0
Thursday 29 Aug 2019 22:14

مظلوم کشمیریوں کی پکار اور امت مسلمہ

مظلوم کشمیریوں کی پکار اور امت مسلمہ
تحریر: ارشاد حسین ناصر
 
ویسے تو وہ گذشتہ اکہتر برس سے مسلسل آزادی کی آرزو میں روز ہی مرتے ہیں، مگر اب پچیس روز سے ان پر جو قیامت برپا ہے، اس کا اندازہ شائد ہی کسی کو ہو۔ اس لئے کہ جنت نظیر وادی میں ہندوستانی فوج نے بے حد سخت کرفیو لگا رکھا ہے، جس کی وجہ سے ہر ایک مقید اور محصور ہو کر رہ گیا ہے، کھانے پینے کی اشیاء سے لیکر بنیادی انسانی ضروریات سمیت کسی بھی شئے کا ملنا محال ہے، حتیٰ دوائوں کی دستیابی بھی ناممکن بنادی گئی ہے، ہر چیز بند کر دی گئی ہے۔ تعلیمی ادارے، بازار، کھیت، کھلیان، میدان بلکہ گھروں سے باہر نکلنے والوں کو شدید اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں جہاں نوجوان مظاہرے کرتے ہیں اور مزاحمت جاری ہے، کشمیری آزادی پسند نوجوان قابض انڈین فوج کے سامنے سینے تان کے کھڑے ہوتے ہیں، وہاں تو فضا میں سانس لینا بھی محال ہے، آنسو گیس کی شیلنگ، ہوائی فائرنگ اور بعض دفعہ سیدھی گولیاں، پیلٹ گن سے نوجوانوں کو اپاہج کرنے کا سلسلہ نیز اندھی گرفتاریاں سب کچھ تو دیکھا جا رہا ہے، ابھی تو انٹرنیٹ سروس معطل ہے، میڈیا پر پابندیاں اور اخبارات کی بندش۔

آخر ان مظالم کو کیسے سامنے لایا جائے اور ہندوستانی فوج کا سفاک و ظالم چہرہ دنیا کو کیسے دکھایا جائے، دنیا کی منافقت بھی اپنی جگہ عروج پہ ہے، دنیا کے میڈیا پر جن کا کنٹرول ہے، وہ صیہونسٹ ہیں، جو مسلمانوں کے سخت مخالف اور اس وقت ہندوئوں کے بہت قریبی اتحادی بن چکے ہیں۔ انڈیا و اسرائیل اس وقت امت مسلمہ کے خلاف سازشوں میں اتحاد کرچکے ہیں اور ہندوستان کشمیر میں اسرائیلی تجربات کو دوہرا رہا ہے، جس طرح اسرائیل نے فلسطین کے اصل وارثوں کو ان کے گھروں سے جبری بے گھر کیا ہے اور ان پر مظالم کے پہاڑ توڑے ہیں، اسی طرح ہندوستان بھی ظلم و جبر کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ جنت ارضی میں پچیس دن سے زائد ہوئے کرفیو لگایا گیا ہے، یہاں انسانی المیہ سر اٹھا رہا ہے، بنیادی انسانی ضروریات اور دوائوں تک رسائی ممکن نہیں، آٹھ لاکھ سے زائد ہندوستانی فوج ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، چند دنوں میں ہزاروں بے گناہوں کو گرفتار کرکے ٹارچر سیلز میں پھینک دیا گیا ہے، جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔

گھر گھر تلاشی کے بہانے خواتین کیساتھ زیادتی اور نوجوان لڑکیوں کی عزتیں تار تار کی جا رہی ہیں، پیلٹ گنز سے پرامن احتجاج کرتے نوجوانوں اور طالبعلموں کو اندھا کیا جا رہا ہے، جنت ارضی کے مسلمان امت مسلمہ کو پکار رہے ہیں، ہے کوئی ان کی مدد کرنے والا؟ کوئی ہے جو ان کی سسکتی آہوں کو سن سکے؟، کوئی ہے جو ان کے بلکتے بچوں کو پانی کا ایک گھونٹ پلا سکے؟ کوئی ہے جو ان محصورین کی مدد کو پہنچ سکے؟، کوئی ہے جو ان کے آزادی کے نعروں پر کان دھرے اور انکا ہم صدا ہو، کوئی ہے جو اکہتر سال سے محکومیت اور ظلم و تشدد کے شکار مسلمانوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے آگے بڑھے۔ آج عالمی ضمیر بے غیرتی کی گہری نیند سو چکا ہے، آج انسانی حقوق کے نام نہاد عالمی ادارے مجرمانہ خاموشی اختیار کرچکے ہیں، آج اقوام متحدہ ہندوستان کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے، آج امت مسلمہ سے امیدیں ٹوٹ چکیں ہیں، آج اسلامی ممالک اور امت کے نام نہاد ٹھیکیدار کشمیر و فلسطین کے مائوں بیٹیوں کی عزتوں کے تار تار ہونے پر آنکھیں بند کر چکے ہیں اور ان کی آنکھوں پر کالی سیاہ پٹیاں بندھ چکی ہیں۔

کشمیر میں چلنے والی بیداری اور حریت و آزادی کی تحریک میں اگر کسی سے امید باندھی جا رہی ہے تو وہ پاکستان ہے، اسی لئے یہاں تمام تر پابندیوں اور سختیوں کے باوجود ایک ہی نعرہ معتبر اور دل سے لگایا جاتا ہے اور وہ ہے۔۔۔ کشمیر بنے گا پاکستان۔۔۔، یہ نعرہ ہندوستانیوں کی نیندیں حرام کرچکا ہے، اس نعرے کو لگانے والے اپنے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم لئے سینہ تان کر طالم فوجیوں کے سامنے آتے ہیں اور اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر سبز ہلالی پرچم لہراتے ہیں، اپنے شہیدوں کے جنازوں کو اسی پرچم میں لپیٹ کر حوالہ قبر کرتے ہیں، یہ ان کا فخر اور امید ہے، اس امید کو ٹوٹنا نہیں چاہیئے۔ ہمارے قائدین اور سیاسی قیادت، افواج پاکستان کیساتھ کاندھا ملا کر عالمی سازشوں کا مقابلہ کریں۔ یہ بیداری اور ہوشمندی کا کام ہے، یہ بصیرت اور سمجھداری کا کام ہے۔ اگر آج ہم نے سستی کی، اگر آج ہم نے اہل کشمیر کی امیدوں کو مایوسیوں میں تبدیل کیا تو پر یہ موقعہ کبھی ہاتھ میں نہیں آئے گا۔

آج مسئلہ کشمیر جس قدر دنیا کے سامنے آچکا ہے اور ہندوستانی مظالم کا پردہ چاک ہو رہا ہے، اس سے فائدہ اٹھانے کیلئے جارحانہ خارجہ پالیسی اور دفاعی انداز کی ضرورت ہے۔ آخر ہمارے دوست ممالک سمجھے جانے والوں کو یکایک کیا ہوگیا کہ یہ قاتل و سفاک مودی کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دینے لگے ہیں، اپنے ممالک میں بڑے پیمانے پر بت کدے تعمیر کروا رہے ہیں، مودی کیساتھ بھاری رقوم کے اقتصادی پراجیکٹ سائن کر رہے ہیں، کہاں گئی وہ امت مسلمہ کی غیرت اور نام نہاد اسلامی قیادت کا دم بھرنے والے، جن کو یمن، بحرین، شام، عراق، لبنان میں سازشیں کرنے اور ان کو تہس نہس کرنے سے فرصت نہیں، عالمی اتحاد بنا کر اپنے ہمسائے مسلم ممالک کو تباہ برباد کرکے رکھ دیا ہے، ان کو ارض مقدس فلسطین اور جنت ارضی کشمیر میں سسکتے مسلمان بچے، چیختی مسلمان مائیں بہنیں اور تاراج ہوتی بستیاں کیوں دکھائی نہیں دیتیں؟
 
ہندوستان کیساتھ اسرائیل کی بڑھتی پیار کی پینگیں ہمارے لیئے خطرے کی گھنٹی ہیں، جن پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے، ایک طرف اسرائیل ہندوستان کے ساتھ کھڑا ہے، دوسری طرف ہمارے نام نہاد دوست اور برادر اسلامی ممالک اسرائیل کیساتھ اپنے تعلقات کو نئی جہت دے رہے ہیں، ایسے میں اسلامی جمہوری ایران جس کے وجود سے اسرائیلی خوف و ڈر محسوس کرتے ہیں اور اس کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتے ہیں، ایران نے ہندوستان سے اپنے اقتصادی معاملات کو پس پشت رکھتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی پکار کو سنا ہے اور ہندوستانی مظالم پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ایران ہی واحد اسلامی ملک ہے، جہاں سب سے پہلے کشمیر پر حالیہ مظالم کے خلاف اس کی سفارت کے سامنے زبردست احتجاج ہوا ہے، اب ہماری حکومت اگر ہوش و خرد رکھتی ہو تو اسے چاہیئے کہ ٹرمپ یعنی امریکہ جو سازشوں کا گڑھ ہے اور مسلمانوں کا ازلی دشمن ہے، پر تکیہ کرنے کے بجائے ایران کو اپنے ساتھ ملائے اور کشمیر کو عالمی طاقتوں کی گود میں جانے سے روکے۔
خبر کا کوڈ : 813433
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش