QR CodeQR Code

غاصب اسرائیل کیساتھ عدم جارحیت کا معاہدہ

7 Dec 2019 10:01

ڈونالڈ ٹرامپ کے پہلے دورہ سعودی عرب میں شمشیروں کے رقص کے دوران اسرائیل کے تحفظ کیلئے آلِ سعود نے جو یقین دہانیاں کرائی تھیں، وہ ایک ایک کرکے سامنے آرہی ہیں۔ مزاحمتی بلاک کی قربانیاں اور کامیابیاں غاصب اسرائیل کو روز بروز سیاسی تنہائی کیطرف لے جا رہی ہیں۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آلِ سعود نے اسرائیل کے تحفظ کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔ خطے کی صورتحال جس طرف جا رہی ہے اُسکے بارے میں تجربہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ ان حالات میں جو صہیونی حکومت کا ساتھ دیگا، وہ بھی اسکے ساتھ نابودی کے سفر میں شامل ہو جائیگا۔


اداریہ
خظے میں اسلامی و مزاحمتی بلاک کی مسلسل کامیابیاں اور اسرائیل کی سیاسی تنہائی اس بات کا باعث بن رہی ہے کہ غاصب صہیونی حکومت کے بانی و حامی اس خطے میں اس کے تحفظ کے لیے مختلف اقدامات انجام دینے پر مجبور ہیں۔ گریٹر اسرائیل، عظیم تر مشرق وسطیٰ، نیا مشرق وسطیٰ، سنچری ڈیل سمیت متعدد منصوبوں کی ناکامی کے بعد امریکہ نے اسرائیل کے تحفظ کے لیے اس ہفتہ ایک نیا منصوبہ لانچ کیا ہے۔ جس کے تحت چار عرب ممالک متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش اسرائیل کیساتھ "عدم جارحیت" یعنی اسرائیل کے خلاف کسی قسم کا حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو اسی حوالے سے مشرق وسطیٰ کے ممالک کے دورے پر گئے تھے۔ مائیک پمپیو نے لیسبرین میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کی اور ملاقات کے فوراً بعد وہ مراکش کے دورے پر گئے، تاکہ مراکش کو اس معاہدے پر آمادہ کرسکیں۔

معروف اخبار رائے الیوم نے امریکہ اور اسرائیل کی ان سرگرمیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے "عرب نیٹو" بنائی گئی، جسے ایک سازش کے تحت "سنی عرب نیٹو" کے تحت مشہور کرنے کی کوشش کی گئی، تاکہ مشرق وسطیٰ میں سنی شیعہ اختلافات کو ہوا دیکر ایران کے خلاف عرب ممالک کا بلاک تشکیل دیا جائے۔ لیکن امریکہ اور سعودی عرب کی رات دن کی مسلسل کوششوں کے باوجود اس کے خدوخال واضح ہوکر سامنے نہیں آسکے۔ اسرائیل کے تحفظ کے لیے عراق، لبنان اور ایران کو مظاہروں اور بدامنی سے دوچار کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اس کا نتیجہ اسرائیل کی حمایت میں ہرگز برآمد نہیں ہوگا۔ ایران میں مظاہرے ختم ہوچکے ہیں۔ عراق میں وزیراعظم کے استعفیٰ کے بعد سیاسی عمل شروع ہوگیا ہے اور لبنان میں بھی امریکی اور اسرائیلی سوچ کیخلاف حزب اللہ اور استقامتی بلاک کو ان مظاہروں سے خاطر خواہ نقصان نہیں پہنچا ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 13 کے تجزیہ نگار باراک فیڈ نے چار عرب ممالک کے ساتھ عدم جارحیت کے معاہدے کو اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کا پہلا قدم قرار دیا ہے۔

اس نے اپنے تجزیئے میں اشارہ دیا ہے کہ یہ ممالک موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ براہ راست سفارتی تعلقات بحال کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں، لیکن اسرائیل اور ان چار ممالک کے درمیان "عدم جارحیت" کا معاہدہ باہمی تعلقات کی بحالی کیلئے زمین ہموار کر دے گا۔ ڈونالڈ ٹرامپ کے پہلے دورہ سعودی عرب میں شمشیروں کے رقص کے دوران اسرائیل کے تحفظ کے لیے آلِ سعود نے جو یقین دہانیاں کرائی تھیں، وہ ایک ایک کرکے سامنے آرہی ہیں۔ مزاحمتی بلاک کی قربانیاں اور کامیابیاں غاصب اسرائیل کو روز بروز سیاسی تنہائی کی طرف لے جا رہی ہیں۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آلِ سعود نے اسرائیل کے تحفظ کا بیڑا اٹھا لیا ہے۔ خطے کی صورت حال جس طرف جا رہی ہے، اُس کے بارے میں تجربہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ ان حالات میں جو صہیونی حکومت کا ساتھ دے گا، وہ بھی اس کے ساتھ نابودی کے سفر میں شامل ہو جائیگا اور جس کا حتمی نتیجہ ظالم اور ستمگر کے خاتمے پر منتیج ہوگا، ان شاء اللہ۔


خبر کا کوڈ: 831251

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/831251/غاصب-اسرائیل-کیساتھ-عدم-جارحیت-کا-معاہدہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org