QR CodeQR Code

کیا ہونیوالا ہے؟

15 Oct 2019 12:33

کیا یہ عجیب نہیں کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سعودی عرب کے دورے پر ہیں اور کئی اہم سمجھتوں پر دستخط کر چکے ہیں، دوسری طرف سعودی عرب ایران سے تعلقات بحال کرنے کیلئے پاکستان، عراق، عمان اور متحدہ عرب امارات کو میدان میں داخل کر چکا ہے۔


اداریہ
خطے میں پے در پے تبدیلیوں نے سب کو حیران و ششدر کر رکھا ہے۔ کوئی پیشگوئی نہیں کر سکتا اور نہ ہی آئندہ کے سناریو کے بارے میں وثوق سے کچھ کہہ سکتا ہے۔ مثال کے طور پر گذشتہ دنوں میں پیش آنیوالے چند واقعات پر توجہ کی جائے تو خطے کے حوالے سے ماضی کے کئی منصوبے خواب و خیال نظر آتے ہیں۔ امریکہ نے اسرائیل کے تحفظ کیلئے "عظیم مشرق وسطیٰ"، "نیا مشرق وسطیٰ"، "گریٹر اسرائیل" اور حال ہی میں "سنچری ڈیل" جیسے منصوبے لانچ کیے، لیکن اب ان کا ذکر تاریخ کے کوڑے دان یا سی آئی اے کی فائلوں میں ملے گا۔ میدان عمل میں صہیونی پروٹوکول کی بجائے، استقامتی بلاک کی کامیابیاں اور نئے بلاک تشکیل پانے کی خبریں عام ہیں۔

کیا یہ عجیب نہیں کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سعودی عرب کے دورے پر ہیں اور کئی اہم سمجھتوں پر دستخط کر چکے ہیں، دوسری طرف سعودی عرب ایران سے تعلقات بحال کرنے کیلئے پاکستان، عراق، عمان اور متحدہ عرب امارات کو میدان میں داخل کر چکا ہے۔ جس نے ایران کیساتھ تقریبا "ڈھائی سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ روس، ایران، چین، پاکستان، افغانستان اور سعودی عرب کو ساتھ ملا کر خطے میں امریکہ کا ناطقہ بند کرنا چاہتا ہے۔ روس ترکی تعلقات اور ایئر ڈیفینس سسٹم ایس فور ہنڈریڈ کی خریداری نیز آستانہ مذاکرات میں امریکہ کا عدم وجود، اس پر طرفہ تماشہ ترکی کا کردوں پر حملہ، یہ سب ایسے واقعات ہیں، جس نے مشرق وسطیٰ کے حالات کو دگرگوں کر دیا ہے۔ آل سعود ٹرامپ کے ساتھ رقص شمشیر کے بعد امریکہ کی پناہ میں خوش و خرم تھے، لیکن آرمکو پر یمنی مجاہدین کے کامیاب حملے اور امریکہ کی بے پرواہی نے سعودی حکام کو نئے اندیشوں سے دوچار کر دیا ہے۔

کھیل کا پانسہ امریکہ کے خلاف پلٹتا نظر آ رہا ہے، تاجر ہمیشہ امریکی صدر آئندہ امریکی صدراتی انتخابات میں کامیابی کیلئے ہر ہتھکنڈہ استعمال کریگا۔ اس کیلئے نہ پرانے اتحادی عزیز ہیں، نہ نئی دوستیاں، وہ سودا بازی پر آگیا ہے، جس نے امریکہ کی پناہ میں آنا ہے، دوسری جانب اسے اپنی سکپورٹی و سلامتی کیلئے ایڈوانس ادائیگی کرنا ہوگی۔ اس سارے سناریو میں مزاحمتی بلاک پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا۔ اسکی مثال شام، عراق، لبنان، اور یمن کی دی جا سکتی ہے۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی کا روس کیطرف بڑھتا جھکاؤ اور ڈونلڈ ٹرامپ کی سلامتی کے بارے میں سودا بازی کیا نتائج سامنے لائیگی، ابھی اسکے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے، لیکن مشرق وسطٰی کے لمحہ بہ لمحہ بدلتے حالات اپنے اندر بہت سے پیغامات سموئے ہوئے ہیں۔ "مشتری ہوشیار باش"۔


خبر کا کوڈ: 822128

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/822128/کیا-ہونیوالا-ہے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org