0
Sunday 24 Nov 2019 00:36

بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا بیانیہ اور جدید اسلامی تمدن

بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا بیانیہ اور جدید اسلامی تمدن
اداریہ
بیانیہ یا نیریٹیو سیاسیات کی ایک نئی اصطلاح ہے، جو آج کل الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا وغیرہ میں بکثرت استعمال ہو رہی ہے۔ بیانیہ کا ایک مفہوم موقف بھی لیا جاتا ہے، لیکن علوم سیاست کے ماہرین کی نگاہ میں بیانیے کی اصطلاح اس سے قدرے وسیع تر ہے۔ آج ہر شخص، تنظیم، جماعت اور صاحب نظر اور نظریہ پرداز کا اپنا اپنا الگ بیانیہ ہے۔ آج کسی فرد یا اجتماع کا بیانیہ اسے دوسرے فرد اور اجتماع سے ممتاز کرتا نظر آتا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایک نظریئے اور فکر کے مالک و حامل افراد و جماعت کے بیانیے ایک دوسرے سے الگ ہوسکتے ہیں۔؟ مثال کے طور پر دین اسلام کے پیروکاروں کا اپنا اپنا بیانیہ ہوگا یا ان کا کسی ایک بیانیے پر متفق ہونا ضروری ہے۔؟ قرآن مجید و حکیم کا اپنا ایک بیانیہ ہے، اسی کی روشنی میں پیامبر اکرم حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کا اپنا بیانیہ ہے۔ کیا اس بیانیہ کی موجودگی میں محمد مصطفیٰ (ص) کے پیروکاروں کا ذاتی اور انفرادی بیانیہ بھی ہوسکتا ہے۔؟

قرآن مجید کا جب یہ بیانیہ ہے کہ "واعتصموا بحبل الله جميعاً ولا تفرقوا" تو کوئی مسلمان اس بیانیہ سے اختلاف کرسکتا ہے۔؟ قرآن جب کہتا ہے "ادخلو فی السلمہ کافہ ولا تتبعو خطوات شیطان" یا "واعدولھم مااستطاعتم من قوۃ" تو قرآن اپنے بیانیے کو واضح کر رہا ہے۔ پس ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا بیانیہ وہی ہے جو قرآن کا بیانیہ ہے۔ اس بیانیہ یا نیریٹیو سے انحراف حق و حقیقت سے انحراف ہے، جس کا نتیجہ گمراہی و تباہی کے علاوہ کچھ نہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں عالمی وحدت کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا اختتامی اعلامیہ یا بیانیہ جاری کیا گیا۔ اس عالمی کانفرنس میں 90 سے زائد ممالک کے چار سو تیس کے قریب علماء، دانشور اور مسلمان شخصیات نے شرکت کی۔ کانفرنس کے اختتامی بیان میں ایک بار پھر اتحاد امت پر تاکید کی گئی ہے اور امت مسلمہ کو جدید اسلامی تمدن کیطرف متوجہ کیا گیا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای سمیت تمام آگاہ مقررین و دانشوروں نے اس ضرورت کو محسوس کیا کہ قرآن مجید کے بیانیے کی روشنی میں دور حاضر میں جدید اسلامی تمدن کے احیاء کی ضرورت ہے۔ آج سامراجی طاقتیں دین اسلام کو بھی تکفیریت اور سیکولرازم کے نرغے میں محصور کرنے کیلئے رات دن ایک کیے ہوئے ہیں۔ ایسے میں جدید اسلامی تمدن کو شفاف و واضح انداز میں پیش اور نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ایک کامل اور آسمانی دین ہے۔ یہ دین مکمل ضابطہ حیات پیش کرتا ہے اور اس کا بیانیہ تمام بیانیوں پر غالب ہے۔ تمام اہل اسلام کو اس بات پر یقین ہونا چاہیئے کہ "جاء الحق و زاھق الباطل ان الباطل کان زھوقا"، آگیا حق اور مٹ گیا باطل، باطل نے تو مٹنا تھا!۔ قرآن مجید کے اس بیانیے کو حقیقت کا روپ دھارنا ہے اور اس میں کوئی دوسری رائے نہیں۔ عالمی وحدت کانفرنس نے بھی اسی بیانیے کیطرف متوجہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 828700
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش