QR CodeQR Code

اسلام امن و سلامتی کا دین

22 Oct 2019 15:26

اسلام ٹائمز: اسلام کا دہشتگردی اور تشدد و بربریت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اسلام کا مطلب امن و سلامتی اور اس سے ظاہر ہے کہ اسلام کا مقصد معاشرہ میں امن، سلامتی اور مساوات قائم کرنا ہے۔ موجودہ دور میں اسلام کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کی سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسلامی دہشتگردی کا تصور 9/11 کے سانحہ کے بعد مغربی ذرائع ابلاغ نے عام کیا۔ جہاں اسلام کا سورج طلوع ہوا وہ تشدد، جہالت اور غیر مہذب حرکات کا مرکز رہا ہے، جنگ و جدل کے سماں میں اخلاقی قدروں کا کہیں نام و نشان نہیں تھا۔ ان حالات کے درمیان سرکار دو عالم (ص) نے معاشرے میں مختلف نوعیت کے امور کی ذمہ داری سنبھالی۔ دین اسلام کا پہلا مقصد دنیا میں امن و سلامتی قائم کرنا ہے۔


تحریر: جے اے رضوی
 
مذہب اسلام دنیا کے تمام مذاہب میں سب سے عظیم الشان اور سب سے باوقار مذہب ہے، مذہب اسلام ذرہ برابر بھی ناانصافی ار حق تلفی کی اجازت نہیں دیتا اور دہشتگردی و خونریزی کی بھی اجازت نہیں دیتا، مذہب اسلام امن و سلامتی کا سرچشمہ ہے، مہذب معاشرے میں حقوق نسواں کا تصور اسلام کی ہی دین ہے۔ مذہب اسلام حقوق العباد کو بہت اہمیت دیتا ہے یہاں تک کہ ایک بندے کا دوسرے بندے کے ساتھ کوئی معاملہ ہے تو جب تک بندہ اسے درگزر نہیں کرے گا تو اللہ بھی اسے معاف نہیں کرے گا جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ مذہب اسلام کے قوانین بہت سخت ہیں تو وہ اسلام کی تعلیمات سے ناواقف ہیں یا کہ بغض و حسد کی بیماری میں مبتلا ہیں کیونکہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے جسے سمجھنے کے لئے علم و فہم کی ضرورت ہے اور پھر کامیابی کے لئے عمل کی ضرورت ہے۔ مذہب اسلام کے قوانین معتدل ہیں۔ ماضی، حال و مستقبل سب کچھ سمیٹ کر اللہ رب العالمین نے مرتب کیا ہے اور رحمۃ للعالمین کے ذریعے نافذ کیا ہے اب اس میں کسی کو رد ع بدل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ کلمہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرنے کے بعد کسی کو اپنی مرضی و طبیعت کے مطابق زندگی گزارنے کا حق نہیں ہے بلکہ اسے اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارنا ہے اور اسی کو شریعت کہا جاتا ہے۔ مذہب اسلام نے کسی کے اوپر بوجھ نہیں ڈالا، کسی کے ساتھ کوئی زبردستی نہیں، کسی بندے میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کی طاقت نہیں ہے تو بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ہے، بیٹھ کر پڑھنے کی طاقت نہیں ہے تو لیٹ کر پڑھنے کی اجازت ہے، حرکت کرنے کی طاقت نہیں ہے تو اشارے سے نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
 
غرض یہ کہ اسلام کا کوئی بھی قانون دشوار کن نہیں ہے، ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ عورتوں کو جو مقام و منزلت اسلام نے دی ہے وہ دنیا کے کسی اور مذہب نے نہیں دیا ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ مذہب اسلام کے قوانین امیر و غریب سب کے لئے برابر ہیں کسی کو کسی کے ساتھ بھید بھاؤ، اونچ نیچ کی شکل میں تفریق کی اجازت نہیں ہے، اب  کوئی خود سے تکبر و گھمنڈ کی چادر اوڑھ لے اور خود ساختہ طور پر اپنے آپ کو بہت بلند سمجھے تو یہ الگ بات ہے اس کی بدقسمتی ہے ورنہ مذہبی اصولوں کی بنیاد پر دیکھا جائے تو اس طرح کی تمام خرافات سے، رنگ و نسل، ذات و برادری کے فخریہ انداز جیسی برائیوں سے مذہب اسلام پوری طرح پاک و صاف ہے، رنگ و نسل کی بنادی پر فخر کرنا احکامات خداوندی کی خلاف ورزی ہے اور اپنے آپ کو جہنم کے ایندھن میں جھونکنا ہے، مذہب اسلام نے بچپن سے لیکر بڑھاپے تک، ماں کی آگوش سے لیکر قبر کی آغوش تک، یعنی پیدائش سے لیکر موت تک کا اصول بتایا ہے اور سارے اصولوں و قوانین پر خود بنی اکرم (ص) نے عمل کیا ہے اور امت کو عمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ آج دشمنان اسلام اور کچھ مغربی تہذیب کے دلدادہ اسلام کے اصولوں اور احکامات و قوانین پر سوال اٹھاتے ہیں اگرچہ دنیا پر ثابت ہوگیا ہے اور حقیقت بھی یہی ہے کہ اسلام دب سے مقدس مذہب ہے اور قرآن سب سے مقدس ترین کتاب ہے، اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے اور قرآن دستور العمل ہے۔ بس اسلام میں داخل ہونے کی ضرورت ہے۔
 
اسلام کا دہشتگردی اور تشدد و بربریت سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔ اسلام کا مطلب امن و سلامتی اور اس سے ظاہر ہے کہ اسلام کا مقصد معاشرہ میں امن، سلامتی اور مساوات قائم کرنا ہے۔ موجودہ دور میں اسلام کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑنے کی سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔ اسلامی دہشتگردی کا تصور 9/11 کے سانحہ کے بعد مغربی ذرائع ابلاغ نے عام کیا۔ جہاں اسلام کا سورج طلوع ہوا وہ تشدد، جہالت اور غیر مہذب حرکات کا مرکز رہا ہے، جنگ و جدل کے سماں میں اخلاقی قدروں کا کہیں نام و نشان نہیں تھا۔ ان حالات کے درمیان سرکار دو عالم (ص) نے معاشرے میں مختلف نوعیت کے امور کی ذمہ داری سنبھالی۔ دین اسلام کا پہلا مقصد دنیا میں امن و سلامتی قائم کرنا ہے۔ اس مقصد کے تناظر میں اس مذہب کا نام اسلام رکھا گیا، قرآن کریم انصاف و مساوات امن و سلامتی پر مبنی نصب العین ہے۔ قرآن کریم کی چھوٹی سی چھوٹی آیت بھی ہمیں ہرگز تشدد و انتہا پسندی کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ اب اگر کوئی اسلام کے آفاقی پیغام کو سمجھنا چاہتا ہے تو اسے قرآن کریم کی طرف رجوع کرنا چاہیئے۔ قرآن کریم سے اسلام کو پہچانا جائے نہ کہ نام نہاد مسلمانوں سے۔
 
رسول نازنین (ص) نے متعدد جنگیں جیتیں اور جنگی قیدیوں کو رہا کرکے او انکی عورتوں کو باعزت و محفوظ ان کے گھروں کو بھیج کر قابل مثال سلوک پیش کیا۔ دشمنوں کو ہمیشہ معاف کیا اور انتقام کی کارروائی انجام نہیں دی، اس طرح آپ (ص) نے جنگ و امن دونوں حالات میں موجودہ بین الاقوامی قانون کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔ آپ (ص) نے انسانی حقوق کے ساتھ ایک مہذب معاشرہ کی بنیاد ڈالے۔ رسول پاک (ص) نے لوگوں کے اندر دشمنوں اور آپ سے نفرت کرنے والوں کی خیریت معلوم کرکے عظیم انسانی قدروں کے احترام کا جذبہ پیدا کیا۔ آپ (ص) نے اس بڑھیا کی بھی خیریت دریافت کی جو روز آپ پر کوڑا پھینکا کرتے تھی۔ غرض رسول اکرم (ص) کا پیغام و سیرت سراپا امن و سلامتی ہے۔ قرآم کریم کا فرمان ہے کہ ایک انسان کا قتل کرنا پوری انسانیت کا قتل کے مساوی ہے، اور ایک انسان کی زندگی بچانا پوری انسانیت کو حیات دینا ہے۔ ان قرآنی اصولوں کو اسلام دشمن عناصر نے اپنے منفی پروپیگنڈا کے ذریعے تبدیل کرکے رکھا ہے۔ دراصل 9/11 کے بعد مغربی ذرائع ابلاغ نے جو سب سے گندا کام کیا وہ یہ کہ دہشتگردی کو اسلام سے جوڑا گیا۔
 


خبر کا کوڈ: 823408

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/823408/اسلام-امن-سلامتی-کا-دین

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org