0
Tuesday 10 Dec 2019 12:45

جھوٹ پر جھوٹ

جھوٹ پر جھوٹ
اداریہ
افغانستان کے بارے میں امریکی حکام کے جھوٹ ابھی کھل کر سامنے نہیں آئے تھے کہ امریکہ طالبان کے حالیہ معاہدے کے بارے میں بعض نکات نے سب کی توجہ کو اپنی طرف مبذول کر دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے ماضی کے جھوٹوں کا ایک پلندہ شائع کیا ہے، جس کے مطابق افغانستان میں امریکہ نے ساڑھے نو سو ارب ڈالر خرچ کیے، اپنے 2300 فوجی ہلاک اور 20589 زخمی کروائے ہیں، جبکہ افغان جنگ میں شرکت کرنے کی وجہ سے امریکی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد مختلف طرح کی نفسیاتی بیماریوں کی وجہ سے امریکہ کے مختلف ہسپتالوں کے چکر کاٹ رہی ہے۔ ایک کھرب ڈالر کے اخراجات کے باوجود امریکہ افغانستان میں کس پوزیشن میں ہے، یہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے افغان جنگ میں امریکی جنرل کا نام لیے بغیر اس کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکی فوج کے پاس افغانستان سے متعلق مکمل معلومات اور جانکاری نہ تھی اور افغان جنگ کے بارے میں دھندلا خاکہ بھی ہمارے ذہن میں نہیں تھا۔ اسی طرح اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک افسر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کرپشن کے بڑے پیمانے پر فروغ کے ہم ذمہ دار ہیں، ہم نے افغان کمانڈروں کو فوج بنانے کے لیے بڑی بڑی رقوم دیں، لیکن وہ گھوسٹ اور جعلی قسم کے افغانیوں کو ہمیں فوجی بنا کر پیش کر دیتے، ان فوجیوں کی اکثریت چرس کی عادی اور ایک بڑی تعداد طالبان سے تعلق رکھتی تھی۔ واشنگٹن پوسٹ نے جو انکشافات کیے ہیں، ان کے مطابق کابل اور پینٹاگون میں امریکی حکام اعداد و شمار میں تبدیلی کرکے امریکی عوام تک پہنچاتے رہے، تاکہ یہ تاثر قائم رہے کہ افغانستان میں امریکہ کو کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔

اخبار کے مطابق اس زمانے میں کیے گئے تمام سروے ناقابل اعتماد اور من گھڑت تھے اور انکا ہدف امریکی کامیابی کا تاثر دینا تھا۔ امریکی حکام اپنے عوام سے کس قدر جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لیتے ہیں، اس کی ایک مثال افغانستان میں کھل کر سامنے آگئی ہے۔ امریکی حکام نے عراق، شام اور اب یمن کے بارے میں امریکی عوام اور عالمی رائے عامہ کو جس فریب میں مبتلا کر رکھا ہے، وہ بھی ایک دن ضرور سامنے آئیگا۔ ماضی میں صدام کو کویت پر حملہ کرنے کی ہلا شیری دیکر بعد میں صدام پر حملہ کر دیا، بعید نہیں سعودی عرب کو بھی پینٹاگون اسی طرح استعمال کرے۔ امریکہ کی تاریخ اس بات کی عملی گواہ ہے کہ اس نے اپنے مفادات پر ذرا برابر آنچ نہیں آنے دی، وہ دوسروں بالخصوص مسلمان عوام کو کبھی القاعدہ بنا کر اور کبھی داعش بنا کر اپنا اُلو سیدھا کرتا ہے۔ افغانستان میں روس کے خلاف القاعدہ اور عراق اور شام میں اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف داعش کی تشکیل اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 831872
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش