1
1
Monday 4 Nov 2019 20:34

عراق اور لبنان میں امریکی کھیل

عراق اور لبنان میں امریکی کھیل
تحریر: ہادی محمدی

مغربی ایشیا دنیا کا انتہائی اہم اور اسٹریٹجک خطہ جانا جاتا ہے۔ یہ علاقہ نہ صرف دنیا کے سب سے زیادہ قدرتی ذخائر سے مالا مال ہے بلکہ دنیا بھر کے تجاری راستوں کا مرکز بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی طاقتیں خاص طور پر امریکہ اس خطے پر رالیں ٹپکاتے رہتے ہیں۔ امریکی حکومت تو اس خطے پر قبضے کے اپنے عزائم بھی چھپا کر نہیں رکھتی اور کھلم کھلا اس کا اظہار کرتی رہتی ہے۔ شام کے صدر بشار اسد کے بقول خطے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں بھلائی اس میں مضمر ہے کہ وہ اپنے ارادے اور نیتیں چھپا کر نہیں رکھتے بلکہ ان کا برملا اظہار کر دیتے ہیں۔ مغربی ایشیا میں پائے جانے والے قدرتی ذخائر اور اس کی جیوپولیٹیکل پوزیشن اس قدر اہم اور قیمتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے رہا نہیں گیا اور انہوں نے اعلانیہ طور پر کہہ دیا کہ وہ تیل اور گیس کی بوس سونگھ کر مست ہو جاتے ہیں۔ یہ مستی اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ ان ذخائر تک رسائی کیلئے ہر مجرمانہ ہتھکنڈہ بروئے کار لایا جاتا ہے۔ مغربی ایشیا کے ممالک اور قوموں کو نابود کر کے ان کے قدرتی ذخائر ہتھیانے کیلئے بدامنی، جنگ، مختلف قسم کے فتنوں اور تکفیری دہشت گردی کا سہارا لیا جاتا ہے۔
 
اسی فتنہ گری کی ایک مثال حال ہی میں عراق اور لبنان میں شروع ہونے والا احتجاج اور بدامنی ہے۔ اس فتنہ انگیزی کی منصوبہ بندی بہت عرصہ پہلے سے کی گئی تھی۔ یہ فتنہ گری بہت بڑے اہداف کے ساتھ شروع کی گئی ہے اور امریکہ اور اس کی اتحادی قوتیں اس فتنہ گری کے ذریعے عراق اور شام میں گذشتہ چند عشروں میں ان ناکامیوں اور شکست کا ازالہ کرنے کے درپے ہیں جن کا انہیں سامنا کرنا پڑا ہے۔ تقریبا گذشتہ دو عشروں سے خطے پر ان کے اثرورسوخ میں تیزی سے زوال آیا ہے۔ امریکہ کی سربراہی میں استعماری طاقتیں اب تک اس خطے پر اپنا اثرورسوخ واپس لوٹانے کی غرض سے تقریبا ہر قسم کا ہتھکنڈہ استعمال کر چکے ہیں۔ ان ہتھکنڈوں میں اپنی کٹھ پتلی حکومت بروئے کار لانا، وابستہ سیاسی پارٹیوں کو آگے لانا اور آخرکار دہشت گرد گروہوں کو استعمال کرنا شامل ہے۔ لیکن ان کے یہ تمام ہتھکنڈے بے سود ثابت ہوئے ہیں۔ ان تمام ہتھکنڈوں کی ناکامی کے بعد اب انہوں نے اپنے طریقہ کار میں تبدیلی لائی ہے۔ اس بار انہوں نے خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کو کمزور کرنے کی غرض سے این جی اوز کا استعمال شروع کیا ہے۔
 
عراق اور لبنان میں عوامی احتجاج تشکیل دینے میں این جی اوز نے انتہائی اہم اور بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ ان این جی اوز کے افراد امریکہ اور مغربی ممالک سے باقاعدہ تربیت حاصل کر چکے ہیں۔ یہ این جی اوز ایک سافٹ ویئر کے طور پر کام کر رہی ہیں جبکہ ان کے ساتھ ساتھ دہشت گرد اور شدت پسند عناصر بھی کارفرما ہیں۔ عراق میں ان کا مقصد حکومت کی بنیادیں ہلانا ہے جبکہ لبنان میں وہ حزب اللہ لبنان کو نشانہ بنانے کے درپے ہیں۔ لبنان میں وزیراعظم کے مستعفی ہو جانے کے بعد ملک سیاسی خلا کا شکار ہو گیا ہے۔ امریکہ سے وابستہ عناصر اس سیاسی خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حزب اللہ لبنان کو گوشہ نشینی کا شکار کر دینا چاہتے ہیں۔ یہ عناصر حزب اللہ لبنان کو سیاسی اور حتی فوجی حملوں کا نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور حتی وہ خود اعلانیہ طور پر اس کا اظہار کرتے رہتے ہیں کہ عراق اور لبنان میں جاری حالیہ بدامنی اور سیاسی بحران درحقیقت ایران میں مستقبل قریب میں منعقد ہونے والے پارلیمانی الیکشن کے موقع پر بڑا فتنہ کھڑا کرنے کی مشق ہے۔
 
عالمی استعماری قوتیں عراق اور لبنان میں انتہائی جدید انداز میں عوامی احتجاجی تحریک اور بدامنی شروع کرنے کی مشق کر رہی ہیں۔ اس وقت عراق میں حالیہ بدامنی کے بعد صدام دور کی بعث پارٹی اور داعش سے منسلک دسیوں نیٹ ورکس سامنے آئے ہیں۔ مزید برآں، پارلیمنٹ اور حتی کابینہ میں موجود ایسی سیاسی شخصیات کے چہروں سے بھی پردہ اٹھا ہے جو حکومت کے خلاف فتنے میں شریک تھے۔ اسی طرح سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں گھسے ہوئے استعماری طاقتوں کے ایجنٹس بھی بے نقاب ہوئے ہیں۔ حالیہ عوامی احتجاج کے بعد عراقی حکومت نے کرپشن کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ صرف ایک کریک ڈاون میں وزیر سے لے کر رکن پارلیمنٹ، وزیراعلی اور میئر گرفتار ہوئے جنہوں نے کرپشن کا نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا۔ یہ افراد امریکہ سے وابستہ تھے لہذا ملکی سطح پر امریکہ کو ملک سے نکال باہر کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اسی طرح سابق صدر صدام حسین کی بعث پارٹی کی باقیات کے خلاف بھی آہنی ہاتھ استعمال کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ یوں یہ فتنہ عوامی بیداری کا باعث بنا ہے اور اس کے نتیجے میں مناسب اقدامات انجام پائے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 825614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

امجد علی زاکر
Pakistan
دنیا بھر کی حقایق پر مبنی خبر کو بریک کرنے کا اعزاز اسلام ٹایمز کو حاصل ہے بہت آعلیٰ زبردست
ہماری پیشکش