0
Sunday 8 Dec 2019 09:52

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بعد حشد الشعبی

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بعد حشد الشعبی
اداریہ
امریکہ آجکل پنجابی محاورے "سُنجیاں گلیاں تے وِچ مرزا یار پھِرے" کا حقیقی مصداق نظر آتا ہے، دنیا کے جس کونے سے امریکہ کے مفادات کے خلاف آواز اٹھتی ہے، امریکہ اس کو فوری طور پر دبانے کے لیے ہر ممکنہ حربہ استعمال کرتا ہے۔ مخالف آواز اگر ایسے ملک میں، جس پر امریکہ کا تسلط قائم ہے تو مخالف آواز کے حامل افراد یا تنظیموں کو جیلوں یا جلاوطنی کی ہوا کھانا پڑتی ہے یا اسے مسنگ پرسن میں شامل کر دیا جاتا ہے۔ اگر امریکہ مخالف آواز ایسے ملک میں بلند ہو، جہاں کوئی باقاعدہ قانون و ضابطہ نہ ہو تو مخالفین کو گوانتانوموبے کے عقوبت خانوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ البتہ بعض مخالفین کو اسرائیل یا سی آئی اے کے خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے دہشت گردی کا نشانہ بنا دیا جاتا ہے۔ امریکہ کا آج ایک سفارتی طریقہ کار زبان زدِ خاص و عام ہے، جس کے ذریعے وہ امریکہ مخالف فرد یا تنظیم کو مشکلات سے دوچار کر دیتا ہے، اس کا نام "پابندی" یا دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنا" ہے۔

امریکہ نے اس وقت ایران سمیت کئی ممالک اور ایران کے سائنس دانوں نیز سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کئی افراد پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ امریکہ جن افراد پر پابندیاں عائد کرتا ہے، وہ افراد یا اس تنظیم کے افراد اول تو کسی دوسرے ملک میں جا نہیں سکتے، اگر جانے میں کامیاب ہو جائیں تو انہیں ہر لمحے کسی نئے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ افراد عالمی بینکاری سے مربوط بینکوں وغیرہ میں اپنے اکاونٹس نہیں کھول سکتے، گویا ان کی عائلی زندگی کو مجبور سے مجبور تر کر دیا جاتا ہے۔ امریکہ آئے دن اپنے مخالفین کے خلاف اس طرح کی پابندیاں عائد کرتا رہتا ہے۔ امریکہ کا ماضی میں بھی اور اب بھی یہ وطیرہ ہے کہ اسرائیل دشمن کسی فرد یا ادارے کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور آناً فاناً اُس پر پابندیوں کا ٹیگ لگا دیتا ہے۔ بعض تجزیہ نگاروں کے بقول امریکہ نے پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں اور وزارت داخلہ کی طرح اُن افراد پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جنہیں دنیا چھوڑے طویل عرصہ ہوگیا ہے۔

امریکہ بہادر نے حال ہی میں عراق کی عوامی رضاکار تنظیم حشد الشعبی کو بھی پابندیوں کے محاصرے میں لینے کا ارادہ کیا ہے۔ امریکہ کے اس اقدام کو عراقی عوام کے نمائندہ ادارے یعنی منتخب پارلیمنٹ نے امریکہ کی بوکھلاہٹ سے تعبیر کیا ہے۔ عراقی پارلیمنٹ کے الحکمت اور الصادقون نامی دھڑوں نے تو اسے عراق کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی مداخلت قرار دیا ہے۔ عراقی رہنماؤں کا خیال ہے کہ حشد الشعبی نے امریکہ کے "داعش منصوبے" کو ناکامی سے دوچار کیا ہے، لہٰذا امریکہ حشد الشعبی سے انتقام لے رہا ہے۔ یاد رہے امریکی محکمہ خزانہ نے جمعے کے دن حشد الشعبی کے چار کمانڈروں کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں۔ اس سے پہلے امریکی محکمہ خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے بحرین، کویت، عمان، قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے تعاون سے ایران اور مزاحمتی بلاک سے وابستہ پچیس اداروں اور افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 831450
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش