0
Sunday 27 Oct 2019 12:53
انسانیت سوز اقدامات دلیل ہیں کہ دشمن مایوس ہے

عراق میں حالیہ خلفشار، علامہ راجہ ناصر عباس کا امید افزا تبصرہ و تحلیل

دشمن سے گرم جنگ لڑنے سے زیادہ مشکل عدل کا نفاذ ہے
عراق میں حالیہ خلفشار، علامہ راجہ ناصر عباس کا امید افزا تبصرہ و تحلیل
مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے عراق کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خداوند متعال کے جس عالم میں ہم رہ رہے ہیں، اسے "محل ابتلاء" اور آزمائش کی جگہ قرار دیا ہے،"أ حسب الناس أن يتركوا أن يقولوا أمنا و هم لا يفتنون"۔ لہذا ہر ایک کو یہاں پرکھا جائے گا، جہاں افراد نے پرکھا جانا ہے، وہیں انسانی معاشروں اور قوموں کو بھی آزمائشوں سے گزرنا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ جو کہ ہمارا خالق، مالک اور رب ہے، یہ سب کچھ اس کے نظام ربوبیت کے تحت ہے۔ لہذا جس کا ایمان کا درجہ جس قدر بلند ہوگا، اس کا امتحان بھی اتنا ہی مشکل اور سخت ہوگا، (بقول شھید مطہری رہ کے جتنی انسان کی روح بلند ہوتی ہے، اتنا ہی اس کا بدن تکلیف اور سختیوں میں رہتا ہے، اس کی ایک بڑی مثال امام حسین علیہ السلام ہیں)۔ اسی طرح اس عالم کے رب نے اس کی تقدیر میں امام عصر عج کے ظہور کو رکھا ہے، اہل ایمان کو اس پر مکمل یقین ہونا چاہیئے کہ کچھ بھی ہو جائے، آخری فتح ہماری ہے، ابھی اہل تشیع اور دنیا میں بسنے والے لوگوں نے کئی ایک نشیب و فراز سے گزرنا ہے۔

ہمیں مایوس نہہں ہونا چاہیئے۔ جس دشمن کا ہمیں سامنا ہے، وہ شیطان بزرگ ہے، اس کا مادی جاہ و جلال مادہ پرستوں کی آنکھوں کو چندھیا دیتا ہے، جب کہ گذشتہ چالیس سال سے اہل ایمان اس کے مقابلے کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں، اور خداوند متعال نے ان سالوں میں اپنی غیبی مدد اور عظیم کامیابیوں کی مدد سے نوازا، جبکہ ظاہری لحاظ سے کامیابی کی کوئی صورت نہیں دکھائی دیتی تھی۔ بالآخر اہل ایمان نے ان کھٹن مراحل سے گزر کر ہی عالمی سطح پر نفاذ عدل کے امام عصر عج کا ساتھ دینا ہے، کرپشن اور فساد سے پاک معاشرہ، جہاں عدل و انصاف ہو، ابھی تک مقاومت ظلم اور ظالموں کے ساتھ گرم جنگ میں اور کسی حد تک نرم جنگ میں کامیاب ہوئی ہے، لیکن نفاذ عدل کے لئے اور کرپشن سے پاک نظام چلانے والوں کی تربیت کے لحاظ سے ابھی بہت کام کی ضرورت ہے۔ دشمن سے گرم جنگ لڑنے سے زیادہ مشکل عدل کا نفاذ ہے، ابھی ہم (عالمی تشیع) نے اس وادی میں بھی آزمایا جانا ہے، امام عصر عج کو جہاں دشمن سے جنگ لڑنے والے افراد اور کمانڈ کرنے والے افراد کی ضرورت ہے، وہیں پر عدل و انصاف کو نافذ کرنے والے ساتھیوں کی ضرورت ہے۔

 ہم سب نے مسلسل ان سخت امتحانات سے گزرنا ہے، مشکلات اور بحرانوں کو دیکھ کر ہمیں حوصلہ نہیں ہارنا چاہیئے اور نہ ہی ہارے ہوئے لشکر کی طرح ایک دوسرے پر الزام تراشی پر اترنا چاہیئے، البتہ حقائق کا بیان ضرور ہونا چاہیئے۔ اس وقت مقاومت کے بلاک کے بعض ممالک ایک ایسے فیز (مرحلے) سے گزر رہے ہیں، جس سے پہلے ایران گزر چکا ہے، اور ان حالات کی پیشن گوئی بھی کی گئی تھی۔ امید ہے کہ ان شاء اللہ گذشتہ امتحانات کی طرح مقاومت اس امتحان سے بھی سرخرو ہو کر نکلے گی، دشمن رسوا ہوگا اور مایوس بھی۔  ظہور امام عصر عج تک ہم نے (آزمائشوں کے) کئی ایک نشیب و فراز سے گزرنا ہے۔ ہماری گذشتہ تاریخ بھی اس پر گواہ ہے۔ یہی آزمائشیں حقیقی اور راسخ قیادت کو بھی سامنے لاتی ہیں۔ ابھی نجف اشرف میں حوزہ علمیہ اور عراق میں موجود لوگوں کو مزید "غربال" ہونا ہے۔ مزید سخت رکاوٹوں کا سامنا کرنا ہوگا، تاکہ "صامت" کے بجائے ایک ناطق حوزہ بن جائے۔

ایران میں عظیم انقلاب اور ولایت فقیہ کی عظیم نعمت کے باوجود انقلاب اور علماء مخالف ایک بڑا طبقہ موجود ہے، انہیں جب موقع ملتا ہےم وہ اپنا غصہ نکالتے ہیں، جبکہ اس وقت لاکھوں عراقی، امریکہ اور یورپ میں مقیم ہیں اور ان کے اداروں سے وابستہ بھی، ایک بڑا سیکولر اور قوم پرست طبقہ عراق میں موجود ہے، جو کسی طور مذہبی عنصر کو اقتدار میں قبول کرنے کو تیار نہیں، الیکشن وہ جیت نہیں سکتے، لہذا ان کے پاس اس تخریبی راستے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ لہذا وہ لوگوں کی حقیقی مشکلات کے مسئلے کو عثمان کا کرتہ بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، عراق میں امریکہ، یورپ اور عرب ممالک کے سرمائے سے ہزاروں این جی اوز بنائی گئی ہیں، جو ایک طرف سول سوسائٹی کے نام پر مظاہروں میں بنیادی انسانی حقوق کا پرچم اٹھائے شریک ہوتی ہیں اور دوسری طرف دہشت گردی کے لئے تربیت شدہ افراد سے قتل و غارت گری کے ذریعے انتقام لیا جاتا ہے۔ البتہ یہ بات واضح ہے کہ اس طرح کے انسانیت سوز اقدامات اس بات کی دلیل ہیں کہ دشمن مایوس ہے اور اسے کامیابی کی کوئی امید نہیں۔ اللھم عجل لولیک الفرج!
خبر کا کوڈ : 824203
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش