1
Wednesday 25 Dec 2019 23:03

دہلی مذہبی انتہاء پسندی کی جانب گامزن کیوں

دہلی مذہبی انتہاء پسندی کی جانب گامزن کیوں
تحریر: سجاد مرادی

بھارت کئی ہفتے تک کشمیر کی سرحد پر پاکستان سے کشمکش میں مصروف رہنے کے بعد اب ایک اور محاذ پر مصروف ہوچکا ہے۔ یہ محاذ اندرونی ہے اور حکومت کی جانب سے شہریت کے نئے قانون کی منظوری دیے جانے کے بعد شروع ہوا ہے۔ یہ قانون قومی اور مذہبی اقلیتوں کو شہریت عطا کئے جانے سے متعلق ہے۔ اس قانون کا مقصد پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے بھارت نقل مکانی کرنے والے مہاجرین کے امور طے کرنا ہے۔ شہریت سے متعلق منظور کئے گئے اس نئے قانون کی روشنی میں 2015ء کے بعد مذکورہ بالا ممالک سے ہندو، بدھ مت، عیسائی، زرتشتی اور جین مذہب سے منسلک افراد کو شہریت عطا کئے جانے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ اسلام مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ مسلمانوں کو استثنیٰ قرار دیئے جانے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مذکورہ بالا ممالک میں مسلمان اشتہاری قرار نہیں دیئے گئے اور انہیں کسی قسم کی عدالتی کارروائی کا سامنا نہیں ہے۔ یہ قانون بھارت کے ایوان نمائندگان میں بھی منظور کیا جا چکا ہے اور اس کی رو سے مسلمانوں کو سیاسی پناہ دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بھارت میں یہ قانون منظور ہونے کے بعد ملک بھر کے مسلمان شہریوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور آسام، اترپردیش، کرناٹک جیسے شہروں میں عوامی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ اس وقت بھارت کی کل آبادی 1 ارب 30 کروڑ ہے، جس کا 80 فیصد حصہ ہندو تشکیل دیتے ہیں۔ ہندووں کے بعد بڑی آبادی مسلمانوں کی ہے جو کل آبادی کا 13 فیصد حصہ تشکیل دیتے ہیں۔ اس کے بعد عیسائی 2.3 فیصد، سکھ 1.9 فیصد، بدھ مت 0.8 فیصد اور جین مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد 0.4 فیصد ہیں۔ یوں ملک کی دوسری بڑی آبادی ہونے کے ناطے نئے قانون میں مسلمانوں کو نظرانداز کئے جانا قابل توجہ نکتہ ہے اور اس بارے میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:

1)۔ حالیہ چند سالوں میں بھارت کے معاشرے اور سیاست میں قوم پرستی اور قومی تعصب میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ ایک عشرے کے دوران بھارت میں ہندو قوم کی مرکزیت میں شدت پسندانہ قومی رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔  وزیراعظم نریندرا مودی کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد دنیا میں سیکولر ملک کے طور پر معروف بھارت ہندو انتہاء پسندی کی جانب آگے بڑھا ہے۔ ان بڑھتے ہوئے قوم پرستانہ رجحانات کا ایک نتیجہ نریندرا مودی کی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی کی کامیابی ہے۔ یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی مسلمانوں کے خلاف انتہاء پسندانہ رویئے اپنانے میں مشہور ہے۔ بھارت پر حکمفرما موجودہ سیاسی پارٹی کے علاوہ بھی اور کئی ایسے عوامل موجود ہیں، جن کے باعث گذشتہ چند سالوں میں بھارتی معاشرے میں مسلمانوں کے خلاف شدت پسندی بڑھ گئی ہے۔ اس کی ایک مثال ہندو قوم پرست قوتوں کی جانب سے مسلمان خواتین کی جانب سے نقاب لگانے پر پابندی عائد کئے جانے کا مطالبہ ہے۔

2)۔ بھارت میں مذہبی شدت پسندی میں اضافے کا دوسرا بڑا سبب اس کی خارجہ پالیسی سے مربوط ہے۔ گذشتہ ایک عشرے کے دوران بھارتی حکمرانوں نے عالمی سطح پر نظریاتی نقطہ نظر چھوڑ کر پریگماٹسٹک نقطہ نظر اپنایا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ نظریاتی بنیادوں پر اپنائی گئی پالیسیوں کے باعث ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔ لہذا اب وہ عمل گرائی کے ذریعے قومی مفادات کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔ اس نئی پالیسی کا اہم ترین نتیجہ ملک کی اندرونی سطح پر اخلاقی اقدار کا انحطاط اور ہندو قوم پرستی کی شدت میں اضافہ ہے۔ دوسری طرف خارجہ پالیسی میں لبرل طرز تفکر اور حقیقت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس تبدیلی کا اہم ترین نتیجہ ہندو انتہاء پسندی میں اضافے کی صورت میں ظاہر ہوا ہے اور چونکہ نریندرا مودی نے اپنی الیکشن مہم کے دوران کشمیر پر بھارتی کنٹرول کا وعدہ دیا تھا، لہذا اس کا براہ راست کشمیر میں دیکھے جانے والے موجودہ بحران کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 834792
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش