0
Monday 26 Aug 2019 08:41

متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین بھی

متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین بھی
اداریہ
عرب ممالک کے حکمران بظاہر مسلمان ہیں اور ان کا یہ دعویٰ بھی اپنی جگہ درست ہے کہ دین اسلام کا آغاز ان کی سرزمینون سے ہوا ہے اور قرآن جیسی الہیٰ و آسمانی کتاب بھی عربی زبان میں ہے، لیکن اگر کچھ وقت کے لیے یہ فرض کر لیا جائے کہ اگر دین اسلام اور پیغمبر اکرم (ص) حجاز کی بجائے ترکی، افغانستان یا یورپ کے کسی خطے پر تشریف لاتے تو آج عرب دنیا کیسی ہوتی؟ اس کے باوجود کہ عرب سرزمین پر قرآن و پیغمبر اترے ہیں، اسکے باوجود یہ حال ہے کہ وہ اسلام سے پہلے کی جہالت سے باہر نہیں آسکے۔ دین اسلام جس نے پوری دنیا میں اخوت، بھائی چارے، انسانیت سے محبت اور بہترین انسانی اقدار کو متعارف کرایا، آج وہ خطہ جہاں سے اس دین مبین کا آغاز ہوا تھا، وہ ان تمام انسانی و الہیٰ اقدار سے کوسوں دور ہے۔ جس سرزمین عرب سے " اے مومنین تم آپس میں بھائی بھائی ہو" یا "یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بنائو" اور متحد ہو جائو کے ہر دلعزیز شعار و صدائیں بلند ہوتی تھیں، آج وہاں امت مسلمہ کی تباہی کے منصوبے تشکیل پا رہے ہیں۔ مظلوموں کی حمایت کی بجائے ظالموں کو بڑے بڑے ایوارڈ دیئے جا رہے ہیں۔

آج اگر متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین نے کشمیریوں کے قاتل اور گجرات کے قصائی کو اپنے اپنے ملکوں کا سب سے بڑا امن ایوارڈ دیا ہے تو یہ آل سعود کی ایما اور اجازت کے بغیر ممکن نہیں۔ متحدہ عرب امارات کے بارے میں تو پھر بھی سوچا جا سکتا ہے، لیکن بحرین کا حکمران آل خلیفہ خاندان تو آل سعود کی اجازت کے بغیر پانی بھی نہیں پیتا، کیونکہ آل خلیفہ کو بحرین کے عوامی غیض و غضب سے بچانے والا اور کوئی نہیں، آل سعود خاندان ہے، جس نے اسرائیل سے تربیت شدہ ایک ہزار فوجیوں پر مشتمل دستہ بحرینی حکومت کی حفاظت اور بحرین کی آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی تحریک کو کچلنے کے لیے بحرین بھیجا ہوا ہے اور اس میں بھی کوئی دوسری رائے نہیں کہ آل سعود کے اس گھنائونے کھیل میں امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ پورے طور پر ملوث ہیں۔ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین نے ہندوستانی وزیراعظم کو امن ایوارڈ دے کر کشمیری مجاہدین بالخصوص پاکستان کو صاف بتا دیا ہے کہ مودی اور اس کی حکومت انہیں سب سے زیادہ عزیز ہے۔ پاکستان نے بحرین کو اپنے سابق فوجی کرائے پر دیئے۔ عوامی تحریک کو کچلنے کے لیے ہر طرح کا تعاون کیا، لیکن آج بحرین کی آل خلیفہ حکومت نریندر مودی کو ایوارڈ دے کر پاکستان کی غلامانہ خارجہ پالیسی کا منہ چڑھا رہی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے پاکستان سمیت بعض اسلامی ممالک کی بے وفائی اور سخت ترین عالمی پابندیوں میں ہندوستان سے تجارتی تعلقات استوار کیے تو پاکستان کے کونے کونے سے ایران کے خلاف آوازین بلند کروائی گئیں، جس میں مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ اسٹبلشمنٹ نواز میڈیا بھی آگے آگے تھا اور کلبھوش جاسوس کے بہانے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے آرمی چیف راحیل شریف نے جس غیر سفارتی رویئے کا اظہار کیا، اسے ایرانیوں نے پاکستانی عوام سے محبت کی وجہ سے نظرانداز کر دیا تھا۔ آج وہی ایرانی قوم، ان کا سپریم لیڈر اور میڈیا کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ دوسری طرف پاکستانی وزیراعظم جن عرب حکمرانوں کے شوفر اور ڈرائیور بنے رہے، وہ آج پاکستان اور مظلوم کشمیریوں کو نظرانداز کرکے کشمیری اور ہندوستانی مسلمانوں کے قاتل نریندر مودی کے ساتھ فوٹو سیشن پر فخر کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاک و ہند کی آل سعود نواز مذہبی و دینی جماعتیں فلسطین کے موضوع پر عرب حکمرانوں کی اسرائیل نواز پالیسیوں پر تو خاموش رہین، لیکن کشمیر کی مائوں، بہنوں اور بیٹیوں کی آہ و فریاد پر تو کان دھریں، اگر اور کچھ نہین کرسکتے تو ان عرب حکمرانوں کی زبانی کلامی مذمت ہی کر دیں۔ 
خبر کا کوڈ : 812680
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش