0
Friday 13 Dec 2019 11:53

انصاف کی عالمی عدالت میں انصاف کا قتل

انصاف کی عالمی عدالت میں انصاف کا قتل
اداریہ
ہیگ کی عالمی عدالت میں میانمار کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے بارے میں آجکل ایک مقدمہ چل رہا ہے۔ یہ مقدمہ افریقی ملک گیمبیا کیطرف سے انصاف کی عالمی عدالت میں گیارہ نومبر کو دائر کیا گیا تھا۔ درخواست گزار نے عدالت انصاف میں میانمار کی حکومت کے خلاف مسلمانوں کی نسل کشی اور مسلمان خواتین کی عصمت دری پر تحقیقات کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران امن کی نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے جو حیران کن اور جھوٹ پر مبنی بیان دیا، اُس سے اُنکی شخصیت کے ساتھ ساتھ عالمی نوبل انعام کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ موصوفہ نے ملک کے فوجی جرنیلوں کے انسان دشمن وحشیانہ اقدامات پر پردہ ڈالتے ہوئے میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی، بچوں کے قتل عام، خواتین کی عصمت دری اور مسلمانوں کے اجساد اور املاک کو نذرِ آتش کرنے کے سفاکانہ اور غیر انسانی اقدام کو مفروضہ قرار دے دیا۔

اس کے ساتھ ساتھ آنگ سانگ سوچی نے بڑی ڈھٹائی سے مسلمانوں کے قتل عام اور نسل کشی کو میانمار کا اندرونی مسئلہ قرار دے کر کی کاروائی کو منحرف کرنے کی کوشش کی۔ سوچی جس قتلِ عام کو مفروضہ قرار دے رہی ہیں، وہاں 25 اگست 2017ء سے لیکر اب تک چھ ہزار افراد جاں بحق اور آٹھ ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ دس لاکھ سے زائد بے گھر ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ گزین ہیں۔ روہنگیا اور بالخصوص رفائن میں ہونے والے مظالم کی یاد آتے ہی انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ 2017ء میں میانمار سے میڈیا کے ذریعے جو تصاویر منظر عام پر آئی تھیں اور جس طرح معصوم بچوں کو جلایا گیا اور انسانی نعشوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، اسکا تصور بھی انتہائی بھیانک ہے۔ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی اور وہ بدمست جو زمین پر رینگنے والے کیڑے مکوڑوں کو مارنے سے بھی اجتناب کرتے ہیں، انہوں نے جس وحشیانہ انداز سے میانمار کے مسلمانوں کی نسل کشی کی، اُسکا بدھ مت کی امن پسند تعلیمات سے دور دور تک کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔

روہنگیا کے زندہ مسلمانوں کو جلایا گیا، انکے جسموں کا مثلہ کیا گیا، اُنکے معصوم بچوں کو ماؤں کی چھاتیوں سے الگ کر کے تیز دھار آلات سے جس طرح چیرا پھاڑا گیا، اسے دیکھ کر انسانیت بھی شرماتی ہے۔ مسلمان خواتین کی عصمت دری کے واقعات تو بیان سے باہر ہیں۔ میانمار کے ان مظالم کا ہی نتیجہ تھا کہ اس وقت لاکھوں کی تعداد میں مسلمان بنگہ دیش میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ میانمار کے مسلمانوں پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ کی متعدد رپورٹیں گواہ ہیں کہ مسلمانوں کے خلاف ڈھائے گئے مظالم مفروضہ نہیں۔ نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی ایسا سفید جھوٹ بول رہی ہیں، جس کے خلاف روہنگیا اور رفائن علاقے کے ذرے ذرے گواہ ہیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا نوبل انعام کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی امن کی اس نام نہاد علمبردار سے نوبل انعام واپس لیکر اسے سب سے بڑا جھوٹ بولنے کا عالمی ایوارڈ دے دے۔
خبر کا کوڈ : 832429
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش