1
Monday 30 Sep 2019 14:36

محمد بن سلمان کی دانشمندانہ باتیں

محمد بن سلمان کی دانشمندانہ باتیں
تحریر: سید اسد عباس

آرامکو پر حملہ جنگی اقدام تھا، تاہم اس کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جانا چاہیئے: یہ کہنا ہے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا۔ امریکی چینل CBS کے پروگرام "60 Minutes" میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ آرامکو حملہ ایک احمقانہ عمل ہے، کیونکہ اس میں تیل کی عالمی رسد کے 5 فیصد حصے کو نشانہ بنایا گیا۔ بن سلمان نے کہا کہ خطے میں جنگ کی صورت میں تیل کی قیمتیں ناقابل یقین حد تک بڑھ جائیں گی، انہوں نے کہا کہ اس خطے سے دنیا کا تیس فیصد تیل نکلتا ہے، بیس فیصد تجارتی راستے اس خطے میں ہیں، یہ خطہ عالمی جی ڈی پی میں چار فیصد کا حامل ہے، فرض کریں اگر یہ تینوں چیزیں رک جائیں تو اس سے مراد سعودیہ یا مشرق وسطیٰ کی معیشت نہیں بلکہ پوری دنیا کی معیشت کا ڈھیر ہو جانا ہے۔

بن سلمان نے کہا کہ دنیا ایران کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور میں اس سلسلے میں سیاسی حل کو فوجی حل پر فوقیت دیتا ہوں۔ بن سلمان نے کہا کہ ٹرمپ کو صدر روحانی سے ملنا چاہیئے اور نیوکلیئر ہتھیاروں کے فروغ نیز مشرق وسطیٰ میں ایران کے رسوخ کو روکنے کے لیے نئی ڈیل تشکیل دینی چاہیئے۔ یمن کے حوالے سے سعودی ولی عہد نے کہا کہ اگر ایران حوثی ملیشیا کے لیے اپنی سپورٹ کا سلسلہ روک دے تو یمن میں سیاسی حل آسان ترین ہو جائے گا۔ سی بی ایس سے بات کرنے والے محمد بن سلمان بدلے بدلے سے انسان لگ رہے ہیں، کیونکہ یہی محمد بن سلمان  تھے، جنہوں نے 7 مئی 2017ء کو العربیہ کے پروگرام ’’الثامنۃ‘‘ میں ایران سے مذاکرات کے سوال کے جواب میں کہا تھا:

ہم ایک ایسی رژیم کے ساتھ کیسے مفاہمت کرسکتے ہیں، جس کی بنیاد شدت پسندانہ نظریات پر ہو۔ جس رژیم کا نظریہ ہو کہ وہ مسلم دنیا پر قبضہ کرے گی اور وہاں پر فقہ جعفریہ کو نافذ کرے گی۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ایران کا نظریہ (ریاست و سیاست) اس عقیدہ پر قائم ہے کہ امام مہدی تشریف لائیں گے اور ہمیں اس ظہور کی راہ ہموار کرنی ہے۔ شہزادہ بن سلمان نے کہا کہ ہم جان چکے ہیں کہ ہم اس رژیم کا بنیادی نشانہ ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایرانی رژیم کا بنیادی مقصد مکہ پر قبضہ ہے اور ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اس جنگ کو سعودیہ نہیں آنے دیں گے بلکہ ان کی سرحدوں میں لڑیں گے۔ شہزادہ سلمان نے مزید کہا کہ یہ (نظام) مختصر مدت میں اپنا موقف ہرگز تبدیل نہیں کرے گا، والا یہ کہ ایران کے اندر اس (نظام) کی شریعت کا خاتمہ ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن نکات پر اس نظام کے ساتھ مفاہمت ہوسکتی ہے وہ تقریباً ناپید ہیں۔

محمد بن سلمان کا معاملات کو جنگ کے بجائے سیاسی طریقے سے حل کرنے کا بیان نہایت ہی دانشمندانہ ہے، حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں میں کیسی جنگ ؟ ہم ایک امت ہیں، ایک قبلہ، ایک کتاب، ایک رسول رکھتے ہیں۔ ایک دوسرے کے خلاف بھلا ہتھیار کیونکر جمع کرسکتے ہیں اور ان کا استعمال کرنا تو اس سے بھی قبیح ہے، لیکن یہی بات بن سلمان کو آج سے فقط دو برس قبل تک سمجھ نہیں آرہی تھی۔ انہوں نے سمجھا کہ میں اپنے اجداد کی طرح نجد سے آغاز کروں گا اور احصاء، قطیف، بحرین، یمن، قطر اور عراق کو فتح کرتے ہوئے اپنی کامیابی کے جھنڈے ایران میں جا کر گاڑوں گا۔ اس حوالے سے سعودیہ نے اینیمیشنز بھی بنائیں۔ اب یہ نہیں معلوم کہ اس جلتی پر تیل ڈالنے والا کون تھا اور کون بن سلمان کے کانوں میں وسوسے ڈال رہا تھا۔

تاہم یمنی انصار اللہ کی جانب سے آرامکو پر کامیاب حملے نے ان سب وسوسہ ڈالنے والوں خواہ ان کا تعلق قوم جن سے تھا یا انسانوں سے، بن سلمان سے دور کر دیا ہے اور ان کا ذہن کچھ کچھ ٹھیک کام کرنے لگ گیا ہے۔ کم از کم اس انٹرویو کی حد تک تو ایسا لگتا ہے کہ اب بن سلمان یمن کی فتوحات سے دلبرداشتہ ہیں اور ان کو سمجھ آچکی ہے کہ جس پٹرول پمپ پر میں بیٹھا ہوا ہوں، وہ تو ایک ماچس کی تیلی سے بھک کرسکتا ہے۔ یہ کام تو ایک چھوٹے سے پیٹرول پمپ والے نہیں کرتے، جو شہزادہ سلمان نے تیل کے ذخائر کے ساتھ شروع کر دیا تھا۔ کبھی یمن میں مداخلت، کبھی قطر سے مقاطع، کبھی شام کو دھیری اور کبھی ایران کو دھمکی۔

اگر شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کے شاہی خاندان کو یہ باتیں پہلے ہی سمجھ آگئی ہوتیں تو انہیں امریکہ، برطانیہ، فرانس سے نہ ہی اسلحہ خریدنے کی ضرورت تھی اور نہ ہی ان کو اپنے ملک میں اپنے دفاع کے لیے کرائے کے فوجی اکٹھے کرنے کا تماشا کرنا پڑتا۔ قطر، عرب امارات بھی تو ہیں، جو کسی بھی بڑی فوجی مشینری کے بغیر اپنا ملک چلا رہے ہیں۔
اللہ کرے کہ محمد بن سلمان اسی ہوش و حواس میں رہیں اور خطے کے سبھی مسائل کو سیاسی انداز سے حل کرنے کی جانب اقدام اٹھائیں، اسی طرح مسلم ممالک میں کی جانے والی مداخلت سے بھی باز آکر اپنے خطاب یعنی خادم الحرمین کی لاج رکھیں۔ اگر امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور فرانس ان کو ایسا کرنے دیں۔
خبر کا کوڈ : 819222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش