0
Wednesday 28 Aug 2019 21:40

آزادی کے خواب

آزادی کے خواب
تحریر: بنت الہدیٰ
 
ہمارے ماتھے پر وہ آنکھیں رکھی گئی ہیں
جن میں بسیرا کرنے والے ایسے خواب ہیں
جسے دیکھنے والا مشکل میں پڑ سکتا ہے
ہم اپنے خوابوں کو چھونے کی خواہش میں
آنکھیں زخمی کر لیتے ہیں
اور آنسو مرہم بن جاتے ہیں
ہماری زخمی آنکھیں بصارت کھو بھی دیں تو
رنگوں سے واقف رہتی ہیں
بلکہ ہر اک رنگ کے شجرے تک پڑھ سکتی ہیں
کہ ہر رنگ ہماری وادی میں آ بستا ہے
 
ہمیں علم ہے کن خوابوں سے آنکھیں نیلی ہو جاتی ہیں
ہمارے رنگریزہ ہاتھوں میں اگر لوح و قلم دیئے جاتے
تو ہم اس میں اپنی مرضی سے
آزادی کا سبز رنگ بھر دیتے
مگر ہماری مٹھی میں تو پتھر ہیں
جو زرد اور سرخ ہی ہوسکتے ہیں
کہ ہر آنکھ کی قسمت میں
آزادی کے رنگ کہاں
ہر پنجرے میں ایسے قیدی کب ہوتے ہیں
آنکھیں دے کر آزادی کے خواب دیکھنے والے قیدی۔۔!
خبر کا کوڈ : 813188
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش