0
Monday 23 Sep 2019 18:46

کیا پی ٹی آئی حکومت رواں سال پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے جا رہی ہے؟

کیا پی ٹی آئی حکومت رواں سال پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لینے جا رہی ہے؟
رپورٹ: ایس ایم عابدی

حکومت پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ڈیڑھ ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لئے ہیں، جو گذشتہ سال اسی عرصہ کے دوران لئے گئے قرضوں کے مقابلے میں 108 فیصد زائد ہیں۔ غیر ملکی قرضوں میں یہ اضافہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد سے شروع ہوا، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت تین سال میں پاکستان کیلئے 38 ارب ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ کا تخمینہ ہے۔ وزارت خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال جولائی اور اگست میں غیر ملکی کمرشل بینکوں اور مختلف قرض دہندگان نے پاکستان کو 1.49 ارب ڈالر دیئے ہیں جبکہ 2018ء کے انہی دو ماہ میں  71.4 کروڑ ڈالر قرضہ لیا گیا تھا۔ ڈیڑھ ارب ڈالر کے ان قرضوں کے علاوہ برطانیہ، امریکا اور جاپان سے غیر ملکی گرانٹس کی شکل میں 4132.3 ملین بھی لئے گئے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے اس سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی ضروریات کیلئے 13 ارب ڈالر کے قرضے لینے کا ہدف رکھا ہے اور یہ ڈیڑھ ارب ڈالر مجموعی ہدف کا 11.5 فیصد ہیں۔ حکومت نے اپنے پہلے سال کے دوران 16 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لئے تھے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اگرچہ کم ہو رہا ہے، تاہم رواں مالی سال کے دوران یہ خسارہ پورا کرنے کے لئے تقریباً 8 ارب ڈالر درکار ہیں۔

آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کیلئے کم از کم 25.6 ارب ڈالر کی بیرونی امداد کی ضرورت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ یہ تخمینہ 6.6 ارب ڈالر کے متوقع کرنٹ خسارے کی بنیاد پر لگایا گیا ہے، جبکہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کے مطابق رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 8 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہ سکتا ہے۔ اس سال جولائی، اگست میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.3 ارب ڈالر رہا، جو گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 53 فیصد کم ہے۔ اس سال جولائی، اگست میں ڈیڑھ ارب ڈالر کے قرضوں میں 321.5 ملین ڈالر کے کمرشل قرضے اور 500 ملین ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک کی پہلی امداد شامل ہے، دوطرفہ قرض دہندگان کی طرف سے 272 ملین ڈالر وصول ہوئے جو کل قرضوں کا 18 فیصد ہے۔ سعودی عرب نے 108 ملین ڈالر دیئے۔ چین نے پراجیکٹ فنانسنگ کی مد میں 158.3 ملین ڈالر دیئے، جو گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 47 فیصد کم ہے، سی پیک کی بہت سے اسکیمیں مکمل ہونے کے باعث چینی فنانسنگ میں کمی آئی ہے۔ چین نے حویلیاں تھاکوٹ روڈ کیلئے 27.2 ملین ڈالر اور سکھر ملتان موٹروے کیلئے 68.2 ملین ڈالر دیئے۔

آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے سی پیک بہت زیادہ متاثر ہوا ہے اور 9 ارب ڈالر کے ریلوے مین لائن ون پراجیکٹ کے مستقبل قریب میں شروع ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ حکومت نے 321.5 ملین ڈالر کے قدرے مہنگے کمرشل قرضے لئے ہیں، جو مجموعی قرضے کا 21 فیصد ہیں۔ کمرشل بینکوں کے قرضوں میں تقریباً 5 گنا اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال کے دوران حکومت نے 2 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے لینے کا تخمینہ رکھا ہے۔ گذشتہ ماہ سٹی بینک نے حکومت کو 148.2 ملین ڈالر شارٹ ٹرم سہولت کے طور پر دیئے، دبئی بینک اور کریڈٹ سوئس کی سربراہی میں کنسورشیم نے لندن انٹر بینک ریٹس پر 173 ملین ڈالر کے قرضے دیئے۔ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر حکومتی سکیورٹیز میں سٹی بینک کی سرمایہ کاری لانے کیلئے کوشاں ہیں۔ پی پی دور کے سابق اقتصادی مشیر ثاقب شیرانی نے میڈیا ذرائع کو بتایا کہ ڈاکٹر رضا باقر نے بیرونی سرمایہ لانے کیلئے لندن میں سٹی بینک کے زیراہتمام کانفرنس میں شرکت کی ہے۔

گذشتہ ماہ کثیر طرفہ قرض دہندگان کی طرف سے قرضوں میں اضافہ ہوا اور حکومت نے ان سے 896 ملین ڈالر کے قرضے لئے، جو مجموعی قرضے کا 60 فیصد ہیں۔ اسلامی ترقیاتی بینک نے 551 ملین ڈالر کی آئل کریڈٹ کی سہولت کے تحت 285 ملین ڈالر دیئے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے گذشتہ 2 ماہ میں 520 ملین ڈالر دیئے۔ پاکستان نے ایشیائی ترقیاتی بینک سے مجموعی طور پر 1.7 ارب ڈالر قرضے کا تخمینہ لگا رکھا ہے اور اسے 2.2 ارب ڈالر سے زائد ملنے کی توقع ہے۔ ورلڈ بینک نے 1.2 ارب ڈالر کے قریب سالانہ تخمینے کے سلسلے میں 65 ملین ڈالر جاری کئے ہیں۔ حکومت نے عالمی مارکیٹ میں لانگ ٹرم سکیورٹی پیپرز جاری کرنے کے لئے مالیاتی مشیروں کی خدمات حاصل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے، یورو بانڈز اور سکوک کے ذریعے 3 ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 817889
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش