0
Saturday 26 Oct 2019 21:20

سندھ حکومت کا انٹر پیپلز ٹرانزٹ بس سروس منصوبہ تباہ حالی کا شکار

سندھ حکومت کا انٹر پیپلز ٹرانزٹ بس سروس منصوبہ تباہ حالی کا شکار
رپورٹ: ایس حیدر

اندرون سندھ شہریوں کو سستے سفر کی سہولت فراہم کرنے والا انٹر پیپلز ٹرانزٹ بس سروس کا پراجیکٹ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد نہ کروانے کے باعث متعدد روٹس تاحال نہ کھل سکے، لاپرواہی کے باعث متعدد روٹس بھی بند کر دیئے گئے، شہریوں کی جانب سے سندھ حکومت و صوبائی وزارت ٹرانسپورٹ افسران پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور صوبائی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے اچانک اسلام آباد جانے پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر کی جانب سے افتتاح کردہ انٹر پیپلز ٹرانزٹ بس سروس کا پائلٹ پراجیکٹ 2 ماہ بھی نہ چل سکا اور مشکلات سے دوچار ہو چکا ہے، لاڑکانہ اور قمبر شہدادکوٹ کے شہریوں کو دونوں اضلاع کے چھوٹے بڑے شہروں میں آنے جانے کیلئے سستے سفر کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ابتدائی طور پر پنجاب کی نجی ٹرانسپورٹ کمپنی سے معاہدہ کرکے 18 بسیں مختلف روٹس پر چلنے کا اعلان کیا گیا، لیکن پہلی خلاف ورزی یہ سامنے آئی کہ نئی بسوں کی بجائے 18 کی بجائے 12 پرانی بسوں کو تزئین و آرائش کرکے افتتاح کر دیا گیا، جن میں سے ایک بس افتتاح کے چند دن بعد خراب ہوگئی اور دوسری کا ایکسیڈنٹ ہو گیا، جس کے بعد آمدنی نہ ہونے کا جواز دکھا کر دو ہفتے قبل لاڑکانہ سے میروخان، سجاول، وارہ روٹ بند کر دیئے گئے۔

ڈوکری، باڈہ، نصیر آباد، سکھر، وگن، لالو رانک روٹس پہلے روز سے ہی کھولے ہی نہیں جا سکے، جس کے باعث مذکورہ علاقوں کے باسیوں نے سستے سفر کا انتظار کرنا ہی چھوڑ دیا ہے، سہولیات نہ ہونے کا جواز بتا کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے چار ڈرائیورز بھی کام چھوڑ کر واپس روانہ ہو گئے ہیں، جس صورتحال کے بعد اب صرف شہدادکوٹ، نوڈیرو اور رتوڈیرو کے روٹس چل رہے ہیں اور مجموعی طور پر 14 میں سے صرف تین روٹس فعال ہیں، پیپلز بس سروس کی موجودہ صورتحال کے بعد چند ماہ میں پراجیکٹ کے مکمل فیل ہونے کے اثرات نمایاں ہوتے جا رہے ہیں، چونکہ معاہدے میں شامل تھا کہ شہر بھر سے تمام منی بس ٹرمینل یا 10 سے زائد ٹرانسپورٹ اڈے ختم کرتے ہوئے نیو بس ٹرمینل سے قبضے ختم کروا کر انہیں وہاں شفٹ کیا جائے گا، تاہم نا تو شہر میں قائم ٹرانسپورٹ اڈے ختم کئے گئے نہ ہی نیو بس ٹرمینل کو فعال کیا گیا، دوسری جانب وزارت ٹرانسپورٹ لاڑکانہ سے اپنے پہلے پائلٹ بس سروس پراجیکٹ میں ناکام ہو چکا ہے، حالانکہ صوبائی وزیر ٹرانپسورٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ کراچی کے علاوہ سکھر، نوابشاہ، میرپورخاص، حیدرآباد، ٹھٹھہ سمیت دیگر شہروں میں 25 25 بسز فراہم کریں کرتے ہوئے شہریوں کو سستے سفر ہی سہولت فراہم کریں گے۔

پیپلز بس سروس کے انچارج سجاد جلبانی کے مطابق بس سروس کی آمدنی نہایت کم ہے، لوگوں کو جلدی ہوتی ہے اور تیز ترین سفر چاہیے، جبکہ ہمارے بسیں ڈیڈھ گھنٹے بعد ایک کے بعد ایک نکلتی ہیں، جس سے یومیہ 8 سے 10 ہزار نقصان ہو رہا تھا، جبکہ انہوں نے مختلف روٹس بند کرنے کی تصدیق بھی کی۔ اندرون سندھ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت صرف باتوں تک محدود ہے، ان کی پلاننگ درست نہیں، پرانی بسوں کی تزئین و آرائش کرکے روٹس پر چلائی گئیں، جن کے ایئرکنڈیشن بھی گرمی میں ٹھیک کام نہیں کرتے تھے، لہٰذا منصوبے کو درست کرکے فعال کیا جائے۔ صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی کا مسلسل تیسرا دورِ حکومت ہے، لیکن کراچی سمیت صوبے بھر کے عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید کمی کا سامنا ہے، شہری خستہ حال بسوں کی چھتوں پر بیٹھ کر اور دروازوں پر لٹک کر سفر کرتے ہیں یا تو سرے سے بسیں ہی نہیں ہیں۔ صوبائی حکومت تباہ حال ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر کرنے اور نئی بسیں متعارف کرانے میں مکمل ناکام ہے۔
خبر کا کوڈ : 824112
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش