2
Friday 29 Nov 2019 10:14

نجف و کربلا میں جلاؤ گھیراؤ کیوں؟

نجف و کربلا میں جلاؤ گھیراؤ کیوں؟
اداریہ
اکتوبر کے شروع میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے اربعینِ حسینیؑ کی وجہ سے چند دن رک گئے تھے۔ لیکن چہلمِ امام حسینؑ کے بعد دوبارہ ان میں شدت آگئی۔ بے روزگاری اور بدعنوانی کے خلاف ہونے والے مظاہرے اب ایک نئی سمت اختیار کر رہے ہیں۔ بصرہ اور کربلا کے بعد اب نجف اشرف میں ایرانی نمائندہ دفاتر کو جلانا، ہرگز مہنگائی، بے روزگاری اور بدعنوانی سے مربوط نہیں ہوسکتا۔ ایران نہ تو عراق میں حکومتی بدعنوانی کا ذمہ دار ہے اور نہ ہی منہگائی اور بے روزگاری کا باعث ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایران نے تو عراق کو داعش کے منحوس پنچے سے آزاد کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ورنہ داعش دہشتگرد گروہ تو موصل کے بعد بغداد اور کربلا جیسے شہروں کے دروازوں تک پہنچ چکا تھا۔ ایران نے عراقی حکومت کی اپیل پر داعش کے خلاف جدوجہد میں اس وقت اپنا حصہ ڈالا، جب عراق کا سکیورٹی نظام تقریباً تتربتر ہوچکا تھا۔

اگر مرجع عالیقدر آیت اللہ سیستانی اور ایرانی مجاہدین کی مدد نہ ہوتی تو آج بغداد میں ابوبکر بغدادی کا راج ہوتا اور کربلا و نجف کے مقدس مقامات کا کیا حشر ہوچکا ہوتا، اس کا تصور ہی انتہائی بھیانک ہے۔ آگاہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران اور آیت اللہ سیستانی کو اسی عظیم کام کی سزا دی جا رہی ہے۔ نجف اشرف میں جہاں ایرانی قونصلیٹ کو آگ لگائی گئی ہے، وہاں آیت اللہ سیستانی کیخلاف دھمکیاں گردش کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے آیت اللہ سیستانی کی حفاظت کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ عراق میں گذشتہ دن کئی مذہبی مقامات من جملہ شہید آیت اللہ باقر الصدر اور نواب اربعہ میں سے ایک عثمان بن سعید العمری کے مزار کی مسماری وغیرہ، ایسے اقدامات ہیں، جن سے بخوبی اندازہ ہو رہا ہے کہ اصل مسئلہ حکومت کیخلاف احتجاج نہیں، بلکہ عراق کو ایک ایسے ملک میں تبدیل کرنا ہے، جس میں نہ جمہوریت ہو، نہ اس کی ارضی سالمیت محفوظ ہو، نہ اقتدار اعلیٰ کی حیثیت ہو، نہ مرجعیت اور دینی اقدار کی قدر و قیمت ہو۔

نقاب پوش دستے جو ایران میں بری طرح ناکام ہوئے، اب عراق اور لبنان میں اپنی پوری قوت کا اظہار کر رہے ہیں۔ امریکہ، ایران اور مزاحمتی بلاک سے اپنا انتقام لینے کے لیے ایران، عراق اور لبنان کو بیک وقت اتنا کمزور کرنا چاہتا ہے کہ جب چاہے ان پر اپنی مرضی کا نظام مسلط کر دے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کے دن عوامی رضا کار فورس بسیج کے اجتماع سے خطاب میں اشارہ کیا تھا کہ جن ممالک میں مقاومت اور استقامت کے نظریئے پر عوامی رضاکار فورسز تشکیل پائی ہیں، امریکہ ان کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔ امریکہ ایران میں بسیج، لبنان میں حزب اللہ اور عراق میں حشدالشعبی کے خلاف نت نئی سازشیں انجام دے گا۔ عراق میں جاری حالیہ توڑ پھوڑ کو اسی تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 829687
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش