0
Tuesday 27 Aug 2019 08:04

ڈونالڈ ٹرامپ اور فلسطین

ڈونالڈ ٹرامپ اور فلسطین
اداریہ
امریکہ اور صہیونی حکومت کا انتہائی قریبی رابطہ کئی عشروں سے اظہر من الشمس ہے، لیکن موجودہ امریکی صدر نے جس طرح فلسطین کے خلاف اور اسرائیلی حکومت کے بارے میں دوٹوک غیر منصفانہ فیصلے کیے ہیں، اس نے امریکہ کی حقیقی ماہیت کو آشکار کر دیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرامپ کی الیکشن کمپین میں صہیونی لابی کا کردار اور ڈونالڈ ٹرامپ کے انتخابی نعرے سن کر مشرق وسطیٰ کے ماہرین نے پیشگوئی کر دی تھی کہ امریکہ ٹرامپ کی زیر صدارت صہیونی حکومت کی حمایت میں آخری حد تک جائے گا۔ وائٹ ہائوس میں جانے کے بعد ٹرامپ نے فلسطین سے مذاکرات یا ساز باز کے ذریعے کچھ لینے کی بجائے طاقت اور زور سے اسرائیلی مفادات کو حاصل کرنے کے ایجنڈے پر کام کا آغاز کیا۔ اس حوالے سے پہلا قدم ٹرامپ کا دورہ سعودی عرب تھا، جس میں انہوں نے اپنے داماد کوشنر کو یہ فریضہ سونپا کہ فلسطین کو تنہا کرنے کے لیے عرب ممالک کو اسرائیل سے مزید نزدیک کیا جائے اور جس جس طرف سے فلسطینیوں پر دبائو بڑھایا جا سکے، اس میں شدت لائی جائے۔

اس حوالے سے سب سے پہلا کام مقبوضہ فلسطین میں موجود امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنا تھا۔ امریکہ نے تمام تر مخالفتون کے باوجود یہ اقدام انجام دیا، اگرچہ اس حوالے سے اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی۔ چند غیر معروف ممالک کے علاوہ کسی نے ٹرامپ کے اس فیصلے کو اہمیت نہ دی۔ اسی دوران مقبوضہ علاقوں میں صہیونی کالونیوں کی تعمیر کے پروگرام کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا اور اقوام متحدہ کی طرف سے صہیونی کالونیوں کی مخالفت کے باوجود امریکہ نے اس کو روکنے یا اسرائیلی حکومت کو اقوام متحدہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کرانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ اسی دوران فلسطین کے خلاف مختلف سازشوں کا سلسلہ جاری رہا اور اسرائیل کی طرف سے واپسی مارچ کے خلاف صہیونی حکومت کے جارحانہ اور غیر انسانی اقدامات پر بھی امریکہ سمیت کسی یورپی ملک نے زبان نہیں کھولی۔ اس کے بعد فلسطینیوں کے مکمل خاتمے اور انہیں اپنی سرزمین سے بے دخل کرنے بالخصوص فلسطینی مہاجرین کو وطن واپس لوٹنے سے محروم کرنے کے لیے فلسطینی تاریخ کا سب سے خطرناک منصوبہ سنچری ڈیل پیش کیا گیا۔

سنچری ڈیل کے منصوبے کو عملی پہنانے کے لیے عربوں اور یورپی ممالکوں کو باقاعدہ ذمہ داریاں سونپی گئیں اور اس منصوبے کے اقتصادی مسائل حل کرنے کے لیے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں باقاعدہ اجلاس منعقد کیا گیا، اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے امریکی انتظامیہ نے صہیونی لابی کے اصرار اور ڈونالڈ ٹرامپ کی اسرائیل نوازی کی بدولت ایک نیا فیصلہ کیا ہے، جس میں فلسطین کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکار ہے۔ امریکہ کی وزارت خارجہ کی سرکاری ویب سائٹ نے ایک طے شدہ منصوبے کے تحت فلسطین کو دنیا کے ملکوں اور علاقوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔ عالمی نیوز ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پہلے مرحلے میں فلسطین کے لیے مقبوضہ علاقے کی اصطلاح پر ناپسندیدگی کا اعلان کیا اور اب امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی عربوں کے سلسلے میں مقبوضہ سرزمین کے عنوان سے کوئی بھی حوالہ اگر امریکی وزارت خارجہ کی سائٹ پر موجود ہو تو اسے حذف کر دیا جائے۔ امریکہ کے اس اقدام پر فلسطین کی خود مختار انتظامیہ نے امریکی اقدام کو ٹرامپ کی پسماندگی اور انحطاط کی ایسی مثال قرار دیا ہے، جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
خبر کا کوڈ : 812863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش