے سی، ڈی سی لگیں گے تو ملک میں انصاف قائم ہوگا اور صحیح معنوں میں ریاست مدینہ قائم ہوگی، اگر صرف دنیادار ہی عہدے دار بنتے رہے تو کام نہیں چلے گا۔ آپ لوگوں کو احساس ہوگا کہ غلط کام کرنے پر مجھے آخرت میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ ملک کی باگ ڈور سنبھالیں، حاکمیت کریں، ترکی کے صدر اردگان صاحب مدرسے کے پڑھے ہوئے ہیں، وہ اپنے ملک کو کہاں سے کہاں لے گئے ہیں۔ آپ بھی ایسا ہی کریں، دینی علوم کے ساتھ ساتھ دُنیاوی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھیں، قانون، اکنامکس، سیاسیات، نفسیات کے مضامین پڑھیں، تاکہ آپ یونیورسٹی، کالجز میں پروفیسر مقرر ہوں، وکیل بنیں، بینکس میں کام کرکے سودی نظام کے خاتمہ میں کردار ادا کریں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ سائنسی مضامین میں آگے آئیں، اپنی کھوئی ہوئی میراث حاصل کریں۔ آج اس کمرے میں کوئی ایک چیز بھی ایسی نہیں جو کسی مسلمان نے ایجاد کی ہو۔ ہم نے گذشتہ پانچ سو سال میں انسانیت کی خدمت کیلئے کوئی ایجاد نہیں کی، انجکشن نہیں بنایا، ٹیبلٹ نہیں تیار کی، حالانکہ گیارہ صدیوں تک ہمارا عروج رہا، آج امت مسلمہ کی حالت کمزور ہے اور دنیا کمزور کے ساتھ نہیں طاقتور کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، یہود دنیا میں نمک کے برابر ہیں، لیکن وہ دنیا کی معیشت پر قابض ہیں، ان کی مائیں جب امید سے ہوتی ہیں تو انہیں سائنس پڑھائی جاتی ہے جبکہ ہماری عورتوں میں ساس بہو کے جھگڑے ہی نہیں ختم ہوتے، آپ ہماری قومی حالت دیکھیں، صفائی کی کیا حالت ہے، کراچی کا حال آپ نے سنا ہوگا، حالانکہ ہمارے دین میں صفائی کو نصف ایمان کہا گیا ہے، ہم نے قرآن پاک کو صرف غلاف میں لپیٹ کر طاقچے میں رکھنے کیلئے بنا لیا ہے۔ غیر مسلموں نے قرآن پاک کو سمجھا اور اس کی روشنی میں تحقیقات کیں، ہم ابھی تک چھوٹے چھوٹے مسئلوں میں لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا چاند تک پہنچ چکی ہے، ہر ایک فقہ کا جو طریقہ ہے، سب اپنی فقہ کے مطابق عمل کریں، اپنی فقہ چھوڑیں نہیں، دوسروں کو چھیڑیں نہیں، جب یہ اتحاد ہوگا تو امت مضبوط ہوگی، ورنہ امت ختم ہو جائے گی، اغیار کھا جائیں گے۔ آج آپ دیکھیں دنیا میں جنگ کہاں ہے؟ افغانستان میں، عراق میں، شام، کشمیر، لیبیا یمن یہ سب ممالک مسلمان ہیں، کیا کسی غیر مسلم ملک میں بھی جنگ مسلط ہے؟ نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم امت بکھرے ہوئے ہیں، اتحاد نہیں ہے، تو اس بات کی ضرورت ہے، ہم کھوئی ہوئی میراث حاصل کریں اور دنیا کی باگ ڈور سنبھالیں۔ قرآن پاک پڑھیں، سمجھیں، اس کی روشنی میں تحقیق کریں، دنیا کے جس میدان میں ہوں دین پر عمل کریں، ہر جگہ عمل ہوسکتا ہے، آپ نے انگلینڈ کے کرکٹر معین علی، راشد علی جنوبی افریقا کے ہاشم آملا کو دیکھا ہے؟ کرکٹ کھیلتے ہیں، لیکن پکے دیندار ہیں، داڑھی ہے، نمازیں پڑھتے ہیں، دنیا کی اہم زبانیں سیکھیں، کسی زبان کا سیکھنا کفر نہیں ہے، انگلش سیکھیں، تاکہ آپ اپنا پیغام دنیا تک پہنچا سکیں۔ اپنی فٹنس، صحت کا خیال رکھیں، کھیل کود میں حصہ لیں، ہر مسلمان کا صحت مند ہونا ضروری ہے، کرکٹ، فٹ بال کھیلیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمارے اور مدارس کے درمیان جو غیر فطری دوری پیدا ہوگئی ہے، اسے ختم ہونا چاہیئے، ہم سب ایک ہیں، اللہ تعالیٰ کی طرف سے ذمہ داریاں تقسیم کی گئی ہیں، ملک کی خدمت کے لیے ایک میری ذمہ داری ہے، ایک آپ کی ذمہ داری ہے، لیکن سب کا مقصد ایک ہے، ہمارے درمیان کوئی دوری نہیں ہونی چاہیئے، علماء کرام کا پاکستان بنانے میں بہت بڑا کردار ہیں، علماء کرام فوج کے ساتھ ہیں تو فوج مضبوط ہے۔ ہماری افواج میں بہت سے حفاظ ہیں، تھری اسٹار آفیسرز حافظ ہیں، ہمارے جو افسران حافظ ہوتے ہیں، وہ بہت ذہین ہوتے ہیں، ایک بات کا خیال رکھیں کہ کسی پروپیگنڈہ سے متاثر نہ ہوں، آج واٹس ایپ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے، حکومت کے خلاف، مسلمانوں کے خلاف، کبھی کہا جاتا ہے کہ حکومت نے ضمیر بیچا ہے، کشمیر بیچا ہے، کبھی اسلام کے متعلق شک کیا جاتا ہے، یہ سب بے بنیاد ہیں۔ ایک مسلمان کیسے اپنے دنیاوی مفاد کے لیے اپنی قبر اور آخرت کو خراب کرسکتا ہے، مسلمان کے لیے سب سے پہلے تو آخرت ہے، اس کا دین ہے، میری خواہش ہے کہ آپ کی تعلیم اور کامیابی کا سفر اسی طرح جاری رہے۔

آرمی چیف کی گفتگو کا متن انتہائی سادہ، سہل اور ایک لحاظ سے عام آدمی کے خیالات، امنگوں اور آدرشوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ دینی مدارس کے متعلق ریاستی اداروں کی طرف سے جس سختی کا احساس پایا جاتا ہے، اس میں بھی ان ملاقاتوں سے کمی آئے گی۔ یہ طاہر اشرفی اور مولانا فضل الرحمان جیسے ٹھیکیداروں کیلئے بھی ایک مسکت جواب ہے، طلاب سے براہ راست گفتگو اور کسی مدرسے کے وزٹ کی خواہش کا اظہار اگر عملی شکل اختیار کریگا تو اس کے نتائج سونے پہ سہاگہ ثابت ہونگے۔ پاکستان قوم کے مختلف طبقات کو ریاستی اداروں کیساتھ قربت کا احساس بھی ہوگا اور عالمی میڈیا سمیت تمام قوتوں کو یہ پیغام جائیگا کہ پاکستان اپنی نظریاتی اساس پہ قائم ہے، سیکولر پاکستان کا خواب پورا نہیں ہوگا۔ اس گفتگو سے یہ احساس بھی چھلکتا ہے کہ پاکستان کی طاقتور ترین شخصیت پوری ذمہ داری سے اس بات کا اعلان کر رہی ہے کہ دین کے اصول ہی پاکستانی قوم کو کرپشن، دھوکہ دہی، ناپسندیدہ اور اجیرن کر دینے والی اجتماعی برائیوں سے نجات کا ذریعہ ہوسکتے ہیں۔ اب دینی حلقوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق نوجوان نسل کو تیار کرکے معاشرے کی اصلاح میں کردار ادا کریں۔
خبر کا کوڈ : 812239
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
زندہ باد آرمی چیف صاحب
ما شاءاللہ
ہماری پیشکش