0
Tuesday 1 Oct 2019 09:16

امریکی جمہوریت کا پول کھل گیا

امریکی جمہوریت کا پول کھل گیا
اداریہ
موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ جب سے اقتدار میں آئے ہیں، امریکہ کے حقیقی چہرے کو آشکار کرتے جا رہے ہیں۔ ان کا انداز حکمرانی امریکی تھنک ٹینک کے لیے بھی وبال جان بن چکا ہے۔ امریکی پالیسی سازوں نے عرصے سے جس امریکہ کو جمہوریت کا چمپیئن اور انسانی حقوق کو سب سے بڑا علمبردار بنا کر پیش کیا تھا، ڈونالڈ ٹرامپ کے اقدامات سے بے نقاب ہو کر سامنے آرہا ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک کو امریکہ سفارتی اور اخلاقی سطح پر دو ہتھیاروں سے نشانہ بناتا رہا ہے، ایک جمہوریت اور دوسرا انسانی حقوق۔ آج جو بھی امریکی ڈکٹیشن قبول نہیں کرتا، اسے غیر جمہوری اور انسانی حقوق کا مخالف کہہ کر عالمی سطح پر تنہا کر دیا جاتا ہے۔ البتہ اس میں بھی اس کا رویہ دوہرا ہے۔ اگر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات وغیرہ میں جمہوریت کا ذکر آئے تو انہیں بادشاہی اور خاندانی وارثتی نظام کے باوجود گلے لگا کر "سب اچھا ہے" کی سند دے دی جاتی ہے۔ دوسری طرف اگر ایران امریکہ کے سامنے سرتسلیم خم نہ کرے تو باوجود اس کے ایران میں انقلاب کے بعد تقریباً ہر سال ایک انتخاب منعقد ہوا، لیکن امریکہ ایران کو جمہوریہ ماننے پر تیار نہیں۔

انسانی حقوق کے حوالے سے بھی امریکہ کا ماضی انتہائی سیاہ اور بھیانک ہے، جس کی چند مثالیں افغانستان اور عراق کے عقوبت خانوں اور گوانتاناموبے میں مشاہدہ کی جاسکتی ہیں۔ ڈونالڈ ٹرامپ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے مسئلے نے امریکہ کے اندرونی جمہوری نظام کی خرابیوں اور اس کے کھوکھلے پن کو آشکار کر دیا ہے۔ ٹرامپ پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے آنے والے انتخابات میں اپنے مخالف ڈیموکریٹ امیدوار جوہائیڈن کو شکست دینے کے لیے یوکرین کے صدر سے کہا ہے کہ وہ جوہائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر جوہائیڈن کے مسئلے کی تفصیلات سے ان کو آگاہ کر دے، تاکہ جوہائیڈن کی بدعنوانی کی تشہیر کرکے وہ اس کو آئندہ انتخابات میں شکست دے سکیں۔ اس ٹیلی فونگ گفتگو کا ریکارڈ اور ثبوت سامنے آچکا ہے۔ اس مسئلہ کے دو پہلو ہیں، ایک پہلو ڈونالڈ ٹرامپ کا امریکی صدر کے منصب سے غلط فائدہ اٹھا کر یوکرین کے صدر کو ان معلومات کے بدلے امریکی امداد دینے کا اعلان اور بعد میں جوہائیڈن کے خلاف ان معلومات کو استعمال کرنا ہے۔

اس مسئلے کا دوسرا پہلو جوہائیڈن کا اقدام ہے، جس نے اپنے بیٹے کی کمپنی کو بچانے کے لیے یوکرین کے صدر کو امریکی امداد کے نام سے رشوت دی۔ اس لحاظ سے امریکہ کی دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ ترین عہدیداروں یعنی اوبامہ دور کے نائب صدر جوہائیڈن اور موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرامپ اپنے ذاتی مفادات کے لیے امریکی امداد اور اپنے اختیارات سے ناجائزہ فائدہ اٹھانے کے مرتکب ہوئے ہیں، جس سے ثابت ہوگیا کہ امریکہ کی دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ عہدیدار اقتدار میں آنے اور اس میں رہنے کے لیے بڑی بڑی رشوتیں دینے سے گریز نہیں کرتے۔ ان حقائق کی روشنی میں وہ جمہوری اقدار کہاں نظر آرہی ہیں، جن کا امریکی رات دن ڈھنڈورا پیٹتے نظر آتے ہیں۔ جمہوریت کے نام پر امریکیوں نے جو ڈرامہ سجایا ہوا ہے، ڈونالڈ ٹرامپ اس سے شعوری یا لاشعوری طور پر پردہ ہٹا رہا ہے " آگے آگے دیکھیئے ہوتا ہے کیا۔"
خبر کا کوڈ : 819328
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش