0
Wednesday 18 Dec 2019 23:30

نئے صوبوں کا بل، ایم کیو ایم نے سندھ میں نئی آگ لگا دی

نئے صوبوں کا بل، ایم کیو ایم نے سندھ میں نئی آگ لگا دی
رپورٹ: ایس ایم عابدی

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مملکت خداداد میں نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے بل نے سندھ کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔ صوبے کی تقریباً تمام جماعتوں نے ایم کیو ایم کے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ پیپلزپارٹی نے اس بل کو سندھ تقسیم کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں سے اس سلسلے میں اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ 4 صوبوں میں مزید اضافہ کرکے 8 صوبے ہونے چاہئیں۔ پنجاب، بہاولپور اور ساوتھ پنجاب صوبے بنائے جائیں، خیبر پختونخوا کے 2 صوبے کے پی اور ہزارہ بنائے جائیں، سندھ کے دو صوبے شمالی سندھ اور جنوبی سندھ بنائے جائیں۔

سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے اس بل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے سندھ کو تقسیم کرنے کی ایک بار پھر سازش قومی اسمبلی میں بل جمع کرا کر شروع کر دی گئی ہے، اس لئے میں حکمران جماعت تحریک انصاف اور ان کی حمایتی جماعتوں سے سوال کرتا ہوں کہ وہ اپنا موقف عوام کے سامنے واضح کریں، ایم کیو ایم سندھ دشمنی کی سیاست ہمیشہ سے کرتی آئی ہے اور وہ نفرتوں کی سیاست کو پروان چڑھانے کے لئے اس طرح کی سازشیں کرتی رہتی ہے۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کے رہنما سردار عبدالرحیم نے اس حوالے سے اپنی جماعت کا موقف دیتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان جتنی بھی کوشش کرلے سندھ ایک تھا، ایک رہے گا، پیرپگارا نے پہلے بھی زرداری لیگ کی سندھ کو تقسیم کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا ہے، ایم کیو ایم سندھ کے مفاد میں قومی اسمبلی سے اپنا بل واپس لے۔

تحریک انصاف کے صوبائی رہنماؤں کی جانب سے بھی ایم کیو ایم کے بل کے حوالے سے کچھ اسی قسم کا موقف سامنے آیا ہے۔ اس ضمن میں سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سندھ میں کسی نئے صوبے کا قیام انتہائی حساس معاملہ ہے، صوبے کے عوام کسی طور بھی صوبے کو تقسیم کرنے کی حمایت نہیں کریں گے، چاہے صوبوں کی حدود میں یہ تبدیلی انتظامی طورپر ہی کیوں نہ کی جائے، ایم کیو ایم پاکستان کو اس بات کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ وہ کچھ اس طرح کے اقدام نہ کرے، جس سے صوبے میں بسنے والی دو لسانی اکائیوں کے درمیان کسی قسم کی تفریق پیدا ہو، بظاہر ایسا نظر آتا ہے کہ ایم کیو ایم نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ کرکے آنے والے بلدیاتی انتخابات کی تیاری کر رہی ہے اور اس کی انتخابی مہم اسی نعرے کے گرد گھومتی نظر آئے گی۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ نئے صوبوں کے مطالبے پر پیدا ہونیوالی صورتحال سے نکلنے کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، جو زمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر کی جائے، جس میں بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ممکن بنایا جاسکے۔

ملکی وسائل اور مسائل کو دیکھتے ہوئے انتظامی یونٹس کی تشکیل کی جائے، وفاق پاکستان کو ڈویژن کی سطح پر چھوٹے چھوٹے صوبائی یونٹوں میں تقسیم کر دیا جائے تو پہلے مرحلے میں مسائل کا بوجھ انتہائی کم ہو جائے گا، قومی اسمبلی کو چند ممبران تک محدود رکھنے کی بجائے توسیع دے کر آٹھ سو سے زیادہ ممبران کی اسمبلی بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ حقیقی طور پر عوامی اسمبلی بن پائے اور عوام کی اکثریت کو حق نمائندگی ملے اور قانون سازی کے عمل میں عوام کی اکثریت شامل ہو، چند لوگ کروڑوں عوام کے مقدر کا فیصلہ کرنے پر قادر نہ ہوں، انتظامی یونٹس کی تشکیل سے سیاسی اجارہ داری ختم ہوگی اور زیادہ سے زیادہ لوگ کاروبار مملکت چلانے میں ممد و معاون ہوں گے، ریاست اور حکمرانوں کو مطالبات دبانے کی بجائے مطالبات کو سننے کی ضرورت ہے، تاکہ مسائل کا پائیدار حل نکل سکے اور صوبوں کی مانگ کرنے والی تحریکیں حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
خبر کا کوڈ : 833502
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش