QR CodeQR Code

پاراچنار میں بجلی کی ناروا لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ

14 Dec 2019 22:41

اسلام ٹائمز: موسم سرما میں پاراچنار مین سٹی سمیت اکثر علاقوں میں ایک دن مکمل یعنی 24 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوا کرتی ہے۔ اس دن واپڈا والے آکر جمپرز اور لینک اپنے ساتھ لے جاتے ہیں، جبکہ دوسرے دن ایک گھنٹہ کیلئے بجلی آتی تو ہے، تاہم کام کے قابل نہیں ہوتی، کیونکہ بجلی کی وولٹیج نہایت کم یعنی زیادہ سے زیادہ 40 وولٹ ہوا کرتی ہے۔


تحریر: ایس این حسینی

کچھ عرصہ سے پاراچنار کے عوام کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ درپیش ہے، یہ مسئلہ ویسے تو گرمیوں میں بھی رہتا ہے، تاہم موسم سرما میں یہ مسئلہ بہت شدت اختیار کرلیتا ہے۔ موسم سرما میں پاراچنار مین سٹی سمیت اکثر علاقوں میں ایک دن مکمل یعنی 24 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہوا کرتی ہے۔ اس دن واپڈا والے آکر جمپرز اور لینک اپنے ساتھ لے جاتے ہیں، جبکہ دوسرے دن ایک گھنٹہ کیلئے بجلی آتی تو ہے، تاہم کام کے قابل نہیں ہوتی، کیونکہ بجلی کی وولٹیج نہایت کم یعنی زیادہ سے زیادہ 40 وولٹ ہوا کرتی ہے۔ خیال رہے کہ گرمیوں میں بجلی کافی بہتر ہوا کرتی ہے، کیونکہ اس دوران روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً دو یا تین گھنٹے بجلی چلتی ہے۔ ضم شدہ تمام قبائلی اضلاع میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ موجود ہے۔ تاہم ہماری سرکار ہر نئے قانون کی ابتداء کرم سے کرتی ہے، کیونکہ کرم کے عوام کو شیعہ سنی کی بنیاد پر تقسیم کیا جاچکا ہے۔

یوں انہیں یہاں زیادہ توانائی صرف کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ایک فریق کو کسی ناجائز اور انوکھے قانون پر قائل کرنے کے بعد دوسرے فریق کو خود بخود ہی ماننا پڑتا ہے۔ قبائل میں بجلی بل کی ادائیگی کا کوئی نظام نہیں تھا۔ چند سال پہلے اہلیان کرم کو بجلی بل کی ادائیگی کے حوالے سے کچھ اس طرح قائل کیا گیا کہ آٹا اور چینی کی ہر بوری پر چھپری چیک پوسٹ میں مبلغ 100 روپے ٹیکس لاگو ہوگا اور یہ ٹیکس واپڈا کو ادا کیا جائیگا۔ یہ نظام عرصہ تین یا چار سال تک جاری رہا۔ تاہم اس میں ایک ٹیکنیکل مشکل بھی تھی، کیونکہ جن لوگوں کے پاس اپنی گندم موجود ہوتی وہ ٹیکس کی ادائیگی سے مستثنیٰ تھے۔ چنانچہ ٹیکس لینڈ لارڈ کی بجائے غریب افراد کو ادا کرنا پڑتا تھا۔ جیسے بھی تھا، بالآخر یہ نظام اپنی موت آپ مرگیا، تاہم اس دوران اہلیان کرم سے تقریباً 30 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔

بجلی کی اس ناروا لوڈ شیڈنگ کے خلاف پاراچنار کے عوام نے کل نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جس میں انجمن حسینیہ اور تحریک حسینی کے نمائندہ گان کے علاوہ سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ مظاہرین مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب اور اس کے بعد پاک آرمی اور تازہ قائم عدالت کے سنگھم اور مین روڈ پر پہنچے، جہاں پر جلوس نے جلسے کی شکل اختیار کی۔ احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے طوری بنگش اقوام کے عمائدین سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی سردار حسین اور تحریک حسینی کے صدر علامہ یوسف حسین جعفری نے واپڈا حکام کی جانب سے ناروا لوڈ شیڈنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا حکام ہماری شرافت کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی بند کرکے ہم سے روزگار چھینا گیا۔ ہمارے کاروباری مراکز بند ہوگئے، نوجوان بےروزگار ہوگئے۔ بجلی کے تعطل کی وجہ سے پاراچنار میں عوام پانی کے بوند بوند کیلئے ترستے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ مزید صبر اور برداشت نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے جمعہ تک بجلی کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا اور پورے ضلع کرم کے عوام کو سڑکوں پر نکل آنے کی کال دیں گے۔ انہوں نے واپڈا کے تمام لوکل ملازمین کے پاراچنار اور کرم سے تبادلے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واپڈا کے تمام ملازمین کمیشن خور اور سنگین قسم کے بدعنوانی اور رشوت خوری میں ملوث ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ چھپری میں اشیاء خورد و نوش خصوصاً آٹا پر ٹیکس لگا کر بجلی کی مد میں کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے لئے گئے۔ اس کا حساب بھی عوام کو دیا جائے کہ وہ رقم کہاں گئی۔
انہوں سول انتظامیہ کرم کی بھی شدید مذمت کی، جو اپنے لئے شب و روز جنریٹر چلا رہے ہیں جبکہ عوام کے گھروں میں تاریکی پر وہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ضلع کرم میں بجلی کا یہ جعلی بحران ختم نہ کیا گیا تو مجبوراً چھپری سے لیکر پیواڑ اور تری منگل تک تمام روڈ بند کر دیا جائے گا۔


خبر کا کوڈ: 832723

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/832723/پاراچنار-میں-بجلی-کی-ناروا-لوڈ-شیڈنگ-کا-مسئلہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org