0
Wednesday 9 Oct 2019 23:24

سندھ حکومت کی کلین کراچی مہم کے 19 روز، گلیوں اور سڑکوں پر کچرا ہی کچرا

سندھ حکومت کی کلین کراچی مہم کے 19 روز، گلیوں اور سڑکوں پر کچرا ہی کچرا
رپورٹ: ایس ایم عابدی

حکومت سندھ کی جانب سے کلین کراچی مہم کو 19 دن گزر گئے لیکن اب تک شہر میں صفائی کے انتطامات بہتر نہیں ہوسکے ہیں۔ مختلف علاقوں میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود مستقبل بنیادوں پر کچرا اٹھایا نہیں جارہا ہے، شہر میں صفائی مہم کے اثرات نظر نہیں آرہے ہیں، صوبائی وزراء بھی تھک گئے، شہر کے دورے انتہائی محدود کردیئے، وزیراعلیٰ بھی دھواں دھار دورے  کے بعد خاموش ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں صفائی کے لئے سندھ حکومت میدان میں اتری ہے، جس نے 21 ستمبر سے صفائی مہم کا آغاز کیا تھا لیکن اب تک شہر میں صفائی کے خاطر خو اہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں جس کی وجہ سے سندھ حکومت کی صفائی مہم بھی شہر میں مثبت تبدیلی نہیں لاسکی، سندھ حکومت کی جانب سے 21 ستمبر سے کلین کراچی مہم کا آغاز کیا تھا جس کے لئے سندھ حکومت نے شہر کے چھ اضلاع کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو فی کس پانچ پانچ کروڑ روپے جاری کئے تھے تاکہ صفائی کے انتظامات بہتر ہوسکیں، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے مہم کے آغاز میں دو دن تک شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا۔

مہم کے پہلے دنوں میں ان مقامات سے کچرا بھی اٹھایا گیا لیکن پھر ان مقامات پر کچرے کے ڈھیر لگنا شروع ہوگئے، جس کی وجہ سے کراچی میں صورتحال بہتر ہونے کا نام ہی لے رہی ہے۔ سندھ حکومت نے ہر اضلاع میں کچرے کی صفائی کی ذمہ داری کا سربراہ ڈپٹی کمشنرز کو بنایا ہے، لیکن ڈپٹی کمشنرز کو اب تک جو بھی ذمہ داری دی گئی ہے اس پر کوئی بہتری نہ آسکی، سندھ حکومت نے فی کس ہر اضلاع کو پانچ کروڑ روپے جاری کئے ہیں لیکن شہر میں مجموعی طور صفائی کے بہتر انتظامات دیکھنے کو نہیں مل رہے ہیں، شہر کے مختلف علاقوں جن میں ضلع وسطی، ملیر، غربی، جنوبی اور کورنگی میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، سندھ حکومت نے چند دنوں صفائی کے امور کو خود دیکھا تھا جس سے صورتحال کچھ بہتر ہونا شروع ہوئی تھی، لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ کچرے کے دوبارہ پھر ڈھیر لگنا شروع ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے صورتحال پھر خراب ہوگئی ہے۔ صفائی مہم کے شروع میں 10 ہزار ٹن سے زائد کچرا اٹھایا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لینڈ فل سائٹ پر پھر 8 سے 9 ہز ار ٹن کچرا ڈمپ کیا جارہا ہے، روزانہ 4 سے 5 ہزار ٹن کچرا سڑکوں پر موجود رہتا ہے جس سے کچرے کے پھر ڈھیر لگنا شروع ہوگئے ہیں، وفاقی حکومت کے بعد حکومت کی بھی صفائی مہم ناکام ہوتی نظر آرہی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کا نظام تقسیم ہے، مرکزی سڑکوں کی صفائی کی ذمہ داری بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ہے، مرکزی نالوں کی صفائی کی ذمہ داری بھی کے ایم سی کی ہے، جبکہ چھوٹے اور علاقائی نالوں کی صفائی کی ذمہ داری ڈی ایم سیز کی ہے، گلیوں محلوں کی صفائی کی ذمہ داری ڈی ایم سیز کی ہے۔ اس کے علاوہ شہر میں 17 لینڈ کنٹرول کرنے والے ادارے ہیں اس میں 6 کنٹونمنٹ بورڈ بھی ہیں اور وہ اپنی حدود میں صفائی کے انتظامات دیکھتے ہیں، کراچی میں یومیہ 13 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، لیکن ذرائع کے مطابق 7 سے 8 ہزار ٹن یومیہ کچرا نہیں اٹھ پاتا، جس کی وجہ سے شہر کے مختلف علاقوں میں کچروں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، جو کچرا شہر سے اٹھتا ہے۔ وہ بھی لینڈ فل سائٹ تک نہیں پہنچتا۔ ہزاروں ٹن کچرا بڑے برساتی نالوں میں پھینک دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے برساتی نالے کچروں سے بھرے ہوئے ہیں، جن کی صفائی کیلئے کے ایم سی کو کروڑوں روپے دیئے گئے ہیں، لیکن اس کے باوجود شہر میں برساتی نالے صاف نہیں ہو سکے، کچرے کی وجہ سے بارشوں میں پانی کی نکاسی میں شدید مشکلات ہوتی ہیں۔

بلدیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں عارضی بنیادوں پر تو کچرا اٹھایا جا سکتا ہے، لیکن مستقل بنیادوں پر کچرا اٹھانے کیلئے مربوط قسم کی حکمت عملی مرتب کرنا ہوگی، کراچی میں صفائی کی ذمہ داری میئر کے پاس ہونی چاہیئے اور جو مکمل طور بااختیار ہو۔ چند روز قبل تحریک انصاف کے وفاقی علی زیدی نے ایک ارب پچہتر کروڑ روپے چندہ جمع کرکے کراچی کو صاف کرنے کا اعلان کیا تھا، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور ایم کیو ایم کی شہری حکومت بھی اس طرح کے اعلانات کر چکی ہیں، لیکن شہر میں کچرے کے ڈھیر اور گٹر کے پانی میں نہاتی سڑکیں آج بھی ویسے کی ویسی نظر آرہی ہیں، کراچی کے اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتیں باتیں اور اعلان تو بہت کر جاتے ہیں، لیکن عملی طور پر ایک ہفتہ سے زیادہ کوئی بھی میدان میں نظر نہیں آتا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ گندگی سمیت کراچی کے تمام مسائل پر سیاست کرنے والوں کو پہلے اپنے ذہنوں کی صفائی کرکے مسائل کا مستقل حل تلاش کرنا ہوگا، باقی سیاست نے تو اس شہر کو تباہی کے سوا اب تک کچھ بھی نہیں دیا۔
خبر کا کوڈ : 821106
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش