1
Thursday 26 Sep 2019 22:32

ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر مواخذے کی زد میں

ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر مواخذے کی زد میں
تحریر: ڈاکٹر سید رضا میر طاہر

ڈونلڈ ٹرمپ جب سے برسراقتدار آئے ہیں انہیں شدید مخالفت کا سامنا رہا ہے اور اب تک کئی بار ان کے مواخذے کی کوشش بھی کی گئی ہے لیکن کامیاب نہیں ہو سکی۔ اب تک ان پر یہ الزام عائد ہوتا آیا تھا کہ روس نے 2016ء کے صدارتی انتخابات کے نتائج ان کے حق میں تبدیل کئے ہیں۔ لیکن رابرٹ مولر کی رپورٹ شائع ہونے کے بعد ان انتخابات میں روس کی مداخلت کا خدشہ بہت حد تک دور ہو گیا ہے۔ البتہ امریکی صدر کے بعض مخالفین صدارتی عہدے کیلئے ان کی عدم صلاحیت اور ان کی مالی کرپشن اور غیر اخلاقی اسکینڈلز کے باعث ان کے مواخذے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ حال ہی میں ان کے خلاف ایک اور الزام بھی منظرعام پر آیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے 2020ء میں انجام پانے والے آئندہ صدارتی انتخابات میں اپنے ممکنہ حریف جو بائیڈن کے بیٹے ہیری بائیڈن کے خلاف مالی کرپشن کے ثبوت حاصل کرنے کیلئے یوکرائن کے صدر سے مدد مانگی ہے۔ وہ ان دستاویزات کو صدارتی مہم میں جو بائیڈن کے خلاف استعمال کرنا چاہتے تھے۔
 
اسی مسئلے کے باعث امریکی ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل اور دیگر امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سے زیادہ بار یوکرائن کے صدر سے جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہیری بائیڈن کی کرپشن کے ثبوت مانگے ہیں۔ یاد رہے جب جو بائیڈن امریکہ کے نائب صدر تھے انہوں نے یوکرائن کو امریکی امداد منقطع کر دینے کی دھمکی دی تھی اور انہیں کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے ہیری بائیڈن کے خلاف جاری عدالتی تحقیقات کو فورا روک دے۔ یوکرائن ایک ایسی گیس کمپنی کے خلاف کرپشن کی تحقیق کر رہا تھا جس کے مالکین میں ہیری بائیڈن بھی شامل تھے۔ اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس مسئلے کو آئندہ صدارتی مہم میں اپنے حریف کے خلاف ایک سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ یہ مسئلہ اس لئے زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرائن کے صدر کے درمیان انجام پانے والے ٹیلیفونک مکالمے کی ریکارڈنگ بھی منظرعام پر آ چکی ہے۔ یہ مکالمہ 25 جولائی کو انجام پایا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ اس کا انکار بھی نہیں کر پائے لہذا ان کے مواخذے کا خطرہ زیادہ شدید ہو گیا ہے۔
 
یوں یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی مدت صدارت کے آخری سال میں انتہائی شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں اور ان کا سیاسی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ اس بات کی ایک دلیل یہ ہے کہ ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی جو اب تک ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے بارے میں اظہار خیال کرنے سے کتراتی تھیں اور ڈیموکریٹک اراکین کے اصرار کے باوجود اس بارے میں کوئی اقدام انجام نہیں دیتی تھیں اب خود صدر کے مواخذے کیلئے آگے آگے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایوان نمائندگان کی 6 کمیٹیوں کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف تحقیق کرنے کا حکم دے چکی ہیں۔ انہوں نے اراکین کے ساتھ بند کمرے میں میٹنگ کے بعد سرکاری طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کیلئے تحقیق شروع ہونے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا: "ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات نے قومی سلامتی کو داو پر لگا دیا ہے اور انہوں نے امریکی آئین کی خلاف ورزی کی ہے لہذا انہیں جوابدہ ہونا پڑے گا۔"
 
ایک اور مسئلہ جو ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کا قومی امکان ظاہر کرتا ہے اس بارے میں بعض ریپبلکن اراکین کی درخواست ہے۔ جو والش اور بل ویلڈ جو 2020ء کے صدارتی امیدواروں میں شامل ہیں نے منگل کے روز ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کیلئے جاری کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ویلڈ اس بارے میں کہتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام غداری، رشوت اور دیگر جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اسی طرح والش نے کہا: "ڈونلڈ ٹرمپ نالائق ہیں۔ امریکی صدر کا جلد از جلد مواخذہ ہونا چاہئے۔" دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نینسی پلوسی کی جانب سے اپنے مواخذے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ان کیلئے اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرائن کے صدر سے ان کی ٹیلیفونک مکالمہ انتہائی اعلی گفتگو پر مبنی تھا۔ انہوں نے اپنے مواخذے کی کوششوں کو احمقانہ قرار دیا۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ نینسی پلوسی گذشتہ دس برس سے امریکہ کی داخلی سیاست میں فعالیت انجام دے رہی ہیں اور اگر انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کا عمل شروع کیا ہے تو یقینا تمام پہلووں کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد یہ کام کیا ہے۔ لہذا یوں محسوس ہو رہا ہے جیسے اس بار ڈونلڈ ٹرمپ ایک حقیقی خطرے سے روبرو ہیں۔
خبر کا کوڈ : 818578
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش