0
Wednesday 18 Dec 2019 09:24

مغرب زدہ یا سعودی عرب زدہ

مغرب زدہ یا سعودی عرب زدہ
اداریہ
ملایشیاء کے شہر کوالالمپور میں 18 سے 21 دسمبر کو مسلمان ممالک کا ایک اہم اجلاس منعقد ہو رہا ہے۔ جس میں ترکی، ایران اور ملایئشیاء کے سربراہان مملکت سمیت کئی ممالک کے سربراہ اور اعلیٰ سطح کے سرکاری وفود شرکت کر رہے ہیں۔ اس کانفرنس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں امریکی لابی کے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے سربراہان مملکت کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔ اس کانفرنس کے ابتدائی مشورے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ سربراہی اجلاس کے موقع پر ملایشیاء، ترکی اور پاکستان کے درمیان انجام پائے تھے۔ باہمی مشورے کے بعد ملایشیاء میں اس اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ ہوا تھا، لیکن یہ اجلاس اُس وقت مزید اہمیت کا حامل اور عالمی و علاقائی میڈیا کا موضوع بن گیا، جب سعودی لابی نے اس اجلاس کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مقابلے میں ایک نیا پلیٹ فارم بنانے کا منصوبہ قرار دینا شروع کر دیا۔

سعودی لابی کی فعالیت اس بات کا باعث بنی کہ اس اجلاس کے بانی ممالک یعنی ترکی، ملایشیاء اور پاکستان میں سے ایک، یعنی پاکستان نے اس اجلاس میں سربراہی سطح پر شرکت سے انکار کر دیا۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق پاکستان کے وزیرِ خارجہ بھی اس اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں، حالانکہ عمران خان کے سعودی عرب اور بحرین کے دورے سے پہلے پاکستان کی وزارت خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ملایشیاء کا باقاعدہ اعلان کیا تھا۔ پاکستان کے وزیراعظم کی کوالالمپور اجلاس میں عدم شرکت کے حوالے سے یہ چیزیں سامنے آرہی ہیں کہ سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے دباؤ کیوجہ سے عمران خان اور اب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اجلاس میں سرکت نہیں کر رہے۔ پاکستان عالم اسلام کا ایک بڑا ملک ہے، نیز اسلامی ممالک میں ایک بڑی فوج اور بالخصوس ایٹمی طاقت کا حامل واحد اسلامی ملک ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم عمران نے جنرل اسمبلی میں دھواں دھار تقریر کرکے عالم اسلام میں اپنا جو تاثر قائم کیا تھا، اس وجہ سے لوگوں نے اُن سے زیادہ امیدیں وابستہ کر لی تھیں۔

عمران خان کے حالیہ فیصلے سے اُن امیدوں پر پانی پھرتا نظر آرہا ہے۔ جو ممالک ملایشیاء اجلاس کے بانی اور میزبان ہیں، وہ اُن چند ممالک میں سے ہیں، جنہوں نے جنرل اسمبلی سمیت دوسرے پلیٹ فارمز پر کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے، جبکہ جن ممالک یعنی سعودی عرب وغیرہ کے کہنے پر عمران خان نے مہاتیر محمد کی دعوت کو مسترد کیا ہے، کشمیر کے مسئلہ میں ہندوستان کے ساتھ کھڑے ہیں، بلکہ نریندر مودی کو اعلیٰ سول ایوارڈ بھی دے رہے ہیں۔ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان نے کوالالمپور اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرکے امت مسلمہ کو مایوس کیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان سے پہلے کے پاکستانی حکمران مغرب زدہ اور امریکہ زدہ تھے، جبکہ عمران خان عرب زدہ اور سعودی عرب زدہ نظر آرہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 833423
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش