1
7
Sunday 24 Nov 2019 03:14

مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحاد کی پریشانیاں

مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحاد کی پریشانیاں
تحریر:  محمد سلمان مہدی
 
ایک طرف لبنان، عراق اور ایران میں مظاہرے دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنائے جاتے رہے، مگر دوسری طرف یونائٹڈ اسٹیٹس آف امریکا اور اس کی اتحادی حکومتوں کی پریشانی چھپائی جاتی رہی۔ موسم بہار سے اب تک خلیج فارس میں امریکا نے 14 ہزار اضافی فوجی نفری بھیجی ہے۔ تین ہزار سے زائد فوجی سعودی عرب بھیجے ہیں۔ امریکی افواج کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینیتھ ایف مکینزی کے مطابق اس کا مقصد ایران کو باز رکھنا ہے (کہ وہ امریکی اتحادی حکومتوں کو تنگ نہ کرے)۔ حالانکہ ایران ان علاقائی ممالک سے مکالمے اور سکیورٹی معاہدے پر تیار ہے، جبکہ امریکا کا اصل مقصد ایران کو اسرائیل کی مخالفت سے باز رکھنا ہے اور اس ہدف میں ناکامی پر امریکا پریشان ہے، لیکن مظاہروں کی وجہ سے اس کی یہ پریشانی کسی حد تک چھپ کر رہ گئی تھی۔
 
نادانستہ طور پر امریکی حکام اور دیگر اتحادی حکومتوں کے حکام ایران اور اس کے بعض اتحادیوں کی کامیابی کی طرف خود ہی اشارہ کر دیتے ہیں اور اس مرتبہ ایسا  فرانس کی وزیر فلورنس پارلی نے کیا۔ بحرین کے دارالحکومت منامہ میں برطانوی تھنک ٹینک کے سالانہ منامہ مکالمہ میں 23 نومبر 2019ء کو اپنے خطاب میں انہوں نے امریکا پر تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کوئی ایکشن ہی نہیں لے رہا ہے۔ جن واقعات کا الزام ایران پر ہے، اس کا جواب دینے میں امریکا ناکام ہوگیا ہے اور بتدریج خطے سے ڈس انگیج ہو رہا ہے۔ حالانکہ اسی فورم پر جنرل مکینزی نے دعویٰ کیا کہ ایران شدید ترین دباؤ میں ہے اور 14 ہزار اضافی فوجی نفری تعینات کرنے کا بیان بھی اسی امریکی جنرل کا ہے۔
 
چلیں اس کے ساتھ ساتھ جیفری فیلٹ مین کے بیان پر غور فرمائیں۔ وہ 26 سال سے زائد عرصے امریکی فارین سروس افسر رہے۔ عراق میں اربیل و بغداد، مقبوضہ فلسطین میں یروشلم اور تل ابیب، تیونس، عمان اور بڈاپسٹ میں تعینات رہنے کے بعد سال 2004ء تا 2008ء لبنان میں امریکی سفیر رہے۔ 2009ء سے مئی 2012ء تک امریکی معاون وزیر خارجہ برائے مشرق قریب رہے۔ غور فرمائیں کہ جولائی 2012ء سے جولائی 2016ء تک فیلٹ مین اقوام متحدہ کے انسداد دہشت گردی عملدرآمد ٹاسک فورس کے سربراہ رہے۔ اقوم متحدہ میں ان کا اصل عہدہ انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور تھا۔ جہاں 2016ء سے اپریل 2018ء تک وہ سلامتی کاؤنسل کی قرارداد 1559 پر عملدرآمد کے لئے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی مقرر رہے۔ یعنی ان کے پورے کیریئر کا بڑا حصہ مشرق وسطیٰ میں گذرا اور آخری تقریباً پندرہ برس کا عرصہ ان کا فوکس لبنان ہی رہا۔
 
اقوام متحدہ سلامتی کاؤنسل کی قرارداد 1559 اور جیفری فیلٹمین کو لبنان کا ٹھیکہ ملنے میں کوئی ربط ضرور تھا۔ انہی کے دور سفارت میں رفیق حریری کو شہید کر دیا گیا۔ انہی کے دور سفارت میں شام کے خلاف ماحول بنایا گیا اور انہی کے دور میں اسرائیل نے لبنان پر 2006ء میں حملہ کرکے جنگ چھیڑ دی۔ انہی کے دور میں لبنان کو خانہ جنگی کی طرف ایک اور مرتبہ لوٹانے کی سازش کی گئی۔ اب ان کا بیان الشرق الاوسط میں آیا ہے۔ انہوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے، گویا حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے موقف کو عوامی تائید حاصل نہیں اور انہوں نے بھی نادانستہ طور پر وہی حرکت کی ہے کہ حزب اللہ کے خلاف بیان میں بھی حزب اللہ کی مقبولیت کا اعتراف کر لیا۔ کہتے ہیں کہ ایسا لبنان میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یعنی آج وہ یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ لبنانیوں نے ہمیشہ حسن نصراللہ کی بات ماضی میں مانی ہے لیکن بقول ان کے اب نہیں مان رہے۔
 
جیفری فیلٹ مین نے امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ معاملات کی ذیلی کمیٹی برائے مشرق وسطیٰ میں بھی لبنان کے حالات پر اظہار خیال کیا ہے اور مشورہ دیا ہے کہ امریکا اب لبنان کی مسلح افواج سے کہے کہ انہیں حزب اللہ کا مقابلہ متحرک طور پر کرنا چاہیئے اور طاقت کے بل بوتے پر حزب اللہ کو غیر مسلح کر دینا چاہیئے۔ لبنان میں امریکی بلاک کی سازشوں کا اہم کردار یہی اسرائیل نواز جیفری فیلٹ مین رہے ہیں۔ تحقیقات ہونی چاہئیں کہ انہیں اقوام متحدہ میں بھی خاص اسی مقصد کے لئے تو نہیں لایا گیا تھا کہ لبنان کو اسرائیل کے سامنے تر نوالہ بنا کر پیش کر دیں اور اب صدر ٹرمپ کی جانب سے لبنان کو فوجی مالی معاونت کی مد میں دس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر امداد نما قرض کی ادائیگی معطل کر دی گئی ہے۔ شاید لبنان کی فوج سے مطالبات منوانے ہیں۔
 
امریکی بلاک مشرق وسطیٰ میں روس اور چین کے اثر و رسوخ کا ہوا کھڑا کرتا آیا ہے۔ حالانکہ روس اور چین امریکی بلاک کے لئے مشرق وسطیٰ میں کبھی خطرہ نہیں رہے۔ پھر بھی امریکا خطے کے ممالک کو چین اور روس سے تعلقات سے بھی منع کرتا ہے۔ عراق اور لبنان سے ناراضگی کی ایک وجہ چین فیکٹر بھی ہے۔ جبکہ نیٹو اتحادی ترکی سے ناراضگی کی ایک وجہ روس سے میزائل دفاعی نظام کی خریداری ہے۔ عراق میں امریکا کے 6 ہزار فوجی موجود ہیں۔ مگر عراق نے شام سے اربیل آنے والے اضافی ایک ہزار امریکی فوجیوں کو عراق میں قیام کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ عراقی حکومت امریکی فوج کا انخلاء چاہتی ہے۔ عراقی حکومت سے ناراضگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے اور امریکی حکام کے دورے بھی اہم ہیں۔ نائب صدر مائیک پنس نے غیر اعلانیہ دورہ کیا۔ سوال یہ ہے کہ عراق میں اگر امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، حکومت بالکل نالائق ہے تو اعلیٰ امریکی حکام کیسے یہاں گھوم پھر رہے ہیں!؟
 
جس طرح امریکا نے فوجی موجودگی میں اضافہ کیا ہے اور اس کے باوجود یہ رونا رونا کہ امریکا خطے سے جا رہا ہے۔ یا یہ رونا رونا کہ عرب اتحادیوں کا کیا بنے گا۔ یہ سوائے جھوٹ کے کچھ بھی نہیں۔ صاف نظر آرہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ایران اور اس کے اتحادیوں کو ڈرانے دھمکانے میں ناکام رہے ہیں۔ کیونکہ امریکا تو کہیں نہیں جا رہا بلکہ خطے میں فوجی موجودگی بڑھا رہا ہے۔ اتنا ضرور ہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا نے جو کچھ کیا ہے، اس کا مقصد ایران کو باز رکھنا ہے، نہ کہ ایران کو فوجی ایکشن کے لئے اشتعال دلانا ہے۔ لبنان ہو یا عراق، یہ عرب ہیں اور خارجہ پالیسی میں ان کا پہلا ایشو فلسطین ہے۔ بحرین، سعودیہ و امارات کے شیوخ و شاہ منامہ مکالمہ میں فلسطین کی آزادی کا راہ حل دینے کی بجائے ایران کے خلاف امریکا و اسرائیل کے سہولت کار کا کردار ادا کرتے نظر آرہے ہیں اور ان کے مددگار ڈونلڈ ٹرمپ پر تو مواخذے کی تلوار لٹک رہی ہے۔ بلکہ لبنان، عراق یا ایران سے زیادہ تو امریکی صدر کے خلاف امریکا میں ماحول اس سرد ترین موسم میں بھی گرم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریفرنس:
https://www.nytimes.com/2019/11/23/world/middleeast/iran-attacks-mckenzie.html
https://www.lbcgroup.tv/news/d/news-bulletin-reports/484296/feltman-testifies-on-lebanon-protests-and-hezbolla/en
https://www.nytimes.com/2019/11/23/world/middleeast/mike-pence-iraq.html
http://www.naharnet.com/stories/en/266669-feltman-hizbullah-s-repute-dwindled-under-protests
https://www.iiss.org/events/manama-dialogue/manama-dialogue-2019/agenda-2019
https://www.nytimes.com/2019/11/22/opinion/sunday/trump-impeachment-hearings.html
خبر کا کوڈ : 828722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Syed Ejaz Hussain Abedi
Pakistan
💯✅👍🏻
ہماری پیشکش