0
Tuesday 15 Oct 2019 12:02

نامساعد حالات میں کشمیری عوام تذبذب کا شکار

نامساعد حالات میں کشمیری عوام تذبذب کا شکار
رپورٹ: جے اے رضوی
 
جموں و کشمیر کے حالات گذشتہ 29 برسوں سے کافی زیادہ دگرگوں ہیں۔ ان تین دہائیوں میں جس کسی نے بھی جنم لیا یا جو جوانی کی جانب پر تول رہا تھا وہ ان نامساعد حالات کی لپیٹ میں آیا اور ان کی زندگی ان کے لئے اجیرن بنی ہوئی ہے۔ ان حالات میں وہ دیکھنے کو ملا جس کا کسی کو اندازہ ہی نہیں تھا اور آئے روز ایسے واقعات پیش آتے ہیں جو دل دہلانے والے ہوتے ہیں۔ اگرچہ ان برسوں کے دوران مختلف موڑ بدلے تاہم حالات بد سے بدتر ہوتے رہے۔ یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ سال رواں میں افراتفری جاری ہے اور ہر آن یہاں ہنگامے برپا ہیں اور کشمیری عوام شدید تذبذب کے شکار ہیں۔ ڈھائی ماہ سے سرحدی اضلاع کے اسکول مقفل ہیں اور وہاں مکین آبادی ترک سکونت اختیار کرچکے ہیں۔ سرحدوں پر گولہ باری کے نتیجے میں جنگ کا سماں ہے۔ شدید گولہ باری کے نتیجے میں ایک تو وہاں رہائش پذیر لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، دوسرا یہ کہ دو ہمسایہ ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور جہاں فوج سرحدوں پر ایک دوسرے کے ساتھ لڑ رہے ہیں، وہیں حکمرانوں کی تلخ کلامی اور مضحکہ خیز بیان بازی سے اختلافات تول پکڑتے جارہے ہیں۔
 
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 اور 35  اے کی منسوخی کے بعد ریاست جموں و کشمیر میں حالات نے ایک بار پھر کروٹ بدلی۔ موبائل سروس اور انٹرنیٹ سہولیات بھی گذشتہ ڈھائی ماہ سے معطل ہیں۔ پتھراؤ، ہڑتال اور کرفیو سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ آج وادی کشمیر اور دوسرے مقبوضہ خطوں میں تقریباً ڈھائی ماہ سے مسلسل ہڑتال اور بندشوں سے عام زندگی بری طرح متاثر ہے جبکہ تعلیم و تربیت جس کے ساتھ نئی نسل کا مستقبل جڑا ہوا ہوتا ہے بھی متاثر ہے۔ ہر کوئی شخص پریشان حال ہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ ان ایام میں پاک بھارت تلخیوں میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہو رہا ہے، پاک بھارت سرحدیں غیر محفوظ ہیں۔ حکومتیں غیر سنجیدہ اور عوام میں تذبذب برقرار ہے۔ کشمیریوں کی جانب سے بھارت اور پاکستان کے حکمرانوں کے لئے بہتر مشورہ یہی ہے کہ وہ بہتر ہمسایہ مللکوں کی طرح اس میں رہنے والے لوگوں کو راحت پہنچائے نہ کہ انہیں ذہنی پریشانی میں ڈال دے۔ دونوں ملکوں کی غیر سنجیدگی کا سب سے برا اثر کشمیری عوام کو جھیلنا پڑتا ہے۔
 
دونوں ملکوں کے حکمران امن کے خواہاں ہونے کا اعتراف اور دعوے کرتے ہیں اور دونوں ملکوں کے سیاستدان و حکمران نہیں چاہتے ہیں کہ آپسی کشیدگی برقرار رہے، بلکہ ان کے ذہن و قلوب اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل کئے جاسکتے ہیں، لیکن انا اور ہٹ دھرمی ان کے آڑے آتی ہے۔ حالانکہ یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر مسئلے کے لئے بات چیت ہی واحد راستہ ہے، لیکن بات چیت نیک نیتی اور خلوص پر مبنی ہونا امر لازم ہے۔ ورنہ اگر ماضی کے دریچوں کو کھولا جائے تو بھارت و پاکستان کے درمیان مذاکرات کے بے شمار ادوار دہرائے گئے، لیکن ’’کھودا پہاڑ نکلا چوہا‘‘ کے مترادف حالات سامنے آئے۔ اس کے بنیادی محرکات یہ تھے کہ وہ مذاکرات ٹھوس نہیں بلکہ رسمی تھے۔ ان مذاکرات کے بعد بھارت و پاکستان کے درمیان صلح سمجھوتہ ہونے کے بجائے اختلافات مزید بڑھ گئے اور آپسی رسہ کشی سے کئی بار جنگ کی نوبت آ پہنچی۔ کبھی دونوں ملکوں کے گنے چنے لیڈروں نے اگر چاہا کہ پُرامن ماحول میں مذاکرات کا آغاز کیا جائے تو حکومت میں بیٹھی اکثریت اور پھر ان کا ووٹ بنک رکاوٹ کے طور پر سامنے آگیا۔ غرض جب تک دونوں ممالک کے حکمران ذاتی و پارٹی مفادات اور انانیت و ہٹ دھرمی کو خیرباد نہیں کرتے، تب تک انکے مشترکہ ملی و ملکی مسائل کا حل ناممکن ہے۔
 
جنگ سے تباہی اور بربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا ہے، جنگ خود ایک مسئلہ ہے مسائل کا حل نہیں۔ لہٰذا جتنا ممکن ہو سکے ہم ہستی دکھانے کے بجائے حکمت عملی کا مظاہرہ کرکرے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جائے۔ یہ انسان کی فطرت میں ہے کہ آپسی تضاد اور اختلافات جب زیادہ تول پکڑتے ہیں تو انسان لڑائی اور جنگ پر اتر آتے ہیں، جو تباہی کا باعث بنتا ہے اور یہ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جنگ و لڑائی کے بعد بھی بات چیت ہی کا سہارا لیا جاتا ہے کیوں نہ جنگ سے پہلے خلوص پر مبنی بات چیت کی جائے، اس لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ دونوں ممالک کے حکمران اپنی انانیت اور ضد و ہٹ دھرمی کو ترک کرکے مذاکرات کے لئے ماحول سازگار بنایا جائے اور اس سنجیدہ نوعیت کے مسئلے یعنی مسئلہ کشمیر کا پائیدار و پُرامن حل تلاش کیا جائے تاکہ قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔ یہ بات بھی دنیا کو جان لینی چاہیئے کہ امن اور امان کے کا خواہشمند و ضرورتمند کشمیریوں سے زیادہ کوئی اور ہو نہیں  سکتا ہے، کیونکہ کشیدگی اور پُرتناؤ ماحول کی تلخیاں بھی سب سے زیادہ کشمیری عوام کو ہی سہنی پڑی ہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 822080
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش