0
Sunday 24 Nov 2019 19:27

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات ام معبد کی زبانی

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صفات ام معبد کی زبانی
تحریر: انجنئیر سید حسین موسوی
 
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ کا رخ فرمایا تو راستے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گذر ایک عورت ام معبد خزاعیہ کے خیمہ کے پاس سے ہوا۔ ام معبد ایک مہمان نواز خاتون تھیں۔ لوگ جب ان کے خیمے کے پاس سے گزرتے تو وہ انہیں کھانا کھلاتیں۔ ہجرت کے سفر میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ان کے خیمے کے پاس پہنچے تو ان سے کھانے پینے کی چیز طلب کی اور کہا کہ وہ اس کی قیمت ادا کریں گے، مگر ام معبد کے گھر میں اس وقت کھانے کو کچھ بھی نہ تھا۔ انہوں نے کہا: میرے پاس کھلانے کو کچھ بھی نہیں ہے، اگر میرے پاس کوئی چیز ہوتی تو میں آپ لوگوں کو ضرور کھلاتی۔ ام معبد کے خیمہ کے ایک کونے میں ایک دبلی پتلی بکری موجود تھی، جس کو دیکھ کر معلوم ہوتا تھا نہ جانے وہ کب سے بھوکی پیاسی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: "ام معبد! کیا میں اس بکری کا دودھ دوہ سکتا ہوں؟" ام معبد نے کہا: بھلا اس بکری میں دودھ کہاں سے آسکتا ہے؟ یہ تو گھر سے باہر دوسری بکریوں کے ساتھ چرنے کے لیے بھی نہیں جا سکی، کیونکہ یہ بہت ہی کمزور اور لاغر ہے!

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "پھر بھی مجھے دوہنے کی اجازت دے دو۔" ام معبد نے کہا: اگر آپ کو اس میں دودھ دکھائی دیتا ہے تو ضرور دوہ لیں۔ اس گفتگو کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکری کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا، اللہ کا نام لیا اور دعا کی۔ بکری نے پاؤں پھیلا دیئے۔ تھنوں میں بھرپور دودھ اُتر آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ام معبد سے ایک بڑا سا برتن لیا، جو ایک جماعت کو آسودہ کرسکتا تھا اور اس میں اتنا دودھ دوہا کہ جھاگ اوپر آگیا۔ پھر ام معبد کو پلایا، وہ پی کر شکم سیر ہوگئیں۔ پھر اپنے ساتھیوں کو پلایا، وہ بھی شکم سیر ہوگئے۔ سب سے آخر میں آپ نے خود پیا۔ پھر اسی برتن میں دوبارہ اتنا دودھ دوہا کہ برتن بھر گیا اور اسے ام معبد کے پاس چھوڑ کر آپ روانہ ہوگئے۔

ادھر جب ام معبد کا شوہر بکریاں چرا کر آیا تو گھر میں دودھ دیکھ کر دنگ رہ گیا اور بیوی سے پوچھنے لگا کہ یہ دودھ کہاں سے آگیا جبکہ گھر میں کوئی بکری نہیں اور ایک بکری ہے بھی تو وہ کمزور اور لاغر ہے، جس کے تھن بالکل سوکھ چکے ہیں۔؟ ام معبد نے جواب دیا: دراصل بات یہ ہے کہ ایک صاحب یہاں تشریف لائے تھے، انہوں نے جونہی بکری کے تھنوں کو ہاتھ لگایا، تھن دودھ سے بھر گئے، پھر انہوں نے دودھ دوہا، اپنے ساتھیوں کو بھی پلایا اور خود بھی پیا اور مزید دودھ ہمارے پاس ہی چھوڑ کر روانہ ہوگئے۔ ابو معبد نے بیوی سے کہا: یہ تو وہی قریشی معلوم ہوتے ہیں، جنہیں قریش تلاش کر رہے ہیں۔ ابو معبد نے کہا: ذرا اس شخصیت کا حلیہ تو بیان کرو۔

ام معبد نے اپنے شوہر سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حلیہ مبارکہ اپنے مخصوص الفاظ بیان کیا۔ "وہ وضع قطع کے حوالے سے بالکل منفرد تھے، جسمانی بناوٹ بڑی معقول تھی۔ چمکتا رنگ، تابناک چہرہ، خوبصورت ساحت، نہ تو توندلے پن کا عیب، نہ گنجے پن کی خامی۔ جمال جہاں تاب کے ساتھ ڈھلا ہوا پیکر، سرمگیں آنکھیں، لمبی پلکیں، بھاری آواز، لمبی گردن، سفید و سیاہ آنکھیں، باریک اور باہم ملے ہوئے ابرو، چمکدار کالے بال۔ خاموش ہوں تو باوقار، گفتگو کریں تو پرکشش۔ دور سے دیکھنے میں سب سے تابناک و پُرجمال، قریب سے سب سے زیادہ خوبصورت اور شیریں۔ گفتگو میں چاشنی، بات واضح اور دو ٹوک، نہ مختصر نہ فضول، انداز ایسا کہ گویا لڑی سے موتی جھڑ رہے ہیں۔ درمیانہ قد، نہ ناٹا کہ نگاہ میں نہ جچے، نہ لمبا کہ ناگوار لگے، دو شاخوں کے درمیان ایسی شاخ کی طرح ہیں، جو سب سے زیادہ تازہ و خوش منظر ہے۔ رفقاء آپ کے اردگرد حلقہ بنائے ہوئے، کچھ فرمائیں تو توجہ سے سنتے ہیں، کوئی حکم دیں تو لپک کے بجا لاتے ہیں، مطاع و مکرم، نہ ترش رو نہ لغو گو۔"
اللھم صل علی محمد و آل محمد۔
خبر کا کوڈ : 828873
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش