QR CodeQR Code

ڈیرہ اسماعیل خان میں محرم الحرام

7 Sep 2019 19:42

اسلام ٹائمز: ڈیرہ اسماعیل خان جو کہ صوبے کے حساس ترین اضلاع میں شامل ہے۔ سکیورٹی خدشات کے باعث نویں اور دسویں محرم کو موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نویں اور دسویں محرم کو موٹر سائیکل کے استعمال پہ مکمل پابندی ہوگی۔ شہر بھر میں سکیورٹی اقدامات کو مزید سخت کرتے ہوئے مجالس اور تھلہ جات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہیں، مجالس کے آغاز سے قبل بم ڈسپوزل سکواڈ سے اس علاقے کی سوئیپنگ لازمی قرار دی گئی ہے جبکہ ہر آنے جانے والے شخص کی مکمل جامعہ تلاشی لی جا رہی ہے۔ ڈیرہ جاوید خان مروت، آر پی او کیپٹن (ر) فیروز شاہ، ڈپٹی کمشنر محمد عمیر، ڈی پی او دلاور خان بنگش اور اسسٹنٹ کمشنر کیپٹن (ر) عون حیدر گوندل از خود سکیورٹی اور انتظامی معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں۔


رپورٹ: آئی اے خان

ڈیرہ اسماعیل خان میں محرم الحرام کے باقاعدہ جلوسوں کا آغاز ہو چکا ہے۔ باقاعدہ جلوسوں کی ابتداء سات محرم کی شب مختلف امام بارگاہوں پہ سیج و بیڑے کے جلوسوں سے ہوتا ہے۔ ڈیرہ سٹی میں سیج کے جلوس امام بارگاہ امام حسین (ع) عرف تھلہ حیدر شاہ شیرازی سے جامع مسجد یاعلی المعروف لاٹو فقیر، امام بارگاہ غازی عباس (ع) المعروف تھلہ شاہین، امام بارگاہ ذین العابدین (ع) المعروف تھلہ یلہ شاہ، حسینی چوک ڈیوالہ وغیرہ سے برآمد ہوئے۔ سیج و بیڑے کے یہ جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزر کر پرامن طور پر اختتام پذیر ہوئے۔ واپڈا کی جانب سے تمام تر یقین دہانیوں اور دعوؤں کے باوجود مجالس و جلوسہائے عزاداری کے دوران بجلی کی بندش کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری رہا۔ جس پر عزاداروں اور متولیان نے شدید تشویش کا اظہار کیا۔ 

سات محرم الحرام کا علم و ذوالجناح کا مرکزی جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزر کر مرکزی جامع مسجد یاعلی (ع) المعروف مسجد لاٹو فقیر میں اختتام پذیر ہوا۔ ذوالجناح کا یہ جلوس صبح 10 بجے مسجد یاعلی (ع) سے برآمد ہوا اور مقرر کردہ راستوں سے ہوتا ہوا ساڑھے گیارہ بجے امام بارگاہ امام حسین (ع) المعروف تھلہ حیدر شاہ شیرازی پہ پہنچا۔ طواف کے بعد یہی جلوس انہی راستوں سے گزر کر دن ایک بجے جامع مسجد میں اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کے راستے میں وسیع پیمانے پہ نیاز امام حسین (ع)، لنگر غازی عباس (ع) اور سبیل حسینی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جلوس کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے تھے۔ جلوس کے راستے میں آنے والی گلیوں کو مکمل سیل کیا گیا تھا جبکہ جلوس میں آنے اور جانے والوں کی جامع تلاشی لی جاتی رہی۔ جلوس میں مرد اور خواتین کے لئے علیحدہ علیحدہ انٹری پوائنٹس بنائے گئے تھے، جہاں جامع تلاشی کے بعد عزاداروں کو جلوس میں جانے کی اجازت دی جاتی۔  پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں، سکیورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ شیعہ انجمنوں کے رضا کار بھی سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ جلوس کے اختتام پر محرم الحرام میں قیام امن، مظلوم کشمیریوں اور ملک و قوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دُعائیں مانگی گئیں۔

قبل ازیں محرم الحرام میں سکیورٹی انتظامات کی تفصیل بتاتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈیرہ اسماعیل خان دلاور خان بنگش کا کہنا تھا کہ آج سے شہر بھر میں ہائی سیکورٹی الرٹ ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان ضلع بھر میں کل 66 تھلہ جات (امام بارگاہیں) ہیں، جن میں 26 رجسٹرڈ اور 40 غیر  رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں سے 26 کو حساس ترین اور 43 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔ تمام ضلع میں 174 جلوس نکالے جائیں گے، جن میں سے 71 رجسٹرڈ اور 103 غیر رجسٹرڈ ہیں۔ محرم الحرام کے دوران 642 مجالس ہو رہی ہیں۔ عشرہ محرم الحرام کے دوران 144 مجالس، 22 سیج، 8 بیڑے، 2 گھڑولہ، 3 مکانڑ، 9 مہندی، 19 ذوالجناح اور 19 تعزیہ سمیت کل 226 پروگرام ہیں۔ جن علاقوں میں محرم کے جلوس ہوں گے، وہاں موبائل سروس بند رہے گی۔ ڈی پی او کا مزید کہنا تھا کہ محرم الحرام کے تمام جلوسوں کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ 

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں محرم  الحرام کے پرامن انعقاد کیلئے جامع سکیورٹی پلان پہ عمل جاری ہے۔ جس میں چھ ہزار سے زائد پولیس اہلکار شہر کے مختلف مقامات پر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ڈیرہ شہر کی تمام امام بارگاہیں حساس قرار دی گئی ہیں۔ ان امام بارگاہوں کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تین لیئر سکیورٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔ عزاداری اور ماتمی جلوس کی جامع سکیورٹی کے لیے اہل تشیع مرد و خواتین کو بھی سکیورٹی کے تین مراحل سے گزارا جا رہا ہے۔ پرامن محرم الحرام کے لئے محرم سے پہلے ہی سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، جس کے تحت شہر کے تمام علاقوں خصوصاً نواحی علاقوں میں ٹارگٹڈ آپریشن کیے گئے، جن میں متعدد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ محرم الحرام کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے ڈیرہ پولیس نے اپنی مدد آپ کے تحت شہر کی مختلف جگہوں، ماتمی جلوس  کے راستوں اور امام بارگاہ جانے والے تمام روٹس پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے ہیں۔ جن کا مقصد محرم الحرام کے دوران نقل و حرکت کی کڑی نگرانی ہے۔ 

ڈی پی او کا مزید کہنا تھا کہ تحفظ کیلئے شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ تمام جلوسوں کے راستوں کی بی ڈی یو، سنیفرز ڈاگ کے ذریعے سویپنگ بھی جاری ہے، مختلف جگہ پر ناکہ بندیاں بھی لگائی گئی ہے جبکہ حساس مقامات پر اے پی سی کے  ساتھ ساتھ آر آر ایف اور اے ٹی ایس کے اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈرون کیمروں سے بھی نگرانی کا کام لیا جا رہا ہے، نویں اور دسویں محرم کی اضافی سکیورٹی کے لیے موبائل سگنل بند کرنے کا مراسلہ بھی متعلقہ اداروں کو ارسال کر دیا گیا ہے، ضلعی انتظامیہ بشمول واپڈا، سوئی گیس، محکمہ صحت، رسکیو، فائر بریگیٹس اور دیگر اداروں کے حکام جبکہ پولیس آفیسران اور اہلکار بھی ہمہ وقت موجود رہیں گے۔

دوسری جانب ڈیرہ اسماعیل خان کے مضافاتی علاقوں میں سات اور آٹھ محرم کو برآمد ہونے والے ماتمی جلوسوں کی وجہ سے انڈس ہائی وے بھی ہر قسم کی ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے۔ سات محرم الحرام کی شام سات بجے انڈس ہائی وے نائیویلہ سے پروآ تک ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی۔ ہائی وے پہ سات اور آٹھ محرم کے متعدد جلوس بعد از مغربین گزرتے ہیں۔ سات محرم کے دربار شاہ حسین شیرازی پہ پہنچنے والے تمام جلوس پرامن طور پہ اختتام پذیر ہو چکے ہیں۔ گاؤں ملیکھی سے برآمد ہونے والا ماتمی جلوس کہ جسے سکیورٹی کے تناظر میں حساس قرار دیا گیا تھا، اپنے مقرر کردہ روایتی راستوں سے گزر کر دربار شاہ حسین میں اختتام پذیر ہوا جبکہ علاقہ سردارے والا سے برآمد ہونے والا بڑا جلوس علاقہ مبارک شاہ میں پہنچ چکا ہے۔ 

انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سکیورٹی اور دیگر انتظامات کے علاوہ اہلسنت و اہل تشیع اکابرین سے ملاقاتوں اور دو طرفہ تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری ہے، اس کے ساتھ ساتھ امام بارگاہوں پہ روشنی، ہوا، سایہ اور ٹھنڈے پانی کی سہولت کیلئے برف، بجلی کے سازوسامان، ٹینٹ اور دیگر اشیاء کی فراہمی بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اکابرین بھی یکے بعد دیگرے امام بارگاہوں کے دورے کر رہے ہیں اور امام بارگاہوں کے متولیوں اور جلوسہائے عزا کے لائسنس ہولڈرز کو چندہ یا نیاز کے نام پہ کم و بیش رقوم پیش کر رہے ہیں۔ اہلسنت و اہل تشیع اکابرین اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے مشترکہ طور پر تازہ ترین ملاقات آئی جی ایف سی (ساؤتھ) میجر جنرل اظہر عباسی سے کی۔ اس ملاقات میں بتایا گیا کہ ڈیرہ اسماعیل خان جو کہ صوبے کے حساس ترین اضلاع میں شامل ہے۔ سکیورٹی خدشات کے باعث نویں اور دسویں محرم کو موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نویں اور دسویں محرم کو موٹر سائیکل کے استعمال پہ مکمل پابندی ہو گی۔

شہر بھر میں سیکورٹی اقدامات کو مزید سخت کرتے ہوئے مجالس اور تھلہ جات پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہیں، مجالس کے آغاز سے قبل بم ڈسپوزل سکواڈ سے اس علاقے کی سوئیپنگ لازمی قرار دی گئی ہے جبکہ ہر آنے جانے والے والے شخص کی مکمل جامعہ تلاشی لی جا رہی ہے۔ ڈیرہ جاوید خان مروت، آر پی او کیپٹن (ر) فیروز شاہ، ڈپٹی کمشنر محمد عمیر، ڈی پی او دلاور خان بنگش اور اسسٹنٹ کمشنر کیپٹن (ر) عون حیدر گوندل از خود سکیورٹی اور انتظامی معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ سیکورٹی انتظامات کی نگرانی کیلئے سٹیٹ لائف بلڈنگ پر پاک فوج کی معاونت سے مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے۔ میجر جنرل اظہر عباسی نے اپنے خطاب میں بتایا کہ محرم الحرام کے حساس ایام میں محبت و یگانگت کا پیغام عام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دشمن ہمارے درمیان نفاق پیدا کرکے ہمیں اندرونی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے۔ اس موقع پر اہل سنت و اہل تشیع اکابرین نے مکمل یکجہتی کا مظاہرہ اور قیام امن میں سکیورٹی اداروں سے تعاون کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ادھرعاشورہ محرم کے دوران سکیورٹی خدشات اور حساس علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی عارضی رہائش کے باعث ضلع بھر کے 32 سکولوں میں ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر کی جانب 7 ستمبر سے 11ستمبر تک ہنگامی تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔ جن سکولوں میں ہنگامی تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے، ان میں ڈیرہ سٹی، تحصیل پہاڑ پور اور تحصیل پروآ کے سکول شامل ہیں۔

محرم الحرام کے آغاز میں خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس نے ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پہ بھی ایک تفصیلی میٹنگ کا انتظام کیا گیا تھا۔ اس میٹنگ میں شیعہ، سنی اکابرین، معززین شہر، صحافیوں سمیت مختلف اداروں کے ذمہ داران شریک ہوئے تھے۔ اس میٹنگ میں گفتگو کے دوران چیف سیکرٹری نے اپنی رائے کا اظہار یوں کیا کہ ’’لگتا ہے، آپ نے میٹنگ میں صرف اپنے دوستوں کو مدعو کیا ہے‘‘۔ چیف سیکرٹری کی رائے اپنی جگہ، حقیقت یہ ہے کہ انتظامیہ، پاک فوج، پولیس کے زیراہتمام بلائی جانے والی تقریباً میٹنگز میں یہی افراد شریک تھے۔ ڈی آئی خان میں اہل تشیع کے حقیقی مسائل کیا ہیں۔؟ محرم و دیگر مواقع پہ انتظامیہ اور اداروں کے ساتھ ہونے والی میٹنگز میں ان مسائل پہ کتنی گفتگو ہوتی ہے۔؟ ’’شیعہ و سنی اکابرین‘‘ کی اصطلاح کیا عملی طور پر فرقہ ورانہ تقسیم کو قائم رکھنے کا باعث نہیں۔؟ محرم الحرام میں انتظامات کے نام پہ من پسند افراد و ٹھیکیداروں کو کیونکر نوازا جاتا ہے۔؟ ان نکات پہ بات کرنا ایام عزا میں غیر ضروری قرار دیا جاتا ہے۔


خبر کا کوڈ: 814870

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/814870/ڈیرہ-اسماعیل-خان-میں-محرم-الحرام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org